کوئٹہ: میڈیکل کالجز کے طلبہ کے احتجاجی کیمپ کے 11 دن مکمل، حکمرانوں کی جھوٹی تسلیاں اور مجرمانہ خاموشی برقرار!

|رپورٹ: صوبائی پریس سیکرٹری، پی وائی اے بلوچستان|

بلوچستان کے نئے میڈیکل کالجز کے متاثرین طلبہ کے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کو 11 دن مکمل ہوگئے، مگر صوبے کے نااہل اور کرپٹ حکمران اور بیورو کریسی ان طلبہ کے مسقبل کیساتھ نہ صرف کھلواڑ کررہی ہے بلکہ یہ بلوچستان بھر کے مظلوم عوام کی صحت کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ یاد رہے کہ مکران،جھالاوان اور لورالائی میڈیکل کالجز میں داخلوں اور کلاسز کا آغاز نہ کرنے کیخلاف مذکورہ تین نئے میڈیکل کالجز کے متاثرین طلبہ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے جس میں طلباء کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان تین نئے میڈیکل کالجز میں کلاسز کا باقاعدہ آغاز کیا جائے۔

ان متاثرین طلباء کو حکومتی وزیر اور اپوزیشن ارکان صرف جھوٹی طفل تالیاں دیتے ہیں مگر اُنکے اصل مسئلے کو نہیں چھیڑتے۔ جبکہ بعض طلباء کو انہی لوگوں کی طرف سے یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ لوگ BMC ٹیسٹ کے لیے دوبارہ تیاری کریں۔ ان تمام تر باتوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ نااہل حکمران اور کرپٹ بیوروکریسی صوبے کے تعلیمی و تدریسی مسائل میں کتنے سنجیدہ ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان میں نئے تعمیر شدہ میڈیکل کالجز میں تعلیمی سلسلے کے عدم اجراء کیخلاف طلبہ کے احتجاجی کیمپ کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور انکے تمام تر مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتی ہے۔ جبکہ یہ بتانا انتہائی اہم سمجھتی ہے کہ بلوچستان میں تعلیم کے حوالے سے نااہل حکمرانوں اور مقتدر قوتوں کی وجہ سے پورا تعلیمی نظام درہم برہم ہے جسکی وجہ سے صوبے بھر کے تعلیمی ادارے شدید زبوں حالی کا شکار ہیں۔ مذکورہ تین نئے میڈیکل کالجز کے لیے طلبہ کا اتنخاب بھی ہوا ہے اور کالجز ہذا میں ایک بیچ پہلے ہی سے داخل ہے مگر نئے طلبہ کی تاحال کالجز میں کلاسز کے آغاز کے سلسلے میں کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے۔ مگر اس پورے عمل میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ PMDC کیساتھ رجسٹریشن نہیں ہوئی ہے جوکہ طلبہ کیساتھ سراسر ناانصافی ہے، حالانکہ پچھلے سال مذکورہ تین کالجز میں طلباء پڑھ رہے ہیں اور پورا عملہ بدستور موجود ہے۔

وفاقی حکومت کی طرف سے تعلیمی بجٹ میں کٹوتی کیوجہ سے HEC اور PMDC کے تعلیمی بجٹ میں حالیہ کٹوتیوں کے پیش نظر ملک بھر کے تعلیمی اداروں سمیت بلوچستان میں بھی تعلیمی سلسلہ شدید مشکلات کا شکار ہے جسکی واضح مثالیں جھالاوان، مکران اور لورالائی میڈیکل کالجز کے طلبہ کے داخلوں اور کلاسز کی عدم شروعات کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اس کیوجہ سے طلبہ اور والدین شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔ مگر دوسری طرف ان نااہل حکمرانوں، مقتدر قوتوں اور کرپٹ بیوروکریسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے، کیونکہ ان مذکورہ افراد کے بچوں کا صوبے کے تعلیمی اداروں کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس صوبے کے تین نئے تعمیر شدہ میڈیکل کالجز میں تعلیمی سلسلہ شروع نہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ان نااہل حکمرانوں سے پر زور الفاظ میں مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان نئے تعمیر شدہ تین میڈیکل کالجز میں تعلیمی سلسلے کے آغاز کو بروقت یقینی بناتے ہوئے طلبہ کے قیمتی وقت کو ضائع ہونے سے بچائیں، تاکہ تعلیمی اداروں سے تخلیقی طلبہ نکل کر صوبے اور سماج کی بہتری کے لیے اپنی خدمات سر انجام دے سکیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان میں تعلیم کی زبوں حالی کیخلاف اور تعلیمی نظام کے بہتری کے لیے صوبے اور ملک بھر کے طلباء سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار اد کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.