|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|
آج کل کرونا وائرس کی وباء کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ اس سلسلے میں کہا جا رہا ہے کہ ”طلبہ کی تعلیم کو جاری“ رکھنے کے لیے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا گیا ہے۔ لیکن آن لائن کلاسز صرف وہ طلبہ ہی لے سکتے ہیں جن کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہے اور اچھا موبائل یا لیپ ٹاپ ہے۔ جن طلبہ کے پاس یہ سہولیات نہیں ہیں وہ کافی پریشان ہیں۔
گوجرانوالہ کے گورنمنٹ بوائز کالج، سیٹلائٹ ٹاؤن میں طلبہ کی اکثریت محنت کش طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور طلبہ آن لائن کلاسز نہیں لے سکتے۔ جب طلبہ نے اپنا مسئلہ کالج کی انتظامیہ کو بتایا تو انہوں نے کہا کہ اس قسم کے طلبہ کو ریکارڈنگ واٹس ایپ پر بھیج دی جائے گی۔ اسی طرح اس کالج میں کلاسز شروع ہوئے تین دن ہوچکے ہیں مگر ان طلبہ کو ابھی تک ریکارڈنگ نہیں ملی۔ فیس انہوں نے مانگنا شروع کردی ہے چاہے طلبہ کلاسز میں شامل نہیں ہوپا رہے یا ریکارڈنگ بھی نہیں مل رہی۔ اب سوال یہ ہے کہ اس کالج کے طلبہ کے پاس سہولیات کیوں نہیں ہیں؟ یہ سہولیات اس وجہ سے نہیں ہیں کیونکہ اس کالج کے طلبہ کی اکثریت کا تعلق محنت کش طبقہ سے ہے۔ وہ اپنے بچوں کو لیپ ٹاپ کسی بھی صورت میں نہیں لے کر دے سکتے۔ دیہاڑی دار محنت کشوں کی حالت اس وقت ہر فرد کے سامنے ہے۔ ان کو روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اب اس وقت میں وہ اپنے بچوں کو لیپ ٹاپ، موبائل یا انٹرنیٹ کے پیکجز کس طرح سے کروا کے دیں؟ گورنمنٹ کو چاہیے تھا کہ آن لائن کلاسز شروع کرنے سے پہلے سہولیات مہیا کرتے جیسا کہ انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ تا کہ تمام طلبہ آن لائن کلاسز میں شریک ہوسکیں۔ آن لائن کلاسز ایک اچھا قدم ثابت ہونا تھا اگر طلبہ کو سہولیات مہیا کی جاتیں۔
اس کالج کے تمام طلبہ کا مطالبہ ہے کہ ان کو انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی سہولت مہیا کی جائیں یا پھر آن لائن کلاسز ختم کی جائیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے ان مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ہم پہلے سے ہی اسکے خلاف ملک گیر کمپئین جاری کیے ہوئے ہیں اور تمام اداروں کے طلبہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کمپئین کا حصہ بنیں۔