اسلام آباد: ہاسٹل سٹی چٹھا بختاور کے طلبہ کے مسائل

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد|

سرمایہ دار طبقے کے نمائندہ حکمرانوں کی لوٹ مار، بے حسی اور نااہلی کی وجہ سے محنت کش عوام غربت کی چکی میں پِس رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس ساری صورتِ حال سے حکمرانوں اور ریاستی اشرافیہ کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن محنت کش عوام زندہ درگور ہو کر رہ گئے ہیں اور ہر روز بڑی تعداد میں حکمران طبقے کی مزدور دشمن پالیسیوں کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار رہے ہیں۔ موجودہ صورتِ حال کو مدنظر رکھتے ہوئے محنت کش طبقے کے مستقبل میں کسی بھی قسم کی بہتری کے کوئی امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔ سرمایہ داری کے بڑھتے بحران سے دوسرے شعبہ جات کی طرح تعلیم کے شعبے پر بھی اس کے بہت بُرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ایک طرف نوجوانوں اور طلبہ میں روزگار کو لے کر مایوسی اور بے یقینی پھیل رہی ہے جبکہ دوسری جانب مہنگی تعلیم کو لے کر طلبہ اور ان کے گھر والوں کی پریشانوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ پریشانیاں ہر جگہ پر سارے طلبہ کو لاحق ہیں۔

ہاسٹل سٹی چٹھا بختاور میں اسلام آباد کی مختلف سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے لگ بھگ پانچ سے چھے ہزار طلبہ نجی ہاسٹلوں میں رہائش پذیر ہیں جن میں سے اکثر طلبہ پارٹ ٹائم نوکری بھی کرتے ہیں۔ کرونا وبا کی وجہ سے جہاں طلبہ کی نوکریاں ان سے چھوٹ چکی ہیں وہیں نہ صرف ہاسٹلوں کے مالکان نے ہاسٹلوں کے کرائے بڑھائے ہیں بلکہ یونیورسٹیوں میں طلبہ دشمن پالیسیوں میں بھی اندھا دھند اضافہ کیا گیا ہے، جن میں درج ذیل طلبہ دشمن اقدامات کیے گئے ہیں۔

•داخلہ فیس ایک ہزار روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔
•سیکیورٹی فیس چھے ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
•ہاسٹل کی فیس میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے اور ہاسٹل چھوڑنے کی صورت میں این او سی لینا لازمی ہے کیونکہ کوئی بھی دوسرا ہاسٹل بغیر این او سی کے کسی بھی طالبعلم کو ہاسٹل میں داخلہ نہیں دیتا۔

ہاسٹل مالکان کا کہنا ہے کہ ہاسٹل کی فیس میں اضافہ مہنگائی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتے ہیں کہ کیا یہ مہنگائی صرف ہاسٹل مالکان کے لیے ہے؟ اسی مہنگائی کے ہونے پر ہاسٹل میں کام کرنے والے سٹاف کی تنخواہوں میں اضافہ کیوں نہیں کیا گیا؟ ہمیشہ محنت کش طبقہ اور محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ ہی مہنگائی کی چکی میں کیوں پستے ہیں؟ مہنگائی کے بڑھنے سے حکمرانوں کی عیاشیوں میں تو کبھی کوئی کمی نہیں ہوتی۔

پروگریسو یوتھ الائنس سب سے پہلے تو تعلیمی اداروں میں جاری اس لوٹ مار کی پُرزور مذمت کرتا ہے، نیز مطالبہ کرتا ہے کہ نہ صرف اس لوٹ مار کو فی الفور بند کیا جائے بلکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے اور طلبہ کا بنیادی حق ہے کہ ریاست تمام طلبہ کے لیے مفت تعلیم اور مفت رہائش کا بندوبست کرے، لہٰذا طلبہ کو ان کا یہ حق دیا جائے۔ طلبہ کو بھی اس تمام زیادتی کے خلاف ملک گیر سطح پر متحد ہوتے ہوئے طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد کی طرف بڑھنا ہو گا جس کے ذریعے فیسوں سے لے کر ہاسٹلوں تک کے تمام معاملات حل ہو سکیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.