پلندری (کشمیر): پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء کی تعلیم بچاؤ تحریک کا آغاز!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|

کرونا وباء کی وجہ سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے جنہیں اب مرحلہ وار کھولا جا رہا ہے۔ اس سارے دورانیے میں طلبہ کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوا ہے جس کا ذمہ تعلیم دشمن حکومت اور نااہل تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے لاک ڈاون میں طلبہ کو سہولیات دیئے بغیر آن لائن کلاسز شروع کیں جس کی وجہ سے بے شمار طلبہ آن لائن کلاسز کی سہولیات نہ ہونے اور معاشی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے۔ اب جب ایک لمبے عرصے کے بعد تعلیمی ادارے دوبارہ کھولے جا رہے ہیں تو طلبہ کی بغاوت کو دبانے کے لیے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کی طرف سے ان پر پہلے سے کہیں زیادہ بوجھ لادا جا رہا ہے، پہلے سے کہیں زیادہ خوفناک طلبہ دشمن پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں، جس کے خلاف ملک بھر کے طلبہ مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں سراپا احتجاج ہیں۔

اسی طرح سلطان محمد خان گورنمنٹ بوائز پوسٹ گریجویٹ کالج، پلندری کے طلباء بھی کئی دنوں سے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں، جو اب احتجاجی دھرنے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی ان کا خاصا وقت ضائع ہو چکا ہے اور اب جب کالج کھولا گیا ہے اور طلباء کی باقاعدہ پڑھائی کا وقت شروع ہوا ہے تو کالج کی انتظامیہ اساتذہ کے سیاسی تبادلے کروانے جا رہی ہے جو طلباء کو کسی بھی صورت قبول نہیں ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ یہ کوئی پہلا تبادلہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی کئی بار ایسا ہوا ہے کہ جب بھی طلباء کو معیاری استاد میسر آتے ہیں تو کچھ ہی وقت گزرنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر طلباء کو پوچھے یا بتائے بغیر اساتذہ کا تبادلہ کر دیتی ہے اور اس طرح جان بوجھ کر ادارے کا معیار بھی خراب کیا جاتا ہے۔ تبادلے کے بعد آنے والے نئے اساتذہ اپنا الگ الگ طریقہئ تدریس اختیار کرتے ہیں جس کے طلباء کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب بھی طلباء پر یہ ظلم ڈھایا جا رہا ہے تاکہ محنت کشوں کے بچے معیاری تعلیم کے حق سے محروم رہ جائیں اور ان کا مستقبل بھی خراب ہو جائے۔

احتجاج کرنے والے طلباء نے کالج کی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور مندرجہ ذیل مطالبات سامنے رکھے:
1۔ اساتذہ کے حالیہ تبادلوں کو فوری روکا جائے۔
2۔ تعلیم کا کاروبار بند کیا جائے۔
3۔ فی الفور کالج کے طلباء کے لیے ہاسٹلز، کیفے ٹیریا اور بسیں مہیا کی جائیں۔
4۔ کالج میں اساتذہ کی خالی پوسٹوں پر فی الفور اساتذہ کو تعینات کیا جائے۔
5۔ طلبہ یونین پر عائد پابندی کو فی الفور ختم کیا جائے۔

پروگریسو یوتھ الائنس پوسٹ گریجویٹ کالج، پلندری کی انتظامیہ کے ان اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور طلباء کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس پوسٹ گریجویٹ کالج، پلندری کی انتظامیہ سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ طلباء کے مطالبات پر فی الفور عمل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ طلباء کو بھی یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں اور اپنی تحریک میں زیادہ سے زیادہ طلبہ کو منظم کر کے اسے وسیع سطح تک پھیلائیں تاکہ وہ جلد از جلد اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.