تربت: تربت یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ کا احتجاجی دھرنا جاری۔۔جدوجہد تیز ہو!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں یونیورسٹی آف تربت کی فیسوں میں اضافے کے خلاف’طلبہ اتحاد‘ کا آج تیسرے روزبھی احتجاجی دھرناجاری ہے۔ گذشتہ دنوں ایڈمن بلاک کے سامنے سے احتجاج کیے گئے لیکن انتظامیہ نے مطالبہ منظور نہیں کیا تو پھر طلبہ کی جانب سے یونیورسٹی کے سامنے شاہراہ پراحتجاجی دھرنا دیا گیا تھا جوتا حال جاری ہے۔ دھرنے میں طلبہ کے ساتھ ان کے والدین بھی موجود ہیں۔ دھرنے پر بیٹھے طلبہ کا کہنا ہے کہ جب تک یونیورسٹی کی جانب سے فیسوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا جاتا تب تک احتجاجی دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔

یونیورسٹی کی جانب سے ہاسٹل، ٹرانسپورٹ اور ٹیوشن فیس میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ تربت یونیورسٹی ایک سرکاری تعلیمی اداراہے جہاں متوسط اور محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانوں سے وابستہ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ آسمان کو چھوتی مہنگائی کے دور میں پہلے ہی وہ بمشکل تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس قدر فیسوں میں اضافہ ان کو تعلیم سے محروم کر دے گا۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی فیس کو11 ہزار سے بڑھا کر 21300 روپے کر دیا گیا ہے،اور بلوچی ڈپارٹمنٹ کے فیس کو 11 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ لاء ڈیپارٹمنٹ کی فیس کو بڑھا کر 30800 روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاہ تمام ڈپارٹمنٹ کے سمیسٹر فیس کو 5 سے 10 ہزارروپے تک بڑھایا گیا ہے۔ جبکہ ٹرانسپورٹ فیس پہلے 250 روپے تھی اس کو فی سمیسٹر 5 ہزار روپے اور 4 ہزار روپے کر دیا گیا ہے، یعنی آٹھ سمیسٹرز کے 40 ہزار روپے ہوں گے۔ اس کے علاوہ ہاسٹل فیس پہلے ایک ہزار تھی اس کو بڑھا کر 5 ہزار روپے پہلے سمیسٹر اور باقی ہر سمیسٹر 2 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔

احتجاج کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف تربت کی انتظامیہ اسکالرشپ کے حوالے سے بھی جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کرپشن اور بدعنوانی میں اپنی مثال آپ ہے، احساس اسکالرشپ و دیگر میں کوئی میرٹ نہیں، یونیورسٹی انتظامیہ کا یونیورسٹی انڈومینٹ فنڈ نامی اسکالرشپ کو انتظامیہ کے رشتے داروں کے لیے رکھا گیا ہے آج تک کسی غریب کو اس اسکالرشپ کا پتا تک نہیں ہے۔

طلبہ نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ طلبہ کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔ احتجاج کے دوران مرکزی دروازے کی لائٹیں بند کردی گئی ہیں اوراحتجاج پر بیٹھے طلبہ کو تنگ کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن ایسے رویوں سے طلبہ کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے۔ انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے پیشِ نظر الائنس کے تمام طلبہ تنظیموں نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ آج سے مین کیمپس اور لاء فیکلٹی میں تمام اکیڈمک سرگرمیوں اور کلاسز کا بائیکاٹ کریں گے۔

پروگریسو یوتھ الائنس تربت یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں پر مشتمل الائنس کے مطالبات اور اُنکی جدوجہد کی غیرمشروط حمایت کرتا ہے،انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو ہراساں کرنے کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ اور ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے فیسوں میں اضافے کے فی الفور خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کے فیسوں میں اضافے، ہراسمنٹ، تعلیمی بجٹ میں کٹوتی، طلبہ یونین پر پابندی، ہاسٹل و ٹرانسپورٹ کی کمی و دیگر مسائل کے خلاف مزاحمت کر کے ہی ان مسائل کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

جینا ہے تو لڑنا ہوگا!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.