پشاور: خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں طلبہ کا مکمل نصاب کے بغیر امتحانات کے انعقاد اور اضافی فیسوں کے خلاف احتجاج

 

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، پشاور|

خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور اس سے ملحقہ میڈیکل کالجوں کے طلبہ نے 9 ستمبر 2020 کو پشاور میں نصاب مکمل ہوئے بغیر ہی امتحانات منعقد کرنے اور یونیورسٹی کے ساتھ ملحقہ چند کالجوں میں اضافی فیس لینے کے خلاف احتجاج منعقد کیا۔ اس احتجاج کو منظم کرنے میں پروگریسو یوتھ الائنس نے کلیدی کردار ادا کیا اور احتجاج میں بھرپور شرکت کی۔

طلبہ نے احتجاج میں مندرجہ ذیل مطالبات شامل کیے تھے:
1۔ 22 اکتوبر کو منعقد ہونے والے ایم بی بی ایس فرسٹ ائیر پروفیشنل کے امتحانات منسوخ کیے جائیں۔
2۔ آن لائن کلاسز کے لیے سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث کلاسز میں شامل نہ ہو پانے کی وجہ سے جو طلبہ اپنا کورس مکمل نہیں کر پائے، ان کا کورس مکمل کروایا جائے۔
3۔ 6 مہینے سے طلبہ گھر پر ہیں اور اپنے کورس کا کوئی پریکٹیکل کام نہیں کر سکے، اس لیے اب تعلیمی ادارے کھلتے ہی طلبہ کے پریکٹیکلز پورے کروا کر امتحانات لیے جائیں۔
4۔ طلبہ کا کورس اور پریکٹیکل مکمل پڑھانے کے لیے جنوری 2021 تک امتحانات مؤخر کیے جائیں۔
5۔ حکومتی اعلامیہ کے مطابق پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی سالانہ فیس 9 لاکھ 50 روپے ہے، کالج طلبہ سے اضافی فیس لینا بند کرے۔
6۔ تعلیمی ادارے بند رہنے کی صورت میں طلبہ 6 مہینے اپنے گھروں میں رہے تو طلبہ سے مقررہ فیس کے علاوہ 1 لاکھ روپے ہاسٹل کی فیس نہ لی جائے۔

اس وقت پورے پاکستان میں طلبہ بغیر سہولیات کے لائن کلاسز، فیسوں میں اضافے، تعلیمی اداروں کی نجکاری اور طلبہ کے دوسرے حقوق کے لیے متحریک ہیں۔ کرونا وبا کی وجہ سے حکومت نے آن لائن کلاسز کا آغاز تو کر دیا لیکن نہ تو حکومت کے پاس آن لائن کلاسز کے وسائل موجود تھے اور نہ ہی تعلیمی اداروں نے طلبہ کو کوئی سہولیات مہیا کیں، اس طرح اکثر علاقوں میں انٹر نیٹ کی عدم موجودگی اور خستہ معاشی حالات کے باعث بھی طلبہ آن لائن کلاسز نہیں لے سکے۔ لیکن اس تمام تر عرصے میں یونیورسٹیاں طلبہ سے بھاری فیس وصول کرتی رہی ہیں۔ حکومت کے ان اقدامات اور آن لائن کلاسز کے خلاف طلبہ نے بھرپور مزاحمت کی ہے اور پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے تمام جائز مطالبات اور ان کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہر جگہ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔ طلبہ کے لیے اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ حکومت اور یونیورسٹیاں آنے والے وقتوں میں طلبہ پر مزید حملے کریں گے، اس لئے پورے پاکستان کے طلبہ کواپنی مزاحمتی طاقت بڑھانے اور طلبہ یونین کی بحالی کے لیے منظم ہونا ہو گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.