|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، سندھ|
سندھ زرعی یونیورسٹی، ٹنڈوجام میں اسی ہفتے پروگریسو یوتھ الائنس سمیت مختلف طلبہ تنظیموں کی جانب سے سندھی ثقافتی دن پر جشن منایا گیا جس میں طلبہ نے ریلی نکال کر اپنی ثقافت کا اظہار کیا اور ساتھ ہی طلبہ کے مسائل پر احتجاج بھی کیا۔ اس ثقافتی جشن کی پاداش میں زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام انتظامیہ کی جانب سے پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکن مرتضیٰ سمیت دیگر تنظیموں کے کارکنان پر دہشت گردی کی جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پروگریسو یوتھ لائنس یہ سمجھتا ہے کہ زرعی یونیورسٹی کی انتظامیہ پرلے درجے کی طلبہ دشمن ہے۔ یہی یونیورسٹی انتظامیہ اور عوام کی حفاظت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے سیکیورٹی ادارے یونیورسٹی ہاسٹلز سے طلبہ کی لاشیں برآمد ہونے کی صورت میں متحرک نظر نہیں آتے مگر یہی ادارے طلبہ پر جبر کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
یہ واضح ثبوت ہے کہ ریاستی ادارے عوام کی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ عوام پر جبر کرنے اور انہیں دبانے کے لیے ہوتے ہیں۔ اسی طرح سندھ زرعی یونیورسٹی کے طلبہ کو ڈرانے اور ان کی آواز کو دبانے کی غرض سے یہ کاروائی کی گئی ہے تاکہ طلبہ اپنے حقوق کی جدوجہد سے پیچھے ہٹ جائیں۔
لیکن اس قسم کی کوئی بھی خوش فہمی پالنا یونیورسٹی انتظامیہ کی بیوقوفی ہے۔ طلبہ ان ہتھکنڈوں اور کاروائیوں کے خوف سے کسی بھی صورت اپنے حقوق کی جدوجہد سے اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹائیں گے بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ان کاروائیوں سے طلبہ مزید متحد ہوں گے اور طلبہ تحریک آگے کی طرف بڑھے گی۔
پروگریسو یوتھ الائنس یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس جھوٹی ایف آئی آر کو فی الفور خارج کیا جائے ورنہ سندھ سمیت پورے پاکستان میں یونیورسٹی انتظامیہ کی اس غنڈہ گردی اور ریاستی دہشتگردی کے خلاف طلبہ کی بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہم پاکستان بھر کے طلبہ سے بھی یہ اپیل کرتے ہیں کہ آئیں مل کر اس لڑائی کو طبقاتی بنیادوں پر جوڑتے ہوئے آگے بڑھیں۔
یہی واحد اتحاد تمام رجعتی طاقتوں کی حتمی شکست اور ترقی پسند قوتوں کی جیت بنے گا۔
ایک کا دکھ، سب کا دکھ!
طلبہ اتحاد زندہ!
ریاستی غنڈہ گردی مردہ باد!