|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، راولپنڈی/ اسلام آباد|
26 دسمبر بروز اتوار کو پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام راولپنڈی میں ہفتہ وار سٹڈی سرکلز کا آغاز کیا گیا، جس سلسلے میں نواز شریف پارک نزد ایریڈ یونیورسٹی میں ”سوشلزم کیا ہے؟“ کے عنوان سے پہلے سٹڈی سرکل کا انعقاد ہوا۔ موسم کی خرابی کے باعث سرکل کو تاخیر سے شروع کرنا پڑا اور کافی طلبہ اس میں شرکت نہیں کر سکے، جن کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ اس میں ضرور شریک ہوں گے۔
سرکل میں چیئر کے فرائض پی وائی اے کی کارکن جویریہ ملک نے سر انجام دیے جبکہ موضوع پر تفصیلی گفتگو پی وائی اے کے سرگرم کارکن عثمان خان سیال نے کی۔ عثمان نے بات کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کی زوال پذیری اور تاریخی متروکیت پر روشنی ڈالی۔ اس کے ساتھ عثمان نے تاریخی مادیت کے نقطۂ نظر سے سوشلسٹ نظریے کے جنم پر بات رکھی اور کہا کہ آج سرمایہ دارانہ بحران کو ایک متبادل معاشی و سماجی نظام کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، جو ایک سوشلسٹ منصوبہ بند معیشت ہے۔ موجودہ نظام کے لیے حکمران طبقے کی جانب سے مذہبی اور سیاسی جواز پیش کیے جاتے ہیں، جس کا مقابلہ محنت کشوں کے انقلابی نظریے یعنی مارکسزم کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔
اس کے بعد حیات نے درست نظریات کی ضرورت پر بات کی۔ حیات کا کہنا تھا کہ بعض دانشور حضرات سے ہمیں سننے کو ملتا ہے کہ اس خطے میں پہلے یورپ اور امریکہ کی طرح سرمایہ داری مضبوط ہوگی، اس کے بعد ہی سماج کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ جبکہ در حقیقت آج سرمایہ داری پوری دنیا میں بحران کا شکار ہے، جو یہاں پر کوئی ترقی پسند کردار ادا نہیں کر سکتا۔ چنانچہ ہمیں اس نظام کا فوری خاتمہ کرتے ہوئے مزدور جمہوریت کی جانب بڑھنا ہوگا۔
حیات کے بعد جویریہ نے بات کرتے ہوئے سوشلسٹ سماج کے ڈھانچے اور اس سماج میں انسانی تعلقات پر بات کی۔ جویریہ کا کہنا تھا کہ اس طبقاتی معاشرے میں ہر انسان سماج سے بیگانہ رہ کر زندہ ہے اور حقیقی انسانی رشتوں سے محروم ہے، اس نظام نے انسانی رشتوں کو انتہائی غلیظ بنا دیا ہے، سوشلزم میں طبقاتی نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے ہر انسان کو بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں گی اور سماج میں ہر انسان ایک اجتماعی کردار ادا کرنے کا اہل ہوگا۔
سٹڈی سرکل کے دیگر شرکاء نے بھی بحث میں بھرپور حصہ لیا اور سوشلزم کے حوالے سے سوالات کیے۔ غنی مشعال خان نے مظلوم قوموں کے حوالے سے سوال اٹھایا کہ سوشلسٹ ان کے حقوق کی جنگ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں اور اس کا کیا حل ہے، اور خواتین کے حقوق کا تحفظ کس طرح ممکن ہے؟ جس کے جواب میں جویریہ نے واضح کیا کہ یہ سب مسائل اس بوسیدہ سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے ہیں، جس کا تمام تر ذمہ دار حکمران طبقہ ہے جو کبھی محنت کش عوام کو شناخت کی سیاست میں تقسیم کرکے فائدہ اٹھاتا ہے تو کبھی قومی، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کر تا ہے تاکہ یہ کبھی طبقاتی بنیادوں پر یکجا نہ ہو سکیں۔ ان سارے مسائل کا واحد حل سوشلزم ہی ہے، جس میں سب مظلوموں کی برابر ترجمانی ہوتی ہے۔
سٹڈی سرکل کے اختتام پر شرکاء نے پی وائی اے کی پورے پاکستان میں جاری نظریاتی و سیاسی تربیت کے سلسلے کو خوب سراہا اور آئندہ ہونے والے سٹڈی سرکلز میں شرکت کرنے کا عزم کیا۔