کوئٹہ: ریاستی پشت پناہی میں مشال خان کے وحشیانہ قتل کیخلاف ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں احتجاجی مظاہرے

قلعہ سیف اللہ میں ہونے والے مظاہرے کا ایک منظر

|رپورٹ: کریم پرہر|

 ولی خان یونیورسٹی مردان میں مشال خان کے وحشیانہ قتل کیخلاف ژوب میں مرغی چوک سے احتجاجی ریلی کا آغاز ہوا جو کہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ میں تبدیل ہوگیا۔ احتجاجی مظاہرے میں طلبہ اور سیاسی کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔ اس کے ساتھ قلعہ سیف اللہ میں ہونے والے  مظاہرے میں بھی پروگریسیو طلبہ، سیاسی کارکنان اور بالخصوص ادیبوں نے انتہائی ولولہ انگیز انداز میں شرکت کی۔

ژوب میں مشعل خان کے قتل کے خلاف ہونے والا احتجاجی مظاہرہ

مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے تھے جن پر مشعل کے حق اور قاتلوں کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے مذہبی بنیاد پرستی، مشعل کے قاتلوں کی گرفتاری اور یونیورسٹی انتظاميہ کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مشعل کی لڑائی طلبہ کے بنیادی حقوق اور اس ظالم نظام کیخلاف تھی نہ کہ وہ مذہب کیخلاف لڑ رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظاميہ کی منصوبہ بندی سے مشعل کیخلاف بے بنیاد اور من گھڑت الزامات بنائے گئے۔ یونیورسٹی انتظاميہ نے مشعل کیخلاف تحقیقاتی کمیشن کا نوٹیفیکیشن نکال کر طلبہ کو مشتعل کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو فی الفور برطرف کر کے قتل کا مقدمہ چلایا جائے اور تعلیمی اداروں میں مذہبی انتہاء پسند عناصر کی پشت پناہی بند کی جائے۔ مقررین نے طلبہ یونینز کی بحالی اور تعلیمی اداروں سے سیکیورٹی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.