|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
تقریبا 6 ماہ کی دیری کے بعد پنجاب یونیورسٹی کے لاء کالج نے 10 مارچ کو رزلٹ کا اعلان کیا ہے۔ رزلٹ کے آنے بعد طلبہ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جسکی وجہ انتظامیہ کی لاپرواہی ہے۔ کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے سبب انتطامیہ نے پیپر لیٹ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی وجہ سے لاء کالج کے امتحانات تقریبا 6 ماہ تاخیر کا شکار ہوئے اور اسی سارے دورانیے میں انتظامیہ امتحانات کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی دینے میں ناکام رہی۔ کبھی آن لائن اور کبھی فزیکل امتحانات کا کہا جاتا رہا اور ایک غیر یقینیت کی فضاء قائم ہو گئی جس میں طلبہ کنفیوز رہے کہ وہ کونسے طریقہ کار کے مطابق تیاری کریں۔ حتیٰ کہ آن لائن پیپرز کے نمونے تک انتظامیہ کی طرف سے جاری کیے گئے لیکن تھوڑے ہی عرصہ کے بعد فزیکل امتحانات کا شیڈول جاری کیا گیا۔
امتحانات کے بعد نتائج مسلسل تاخیر کا شکار رہے اور 6 مہینوں کے انتظار کے بعد اب جب نتائج آئے تو طلبہ کی اکثریت کو فیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں پر یہ بات بھی یاد رہے جب طلبہ آن لائن کلاسز کے خلاف سڑکوں پر تھے تو انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اس سال چونکہ وبا کے باعث تعلیمی سرگرمیاں منقطع رہی ہیں اس لیے سب طلبہ کو پاس کر دیا جائے گا اور کسی کو فیل نہیں کیا جائے گا لیکن اب بھاری تعداد میں طلبہ کا فیل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے جس پر طلبہ انتہائی ذہنی دباو کا شکار ہیں۔
اسی طرح طلبہ کے غم و غصے کا ایک سبب گیٹ ٹیسٹ کی آخری تاریخ اسی مہینے کی 26 ہے۔ چونکہ لائسنس کا حصول بنا گیٹ ٹیسٹ کے ناممکن ہے اور اس امتحان کا انعقاد سال میں ایک دفعہ ہوتا ہے۔ اب چونکہ طلبہ کو فیل کر دیا گیا ہے اور سپلیمینٹری کے امتحانات اور نتائج کے آتے آتے یہ تاریخ گزر جائے گی جس کے باعث اب انہیں یہ سارا عمل ایک سال بعد کرنا پڑے گا۔ یوں طلبہ کا ایک اور قیمتی سال ضائع ہوگا۔
وہیں طلبہ کی جانب سے پیپر چیکنگ پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ پاس ہونے والا طلبہ میں اکثریت کے وہی نمبرز ہیں جو پچھلے سال تھے۔ جس سے یہ بات واضح ہے انتظامیہ نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی اور اتنی کثیر تعداد میں جو طلبہ کو فیل کیا گیا ہے اس کا سبب امتحانات کی بھاری بھرکم فیس بٹورنا نظر آتا ہے۔
طلبہ میں شدید بیچینی اور غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ طلبہ منظم ہورہے ہیں اور اگلے کچھ دنوں میں انتظامیہ کی اس نا انصافی کے خلاف طلبہ احتجاج کرنے جارہے ہیں اور ان کے دو مطالبات ہیں۔
1۔ ہمیں گزشتہ سال کے نمبرز کی بنیاد پر پروموٹ کردیا جائے۔تاکہ طلبہ کا گیٹ ٹیسٹ مس نہ ہو اور ان کا ایک قیمتی سال ضائع نہ ہو۔
2۔ اگر سپلیمینٹری کے امتحانات لئے جاتے ہیں رو طلبہ سے اسکی کوئی فیس نہ لی جائے۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے ان مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس جدو جہد میں انکے ساتھ کھڑا ہے۔ چونکہ تمام تر نااہلی انتظامیہ کی جانب سے برتی گئی جس کا واحد مقصد فیسیں بٹورنا ہے اسلیئے طلبہ پر اس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔