نظم: آزادی کے ستر سال

پوچھ رہے ہیں ایک سوال 
آزادی کے ستر سال

کون ہوا کیسے خوشحال
کس نے لوٹا کتنا مال

غربت ، بھوک ، بیماری، ننگ
نوے فیصد ان سے تنگ

کھنڈر آنکھوں کے سب خواب
اوڑھ کے تن پر کالی شال
ڈال رہے ہیں خوب دھمال

آزادی کے ستر سال
آزادی کے ستر سال

جھوٹی خوشیاں ، جھوٹا جشن
جھوٹے جھگڑے ،جھوٹا امن

ظالم، قاتل ، یہ تقدیر
بند کرو اس کی تشہیر

چیخ رہا اب عالم سارا
گونج رہا اب ایک ہی نعرہ

جب تک جنتا بھوکی ہے 
یہ آزادی جھوٹی ہے
یہ آزادی جھوٹی ہے

(پارس جان)

Tags: ,

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.