ڈیرہ غازی خان: ’’انقلابِ روس کے سو سال اور عہدِ حاضر ‘‘ سیمینار کا انعقاد

|رپورٹ: آصف لاشاری|

پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام 24 ستمبر بروز اتوار کو ڈیرہ غازی خان میں ایک سیمینار بعنوان’’انقلابِ روس کے سو سال اور عہد حاضر‘‘کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض آصف لاشاری نے سرانجام دئیے۔ سیمینار میں 30نوجوانوں نے شرکت کی اور یہ ایک انتہائی کامیاب رہا۔ آصف نے پروگرام کے آغاز پر تمام نوجوانوں خوش آمدید کہا۔ تعارفی کلمات ادا کرتے ہوئے آصف نے کہا کہ آج انقلابِ روس کو سو سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور سو سال گزر جانے کے باوجود ہمیں نا صرف اس عظیم انقلاب کے خلاف پروپیگنڈہ ہوتا دکھائی دیتا ہے بلکہ وقت کے گزرنے کے ساتھ اس پروپیگنڈے میں شدت آتی جارہی ہے اور سرمایہ دار اس انقلاب کو جھوٹ اور بہتانوں کے ڈھیر تلے دبانا چاہتے ہیں تاکہ اس عظیم واقعے کے اسباق کو محنت کشوں اور نوجوانوں کی نئی نسلوں تک پہنچنے سے روکا جائے۔ اس سیمینار کے انعقاد کا مقصد اس عظیم انقلاب کو خراج تحسین پیش کرنا، انقلاب کا دفاع کرنا، انقلاب کا سائنسی تجزیہ کرنا اور اس عظیم واقعے کے اسباق کو محنت کشوں اور نوجوانوں تک لے کر جانا ہے۔ اس کے بعد آصف نے موضوع پر بات کرنے کے لئے ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر آفتاب اشرف کو سٹیج پر آنے کی دعوت دی۔ آفتاب نے اپنی بات کا آغاز حکمران طبقے کے عوام دشمن کردار، عوام کی انقلابی جدوجہد کی تاریخ کو مسخ کرنے اور اس کے چھپانے سے کیا۔ آفتاب کا کہنا تھا کہ ہر ملک کا حکمران طبقہ اپنے محنت کش عوام کو اس کی اپنے ماضی کی جدوجہد کی شاندار تاریخ سے لاعلم رکھتا ہے اور تاریخی حقائق کو تاریخ کے اوراق سے کھرچ دینا چاہتا ہے۔ اس لیے ہمیں محنت کش عوام کی تاریخ کہیں پڑھنے کو نہیں ملتی۔ اسی طرح حکمران طبقہ عوامی بغاوتوں، انقلابات کے خلاف نفرت سے بھرپور پروپیگنڈہ کرتا ہے اور اسے مختلف نفرت انگیز نام دیتا ہے۔ 

انقلاب روس تاریخ کا سب سے عظیم واقعہ ہے جس میں پہلی دفعہ کروڑوں محنت کشوں نے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لیا اور ایک غیر طبقاتی سماج کی تعمیر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد آفتاب نے انقلاب کے مارکسی نقطہ نظر پر روشنی ڈالی اور بورژوا انقلابات اور سوشلسٹ انقلاب پر بات رکھی۔ انقلاب میں پرولتاریہ اور انقلابی پارٹی کے کرداراور ان کے جدلیاتی تعلق کو تفصیل سے بیان کیااور سوشلسٹ منصوبہ بند معیشت کی حاصلات پر بات رکھی۔ آفتاب کا کہنا تھا کہ دنیا کے ایک خطے کے اندر، ایک ترقی پذیر ملک کے اندر بھی منصوبہ بند معیشت نے منڈی کی معیشت پر اپنی واضح برتری کو عملی طور پر ثابت کر کے دکھایا اور سوویت یونین محض ڈیڑھ دہائی کے عرصے میں سرمایہ داری کے سب سے ترقی یافتہ ملک کے مقابلے پر آگیا ۔ آفتاب نے بتایا کہ کس طرح انقلاب کے بعد روس کے اندر موجود قومیتوں کے سوال اور خواتین کی حقیقی آزادی کے سوال کو حل کیا گیا۔ سوویت یونین کے اندر خواتین کو کسی بھی سرمایہ دارانہ ملک کے مقابلے میں زیادہ حقوق حاصل تھے اور خواتین کو غلام رکھنے والے تمام قوانین کا خاتمہ کیا گیا تھا۔ اسی طرح سوویت یونین کے اندر قومی مسئلے کو طبقاتی سوال کے ساتھ جوڑ کر اور ساتھ ہی قوموں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے قومی محرومی کا خاتمہ کیا گیا تھا۔

اس کے بعد پروگرام میں شریک نوجوانوں نے موضوع کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ سوالات کئے۔ فضیل اصغر، راول اسد، وقاص سیال اور جلیل منگلانے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ آخر میں آفتاب نے سوالات کے جوابات دیے اور اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج سرمایہ داری اپنی تاریخ کے سب سے بڑے بحران میں ہے۔ پوری دنیا میں محنت کشوں اور نوجوانوں کی تحریکیں ابھر رہی ہیں۔ بحران کا سارا بوجھ محنت کشوں اور نوجوانوں پر ڈالا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مارکسی بین الاقوامیت پر مبنی انقلابی پارٹی تعمیر کی جائے اور اس کرۂ ارض سے سرمایہ دارانہ نظام کی غلاظتوں کا خاتمہ کرتے ہوئے انسان دوست سوشلسٹ سماج تعمیر کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.