راولاکوٹ: میڈیکل کالج کے احتجاجی طلبہ پر پولیس کا تشدد‘ متعدد گرفتار، 3 زخمی

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، راولاکوٹ|

پونچھ میڈیکل کالج کے طلبہ کا ساتھیوں کی گرفتاری اور پولیس تشدد کے خلاف دھرنا منیر چوک میں جاری ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ آج دوپہر گرفتار کئے گئے طلبہ کو فوری رہا کیا جائے۔ پروگریسو یوتھ الائنس احتجاجی طلبہ پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے اور طلبہ کے مطالبات فوری مانے جائیں۔ احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور نہتے طلبہ پر کالج کیمپس کے اندر پولیس تشدد کھلی دہشت گردی اور ریاست اور میڈیکل کالج انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔

تفصیلات کے مطابق پونچھ میڈیکل کالج کے فورتھ ائیر کے طلبہ رزلٹ میں تاخیر اور کالج انتظامیہ کی مسلسل ٹال مٹول کے خلاف کالج کے گیٹ کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے۔ کالج انتظامیہ نے طلبہ دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے پولیس بلوا لی۔ پولیس نے احتجاجی طلبہ پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 3طالبعلم زخمی ہوگئے اور 20 طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ کئی فیمیل سٹوڈنٹس بھی پولیس گردی کا نشانہ بنیں۔ ان گرفتاریوں کے خلاف دیگر طلبہ نے منیر چوک میں دھرنا دے دیا اور کہا ہے کہ گرفتار طلبہ کی رہائی تک دھرنا جاری رکھیں گے۔ دھرنے میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد شریک ہے جس میں فیمیل سٹوڈنٹس بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ان احتجاجی طلبہ کے رزلٹ میں چھ ماہ کی تاخٰیر ہوچکی ہے جبکہ کالج انتظامیہ سارا ملبہ یونیورسٹی پر ڈال رہی ہے اور یونیورسٹی کالج انتظامیہ پر اور طلبہ پچھلے چھ ماہ سے شدید دبائو میں مبتلا ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس پونچھ میڈیکل کالج کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور اس جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔ پولیس کے تشدد نے ریاست اور کالج انتظامیہ کا اصل چہرہ ننگا کردیاہے اور یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ریاستی ادارے اور یونیورسٹی انتظامیہ کسی طور بھی طلبہ کے ہمدرد نہیں ہوسکتے۔ اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، گرفتاریاں کی جاتی ہیں جبکہ دہشت گرد ریاستی اداروں کی پشت پناہی سے دندناتے پھر رہے ہیں۔ طلبہ یونین پر پابندی سے طلبہ پر سیاست اور اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کے سارے راستے بند کردیے گئے ہیں۔ سٹوڈنٹس کی حیثیت بھیڑ بکریوں سے زیادہ نہیں سمجھی جاتی۔ سیکیورٹی کے نام پر تعلیمی اداروں کو جیل بنا دیا گیا ہے جس کا اصل مقصد طلبہ کو منظم ہونے اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے سے روکنا ہے۔ فیسوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔ تعلیم کے نام پر کاروبار کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں نام نہاد طلبہ تنظیمیں ریاستی آلہ کار بن چکی ہیں یا اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے لئے سرگرداں ہیں۔ طلبہ کو سمجھنا ہوگا کہ ان مسائل کے خلاف درست نظریات اور پروگرام پر منظم ہو کر ہی لڑا جاسکتا ہے۔ ریاست اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے کسی بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ جدوجہد ہی واحد راستہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.