ملتان: ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور (ملتان کیمپس) میں ناقص انٹرنیٹ سسٹم کے باعث آن لائن امتحانات منسوخ

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|

کرونا وبا کے باعث ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں آن لائن امتحانات کا آغاز کیا گیا۔ اسی سلسلے میں ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور کے ملتان کیمپس میں بھی یونیورسٹی انتظامیہ نے آن لائن امتحانات کا شیڈول جاری کیا جس کے مطابق دو سلسلوں میں طلبہ کے امتحانات منعقد ہونے تھے۔ پہلے سلسلے میں، 13 اگست سے دوسرے اور چھٹے سمیسٹر کے طلبہ کے امتحانات شروع ہونے تھے۔ جبکہ امتحانات کا دوسرا سلسلہ، (جو پہلے سلسلے کے اختتام پہ شروع ہونا تھا) چوتھے اور آٹھویں سمیسٹر کے طلبہ کے امتحانات پر مشتمل تھا۔ امتحانات کے طریقہ کار کے مطابق طلبہ کو 90 منٹوں کے پرچے میں 80 ملٹی پل چوائس کے سوالات حل کرنے ہوں گے، جس میں ہر سوال ایک منٹ کے لیے لیپ ٹاپ یا موبائل فون کی سکرین پر ظاہر ہو گا۔ اس سب میں اگر سوال حل کرنے کے دوران طلبہ کا انٹرنیٹ کنکشن ٹوٹ جائے اور بحال نہ ہو پائے یا بجلی بند ہو جائے تو اس کی ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ نہ ہو گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ طلبہ، کمزور انٹرنیٹ کنکشن یا لوڈ شیڈنگ کے باعث جتنے وقت کے لیے ڈسکنیکٹ رہیں گے ان کے اتنے وقت کے سوالات کے نمبر کاٹ لیے جائیں گے۔

لہٰذا امتحانات کے پہلے سلسلے سے ہی طلبہ کو بیشتر مسائل سے دوچار ہونا پڑا۔ ابھی صرف امتحان کا آغاز ہی ہوا تھا کہ سرور (Server) جواب دے گیا اور طلبہ کے سامنے سوالنامے کی جگہ پر خالی سکرین آ دھمکی۔ جس کے اوپر ” 503 Service Unavailable” کے الفاظ طلبہ کا منہ چڑا رہے تھے۔ بار بار ریفریش کرنے کے باوجود کچھ نہ بن پایا اور طلبہ فیل ہونے کے خوف سے بار ہا اساتذہ سے رابطہ کرتے رہے۔ آخرکار کافی دیر بعد طلبہ کو مُطّلع کیا گیا کہ تکنیکی خرابیوں کے باعث امتحانات منسوخ کر دئیے گئے ہیں اور جلد ہی امتحانات کے لیے نیا شیڈول جاری کرنے کا کہا گیا۔

یہ تمام صورتِ حال ایک طرف تو یونیورسٹی انتظامیہ کی مکمل نااہلی اور ناقص سسٹم کی قلعی کھولتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ انتظامیہ طلبہ کو بہترین انٹرنیٹ کی سہولت دینے اور کسی بھی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے کی اہل نہیں ہے اور صرف فیسیں بٹورنے کے لیے ہی آن لائن کلاسوں اور امتحانات کا تماشا کر رہی ہے۔ وہیں دوسری طرف حکومتِ وقت کی نااہلی کا پول بھی کھولتی ہے کہ حکومت تعلیمی سرگرمیوں اور آن لائن کلاسوں کے لیے سہولیات فراہم کرنے میں بالکل ناکام ہو چکی ہے اور یہ بھی کہ اسے طلبہ کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس روزِ اوّل سے ہی بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسوں کے خلاف برسرِ پیکار رہا ہے اور مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ تعلیمی اداروں یا حکومت کی جانب سے طلبہ کو پہلے تیز رفتار انٹرنیٹ، بجلی کی فراہمی، لیپ ٹاپ اور دیگر سہولتیں بالکل مفت فراہم کی جائیں بصورتِ دیگر آن لائن کلاسوں کے اجرا کو منسوخ کیا جائے۔اسی سلسلے میں پروگریسو یوتھ الائنس نے آن لائن کلاسوں کی مصیبتوں سے دوچار طلبہ سے یکجہتی کرتے ہوئے بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسوں کے خلاف اور آن لائن کلاسز کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ملک گیر کیمپین کا آغاز بھی کیا۔ جس میں پورے پاکستان کے طلبہ نے ہمیں اپنے پیغامات بھیجے اور اس کیمپین میں بھر پور شرکت کی۔ علاوہ ازیں طلبہ کے اس مسئلے کے حل کے لیے پورے پاکستان کے طلبہ کو جوڑنے کے لیے آن لائن جلسے کا انعقاد بھی کیا۔ اس جلسے میں بھی پورے پاکستان سے طلبہ نے شرکت کی۔ یاد رہے کہ پروگریسو یوتھ الائنس آن لائن کلاسوں کی نہیں بلکہ سہولیات کی فراہمی کے بغیر آن لائن کلاسز کی مخالفت کرتا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس ہی وہ واحد پلیٹ فارم ہے جو طلبہ کے آن لائن مسائل میں طلبہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیے ہوئے ہے اور ان مسائل کے حل کے لیے طلبہ کو جوڑنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ ہم ایک بار پھر طلبہ کو باور کرواتے ہیں کہ یہ حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کبھی بھی طلبہ کو آن لائن کلاسوں کے لیے سہولیات فراہم نہیں کر سکتے کیونکہ ان کا مقصد فقط طلبہ کی جیبوں پہ ڈاکہ ڈالنا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے یہ طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے میں بھی کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔ اس سب کے خلاف لڑنے اور اپنا حق حاصل کرنے کا واحد حل طلبہ کی منظم جدوجہد میں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر سے طلبہ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور طلبہ یونین کی بحالی سمیت دیگر تمام بنیادی حقوق کی جدوجہد کریں۔ بصورتِ دیگر طلبہ کے مستقبل سے یہ تاریکیاں چھٹنے والی نہیں۔ان تاریکیوں کو دور کرنے کے لیے طلبہ کو یکجا ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.