ڈیرہ غازی خان: کامیاب سٹی کنونشن کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ڈیرہ غازی خان|


مورخہ 08 دسمبر 2018ء کو ڈیرہ غازی خان میں پروگریسو یوتھ الائنس ڈیرہ غازی خان کے زیر اہتمام ایک یوتھ کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس یوتھ کنونشن کا انعقاد “مفت تعلیم ہمارا حق ہے” اور “طلبہ یونین بحال کرو” کے نعروں کے گرد کیا گیا۔ کنونشن میں تقریبا 40 کے قریب طلبائ نے شرکت کی۔ اس کنونشن کے انعقاد کے لیے شہر میں بھر پور کیمپئین کی گئی اور پروگریسو یوتھ الائنس کا پیغام طالب علموں تک پہنچایا گیا۔

کنونشن باقاعدہ طور پر دن 12 بجے شروع ہوا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض آصف نے سر انجام دیے اور سب سے پہلے توقیر احمد نے مختصر انداز میں پروگریسو یوتھ الائنس کا تعارف پیش کیا اور طلبہ کو پروگرام میں خوش آمدید کہا۔ توقیر کے بعد تفصیر احمد اور شبیر احمد نے طلبہ کے مسائل، پرائیویٹ اکیڈمیوں کی لوٹ مار پر گفتگو کی اور طبقاتی نظامِ تعلیم اور میرٹ سسٹم کے نام پر طلبہ سے کھلواڑ کی مذمت کی۔ تفصیر احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کچلے ہوئے طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ سیاسی ایوانوں تک نہیں پہنچیں گے تب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ شبیر احمد کا کہنا تھا کہ طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ ہونا چاہیے کیونکہ ایک اوسط درجے کے تعلیمی ادارے میں پڑھا ہوا غریب کا بچہ اعلی تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے امیروں کے بچوں سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ شبیر احمد نے پرائیویٹ اکیڈمیوں کی لوٹ مار پر بھی بات رکھی اور پرائیویٹ اکیڈمیوں کی بھاری ٹیوشن فیسوں کی مذمت کی۔

اس کے بعد سجاد عارض اور حماد خالد نے شاعری سنائی۔ شاعری کے بعد محمد نادر نے دیہی علاقوں میں طلبہ و طالبات کو درپیش مسائل پر بات رکھی۔ آخر میں فضیل اصغر نے جامع انداز سے تمام تر بجث کو سمیٹا۔ فضیل اصغر نے ماضی میں موجود طلبہ کی نمائندہ طلبہ یونین اور آج کی طلبہ تنظیموں کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے اندر جب طلبہ یونین پر پابندی نہیں ہوا کرتی تھی تب طلبہ یونینز تعلیمی اداروں میں ایک ترقی پسند کردار رکھتی تھیں۔ طلبہ کے منتخب نمائندے یونیورسٹی انتظامیہ کے تمام تر فیصلوں میں شریک ہوتے تھے اور تب انتظامیہ اپنی من مانی نہیں کر سکتی تھی۔ اسی طرح ان یونینز میں طالبات کو مناسب نمائندگی حاصل ہوتی تھی جن کی وجہ سے طالبات اپنے مسائل خود فعال طریقے سے حل کرنے کی اہلیت رکھتی تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ عوام دشمن حکمرانوں نے اسی کی دہائی میں طلبہ یونین پر پابندی لگا دی جس کے بعد غیر نظریاتی طلبہ تنظیموں نے ان کی جگہ لے لی۔ اس کے بعد فضیل اصغر نے طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد کی اہمیت پر بات رکھی۔ بعد میں فضیل اصغر نے طلبہ یونینز اور طلبہ کے حقوق کے لیے ہونے والی جدوجہد کے خلاف حکمران طبقے کے پروپیگنڈے پر بات رکھی اور کہا کہ حکمران طبقہ چاہتا ہے کہ سیاست پر ان کے طبقے کی اجارہ داری قائم رہے اس لیے انہوں نے ماضی میں طلبہ یونینز پر پابندی لگائی اور اپنی مکروہ سیاست سے سیاست کے لفظ کو ایک گالی بنا دیا۔ لیکن آج طلبہ کو سمجھنا ہوگا کہ ایک سیاست یہ بھی ہے جو طلبہ، مزدور اور کسان اپنے حق کے لیے کرتے ہیں اور آج ہمیں اس سیاست کو سمجھنا ہوگا۔ پروگرام کے آخر میں پروگریسو یوتھ الائنس ڈیرہ غازی خان کی آرگنائزنگ باڈی کا اعلان کیا گیا۔

یہ یقینا ڈی جی خان میں پی وائی اے کے کام کا آغاز نہیں بلکہ آغاز کا بھی آغاز ہے۔ کنونشن میں موجود تمام تر نوجوان پورے کنونشن میں انتہائی سنجیدگی کیساتھ  بیٹھے رہے۔ انکی سنجیدگی ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کنونشن ڈی جی خان میں آغاز کا بھی آغاز ہے۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.