لسبیلہ یونیورسٹی، بلوچستان: طلبہ کے احتجاجی دھرنے پر پولیس کا تشدد اور گرفتاریاں نامنظور!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|
لسبیلہ یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ کئی دنوں سے اپنے چند بنیادی مسائل کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور اس مسائل کو حل کرنے کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پہلے مختلف دھمکیوں کے ذریعے طلبہ کے احتجاج کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ان دھمکیوں کے باوجود جب طلبہ اپنے احتجاج میں ڈٹے رہے تو یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کے احتجاج پر پولیس کو مسلط کر دیا۔ احتجاج پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ کی گئی اور طلباء کو گرفتار کیا گیا۔
پروگریسیو یوتھ الائنس کے کارکن نے اپنے بیان میں کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی میں طلبہ کے پُرامن احتجاج پر پولیس کے تشدد اور گرفتاریوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پُرامن احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس کا حملہ کرنا اور انہیں اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں انہیں گرفتار کرنا ایک گھٹیا غیر قانونی عمل ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پولیس کے تشدد اور شیلنگ سے طلبہ کی حالت غیر ہو چکی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار کیے جانے والے طلباء کو فی الفور رہا کیا جائے اور تشدد میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے انہیں تادمِ سزا معطل کیا جائے۔
لسبیلہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کا ہمیشہ یہی وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی طلبہ اپنے جائز حقوق کے لیے آواز اُٹھاتے ہیں تو اُن کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف حربوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال بھی طلبہ کے پُرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے انہیں علمی و ادبی سرگرمیوں سے روکا جاتا ہے جو کہ یہاں کے باسیوں کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے اور انہیں سیاسی شعور سے بیگانہ کرنے کی پالیسیوں کا ہی ایک تسلسل ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس لسبیلہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کے اس آمرانہ رویے کی شدید مذمت کرتا ہے اور اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے طلبہ کے مطالبات کو پورا کرنے اور گرفتار شدہ طلبہ کو فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس یہ بات واضح کرتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کے تمام مسائل کی بنیادی وجہ تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ کی منتخب شدہ ایکشن کمیٹیوں کی عدم موجودگی اور طلبہ یونین پر حکمرانوں کی عائد کردہ پابندی ہے۔ طلبہ کے تمام مسائل تب تک ختم نہیں ہو سکتے جب تک خود طلبہ اپنے حقوق کی لڑائی میں شریک نہیں ہوں گے۔ اس لیے پورے پاکستان میں طلبہ کو منظم ہونا پڑے گا اور تعلیمی اداروں میں اپنی منتخب شدہ ایکشن کمیٹیاں بنانے کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان میں طلبہ یونین کی بحالی کی جانب بڑھنا ہو گا۔
پروگریسو یوتھ الائنس پورے پاکستان میں طلبہ کی اس لڑائی میں طلبہ کو منظم کر رہا ہے اور پاکستان بھر کے طلبہ کو فیسوں کے مسئلے، ہراسمنٹ کے مسئلے، روزگار اور دیگر مسائل کے خاتمے کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ بننے کی دعوت دیتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.