کشمیر: پوسٹ گریجویٹ کالج پلندری میں کامیاب میٹنگ کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|

4 فروری 2019ء کو پوسٹ گریجویٹ کالج پلندری میں ’’طلبہ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ کے مدعا پرپروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ میٹنگ میں30 سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔ میٹنگ میں ریڈ فاونڈیشن کالج نامی ایک پرائیویٹ کالج کے طلبہ نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ کا باقاعدہ آغاز کامریڈ عادل نے پروگریسو یوتھ آلائنس کے تعارف اور میٹنگ کے مقاصد کے ساتھ کیا۔ اس کے بعد کامریڈ عبید نے بات رکھی۔ عبید نے موجودہ صورت حال پر تفصیل سے بات کی اور نوجوانوں کے مسائل پر بات کی۔ عبید نے طلبہ یونین کا تاریخی حوالہ دیا اور کہا کہ آج کے عہد میں ہمارے طبقے (محنت کش) کے نوجوانوں کے لیے تعلیم حاصل کرنا بہت مشکل بن چکا ہ، لیکن جیسے تیسے کر کے کچھ نوجوان تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے تعلیم کے میدان میں داخل ہوتے ہیں۔ ان کو مزید مسائل کا سمانا کرنا پڑتا ہے اور جبر میں اضافہ مسلسل ہی ہوتا ہے ۔ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں بنیادی ضرورتوں سے بھی محروم رکھا جاتا ہے اور شعور اور علم کے نام پر طلبہ کو محض مشین بنانے کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں موجود مسائل کے حوالے سے بات کرنے والے طلبہ کو ڈرا دھمکا کر بات کرنے سے پہلے ہی دبا دیا جاتا ہے۔ جس کے خلاف ایک لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے اور وہ لڑائی طلبہ یونین کی بحالی کے ذریعے ہی سنجیدہ بنیادوں پر لڑی جا سکتی ہے، جس کو بحال کروانے کے لیے طلبہ کا منظم ہونا ضروری ہے۔ پچھلے عرصے میں نام نہاد آزاد کشمیر کے وزیر اعظم نے طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان بھی کیا تھا جو کہ باقی اعلانوں کی طرح جھوٹاا علان ہے۔ اگر اس میں کسی قسم کی بھی سچائی ہے تو فوری طور پر یونین کے الیکشن کیوں نہیں کرائے جاتے! مزید عبید کا کہنا تھا کہ آج نہ صرف کشمیر میں طلبہ کو ان مسائل کا سامنا ہے بلکہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ یہی سلوک کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اگر حکمران طبقات کے بچوں پر نظر دوڑائی جائے تو انہیں نہ اچھی تعلیم کا مسئلہ ہے نہ روزگار کا۔ حکمران طبقہ محنت کشوں کو لوٹ کر ان سے سانس لینے کا بھی حق چھین رہا ہے۔ کشمیر کے اندر دو کشمیر ہیں ایک امیروں کا اور ایک غریبوں کا۔ مزید کامریڈ نے کہا کہ طلبہ کے مسائل پر سیاست کرنے والی تمام تر تنظیموں کاآج ان کے اصل مسائل سے کسی قسم کا تعلق نہیں رہا اورمحض ذاتی مفادات کے لیے طلبہ کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی لیے پی وائی اے نا صرف کشمیر میں بلکہ پورے پاکستان میں تمام تعلیمی اداروں میں کام کر رہی ہے تا کہ طلبہ کو نظریاتی بنیادوں پر تیار کرتے ہوئے اور جوڑتے ہوئے ان مسائل کا حل ممکن بنایا جا سکے۔

اس کے بعد تمام طلبہ سے پی وائی اے کے لیفلیٹ پر موجود مطالبات پر رائے لی گئی اور طلبہ کو پی وائی اے کا حصہ بننے کی دعوت دی گئی۔ جس پر طلبہ نے رضا مندی ظاہر کی۔ طلبہ نے انتہائی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری بحث سنی اور باقاعدہ پروگریسو یوتھ الائنس کی جدوجہد کا حصہ بنے۔ طلبہ نے مختلف حوالوں سے سوالات بھی کیے جو کہ ان کی سنجیدگی کی علامت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.