لاہور: ’مارکسزم کا تعارف‘ کے عنوان سے سٹڈی سرکل کا انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے 19 ماررچ بروز منگل کو فیض احمد فیض روڈ، مسلم ٹاؤن میں ’مارکسزم کا تعارف‘ کے عنوان سے سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سپیریئر یونیورسٹی، لیڈز یونیورسٹی لاہور، شیخہ فاطمہ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز اور ورچوئل یونیورسٹی کے طلبہ نے شرکت کی۔

سٹڈی سرکل میں چیئر کے فرائض کامریڈ وریشہ خان نے سرانجام دیے۔ انہوں نے پروگریسو یوتھ الائنس کا مختصر تعارف اور سٹڈی سرکل کے مقاصد بتائے اور تمام شرکاء کو سٹڈی سرکل میں خوش آمدید کہا۔ اس کے بعد سٹڈی سرکل کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کامریڈ ثناء اللہ کو ’مارکسزم کا تعارف‘ کے عنوان پر بات کرنے کی دعوت دی۔

کامریڈ ثناء نے مارکسزم کی تاریخ کو سمجھنے کے طریقہئ کار یعنی ’تاریخی مادیت‘، مارکسزم کے انقلابی فلسفے ’جدلیاتی مادیت‘ اور سیاسی معاشیات میں ’قدرِ زائد اور لیبر تھیوری آف ویلیو‘ پر بات کی۔ اس کے بعد انہوں نے سرمایہ داری کے موجودہ زائد پیداوار کے بحران (Crisis of over production)، منڈیوں کے سکڑنے اور عالمی سطح پر مزدور تحریک کے ابھار پر تفصیلاً بات کی۔ انہوں نے سرمایہ دارانہ نظام میں اصلاحات کی گنجائش ختم ہونے، بحرانات، جنگوں، پوری دنیا میں تیزی کے ساتھ ابھرتی ہوئی انقلابی تحریکوں کے بننے والے معمول اور اس انسان دشمن، امیر اور غریب کی تقسیم پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کے لیے مارکسزم کے انقلابی نظریات کو سمجھنے کی اہمیت پر بات کی۔

اس کے بعد شرکاء نے سوالات کیے اور بحث کو اوپن کر دیا گیا۔ کامریڈ شاہد سلیم نے طبقاتی سماج کا تعارف کرواتے ہوئے غلام داری، جاگیرداری اور پھرسرمایہ داری تک کے تاریخی اور سماجی ارتقاء پر بات کرنے کے بعد وضاحت کی کہ کس طرح آج سرمایہ دارانہ نظام انسانی سماج کی ترقی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ ان کے بعد باقی شرکاء نے بھی تعلیمی نظام کے بحران، مہنگائی، بے روزگاری، ماحولیاتی بحران اور عوام میں ان مسائل کے خلاف غصے پر بات کی۔ اس کے ساتھ ساتھ موجودہ تمام سیاسی پارٹیوں کی طرف سے اس عوام دشمن نظام یعنی سرمایہ داری کو بچانے اور سامراجی ممالک اور مالیاتی اداروں کے سامنے سجدہ ریز ہونے پر اتفاق اور عوام پر حملوں میں سبقت لے جانے کو بھی زیر بحث لایا گیا۔

اس کے بعد کامریڈ وریشہ نے سٹڈی سرکل کا سم اپ کیا اور پاکستان میں جاری عوامی تحریکوں کی حمایت کی اور ان تحریکوں میں محنت کش طبقے کی نمائندہ تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ (RWF) کے اہم کردار پر بات کی۔ انہوں نے گزشتہ عرصے میں چلنے والی عوامی تحریکوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے آزاد کشمیر میں لوگوں نے بجلی کے بل ادا کرنے کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے اور یہ تحریک ابھی تک چل رہی ہے، گلگت بلتستان میں لاکھوں لوگوں نے گندم سبسڈی کے خاتمے کے خلاف تحریک میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے، شاندار بلوچ تحریک اور اس کے ساتھ ملک گیر عوامی یکجہتی عوام کے سیاسی شعور میں ایک معیاری جست کا اظہار ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پنجاب میں اگیگا (آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس) کے پلیٹ فارم سے چلنے والی سرکاری ملازمین کی تحریک پر بات کی اور بتایا کہ آنے والے عرصے میں حکومت سرکاری اداروں پر مزید جارحانہ حملے کرنے طرف جائے گی جس سے یہ تحریک دوبارہ شروع ہو گی اور واپڈا، ریلوے، پاکستان پوسٹ اورپی آئی اے پر نجکاری کے حملوں کے خلاف بھی بڑی عوامی تحریکیں ابھریں گی۔

ملک کا معاشی، سیاسی، اور ریاستی بحران بھی تھمتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔ ایسے میں مارکسزم کے انقلابی نظریات سے مسلح ایک انقلابی پارٹی کی تعمیر کلیدی اہمیت کی حامل بن چکی ہے جو کہ ان تمام تحریکوں کو جوڑتے ہوئے، محنت کشوں کی قیادت میں اس نظام کا مکمل خاتمہ کر کے سوشلسٹ سماج تعمیر کرے جس میں انسان کی حقیقی آزادی ممکن ہو گی۔

ہم آپ کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ سرمایہ داری کے خاتمے کی اس جدوجہد میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ پروگریسو یوتھ الائنس مستقبل میں بھی مزید ایسے سٹڈی سرکل کا انعقاد کرتا رہے گا۔ اگر آپ ان سٹڈی سرکلز میں شرکت کرنا چاہتے ہیں یا پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننا چاہتے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
آپ فیض احمد فیض روڈ، مسلم ٹاؤن میں ہر بدھ کے روز شام 7 بجے منعقد ہونے والے ہمارے ہفتہ وار ’دی کمیونسٹ بک سٹال‘ پہ بھی ہم سے ملاقات کر سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.