ٹویٹر پر حکمرانوں کی گالم گلوچ کے دوران ”امر فیاض کو بازیاب کرو“ کی صدا بلند!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس|

آج، مورخہ 9 دسمبر 2020ء کو سارا دن حکمرانوں کے ذاتی مفادات کے لیے غلاظت سے بھرپور گالم گلوچ کا طوفانِ بدتمیزی ٹویٹر پر جاری رہا۔ جس میں سیاست دانوں اور جرنیلوں کی جانب سے ایک دوسرے کی ماؤں بہنوں کے نام لے کر ان کے ساتھ ’رنڈی‘ کے القابات استعمال کیے گئے۔

نہ صرف یہ بلکہ ایک دوسرے کو انتہائی شرمناک اور اخلاقیات کی حد سے گری ہوئی دھمکیاں بھی دی گئیں کہ مستقبل میں فلاں کی بیوی، فلاں کی گرل فرینڈ اور فلاں کے ناجائز تعلقات کو بھی ٹویٹر پر ٹرینڈ میں لایا جائے گا۔ یہ صورتِ حال واضح کرتی ہے کہ اس طریقہ کار میں ملوث ریاستی اہلکاروں اور سیاستدانوں کے پاس اب سیاست کرنے کے لیے کوئی پروگرام، کوئی نعرہ اور کوئی نظریہ نہیں ہے اور وہ ایک دوسرے کو ننگی گالیاں دینے پر اتر چکے ہیں جبکہ دوسری جانب عوام کی اکثریت بدترین غربت، مہنگائی، بیروزگاری اور محرومی کے سمندر میں غرق ہو رہی ہے۔ یہ درحقیقت اس پورے نظام کی ناکامی کا اظہار ہے اور اس نظام کے تحت کی جانے والی سیاست اور اس کی بنیاد میں ریاست اور معاشی نظام کی ناکامی ہے۔

لیکن جب یہ تمام تر غلاظت سوشل میڈیا پر بکی جا رہی تھی اسی وقت رات 9 بجے کے قریب ایک حقیقی مسئلہ بھی ٹویٹر پر ٹرینڈ کرنا شروع ہوا، جو #ReleaseAmarFayaz کا ٹرینڈ تھا۔ یہ ٹرینڈ کسی بھی سامراجی دلالی میڈیا اور این جی اوز سے پاک، ”با اثر خواتین و حضرات“ کی شمولیت کے بغیر اور حکمران طبقے کی ذاتی چپقلشوں سے الگ ایک حقیقی مسئلے کے گرد بنا۔

 

امر فیاض ایک سیاسی کارکن ہے، جس کا تعلق پروگریسو یوتھ الائنس سے ہے۔ امر کو 8 نومبر کو بغیر کوئی وجہ بتائے ویگو ڈالے پر آنے والے دو سادہ لباس میں ملبوس ریاستی اہلکاروں اور تین پولیس موبائل سوار مسلح اہلکاروں نے اغواء کیا تھا۔ تاحال امر کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، نہ ہی اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوئی عدالتی کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس نے امر فیاض کی بازیابی کے لیے ملک بھر سمیت پوری دنیا میں احتجاجی سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اسی سلسلے میں آج ٹویٹر پر یہ ٹرینڈ بھی بنا ہے۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ امر فیاض کو فی الفور بازیاب کیا جائے، اور اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے تو اس پر عدالتی کاروائی عمل میں لائی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.