پشاور: پی وائی اے کے زیر اہتمام پشاور یونیورسٹی میں ”پختونخوا امن کانفرنس: دہشتگردی کیخلاف طبقاتی جنگ“ کا انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، پشاور یونیورسٹی|

کل 20 اکتوبر بروز جمعرات کو پروگریسو یوتھ الائنس پشاور یونیورسٹی کی جانب سے پشاور یونیورسٹی میں خیبر پختونخوا پر مسلط کیے گئے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے خلاف ”پختونخوا امن کانفرنس: دہشتگردی کیخلاف طبقاتی جنگ“ کے عنوان سے طلبہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پشاور یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی، اسلامیہ یونیورسٹی اور دیگر کئی تعلیمی اداروں سے سینکڑوں طلبہ، نوجوانوں، اساتذہ، سیاسی کارکنان اور محنت کشوں نے شرکت کی۔

طلبہ کانفرنس کا انعقاد ایسے وقت میں کیا گیا کہ جب سرمایہ دارانہ نظام امریکہ سے لیکر یورپ، خلیجی ممالک، ایشیا اور بالخصوص پاکستان تک پوری دنیا میں شدید بحران کا شکار ہے۔ پوری دنیا کا حکمران طبقہ اس نظام کو پرانے طریقوں سے چلانے میں ناکام نظر آتا ہے اور اس ناکامی اور بحران کے نتیجے میں مختلف طاقتوں کے اندر بھی اور ایک دوسرے کے ساتھ آپس میں تضادات بھی شدت اختیار کر رہے ہیں، جو کہ عالمی سفارت، سیاست اور تعلقات میں ایک بڑی تبدیلی کا سبب بن رہا ہے۔ اس بڑے پیمانے پر تبدیلی اور اتھل پتل میں افغانستان اور پاکستان جیسے پسماندہ ممالک میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات پڑ رہے ہیں۔ پاکستانی ریاست دہائیوں سے افغانستان میں رجعتی قوتوں کی سپورٹ کر کے ڈیورنڈ لائن کے دونوں طرف رہنے والے لاکھوں انسانوں کو جنگوں میں دھکیل کر اپنے سامراجی عزائم پورے کرتی رہی ہے یہ کھلواڑ ایک بار پھر دہرایا جارہا ہے۔ اس وقت خیبر پختونخوا کے عوام کو مہنگائی کے طوفان، بے روزگاری، لاعلاجی، سیلاب کی تباہ کاریوں،حقیقی اجرتوں میں کمی اور قومی جبر کا سامنا ہے۔ اس کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ موجود ہے۔ ایک بڑی عوامی تحریک کے خوف سے افغانستان پر طالبان کے قبضے کیساتھ ہی ایک بار پھر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کو مسلط کرنے کی کوششیں شروع کی جارہی ہے۔ تاکہ عوام منظم ہو کر اپنے مسائل کے حل کی جدوجہد نہ کر سکیں۔ لیکن ریاست کے اس حربے کے خلاف سوات، دیر، باجوڑ، وزیرستان وغیرہ میں کئی بھرپورعوامی مظاہرے ہوئے۔ اس سلسلے میں پروگریسیو یوتھ الائنس نے پشاور یونیورسٹی میں طلبہ تک مزاحمت کا پیغام پہنچانے کے لئے امن کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس کا بنیادی پیغام ”دہشتگردی کیخلاف طبقاتی جنگ“ تھا۔

اس کانفرنس میں انٹرنیشنل مارکسسٹ ٹینڈنسی (IMT) کے پاکستان سیکشن (لال سلام) کے رہنما آدم پال اور پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتون نے مہمانان خصوصی کے طور پر شرکت کی اور کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کیا۔ مقررین میں اسکے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی رہنما صدیق جان، پروگریسیو یوتھ اائنس پشاور سے صدام وزیر اور پروگریسیو یوتھ الائنس پختونخوا کے صوبائی رہنما ہلال احمد شامل تھے۔ اس کانفرنس میں مقررین نے خیبر پختونخوا میں خاص طور پر اور عمومی طور پر پورے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی سخت مذمت کی اور دہشت گردی کو اس خطے میں ایک بار پھر مسلط کرنے کی ریاستی پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

خیبر پختونخوا میں حالیہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی تاریخی پس منظر پر بات کرتے ہوئے صدیق جان نے کہا کہ دہشت گردی، طالبانائزیشن اور مذہبی بنیاد پرستی کی جڑیں آج سے چالیس سال پہلے 1978ء میں پیوست ہیں، کہ جب افغانستان کے مظلوم عوام، مزدوروں اور کسانوں نے ملکر ایک سوشلسٹ انقلاب برپا کیا تھا۔ اور پوری دنیا کے سرمایہ داروں کو اس انقلابی تحریک کے پھیلنے سے خوف تھا۔ پھر پوری دنیا کی ظالم طاقتیں، بالخصوص امریکہ اپنے مفادات کے خلاف سمجھتے ہوئے اس کو کچلنے کے درپے ہوا۔ اس طرح امریکہ نے پاکستان میں اقتدار پر قابض فوجی آمر ضیاء الحق اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر افغان انقلاب کیخلاف ”مقدس ڈالر جہاد“ کا آغاز کیا جس کے نتائج آج تک ہم بھگت رہے ہیں۔

پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتون نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تنقید کی اور یہ واضح کیا کہ لمبے عرصے سے پشتونوں کے اس علاقے کو جنگ اور دہشت گردی اور فوجی آپریشنز کا ماحول بناکر کاروبار کیا گیا اور مختلف سامراجی طاقتوں سے دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر ڈالر بٹورے گئے۔

آخر میں آئی ایم ٹی کے رہنما آدم پال نے خیبر پختونخوا اور پورے پاکستان میں دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں، دہشت گردی کیخلاف لڑنے والے نوجوانوں اور سوات، دیر، باجوڑ اور وزیرستان میں حالیہ تحریکوں کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سلام پیش کیا۔ آدم پال نے دہشت گردی کو ملک پر ایک بار پھر مسلط کرنے کی پالیسی پر کڑی تنقید کی اور یہ واضح کیا کہ یہاں کے کروڑوں محنت کشوں، کسانوں، طلبہ نوجوانوں اور مظلوم قومیتوں پر دہشت گردی اور مذہبی بنیاد پرستی کو مسلط کرنے کی یہ پالیسی اس بار کسی صورت برداشت نہیں کی جائے۔ مگر دہشت گردی کیخلاف لڑنے کیلئے اور بالخصوص اسکو شکست دینے کیلئے منظم ہونے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں موجود عدالتی نظام، فوج، سیکورٹی فورسز، ضلعی و صوبائی انتظامیہ پر سے عوام کا بھروسہ ختم ہو چکا ہے۔ یہ ادارے امن قائم کرنے کی بجائے دہشتگردی کروانے میں ملوث ہیں۔عوام کو اپنے بلبوتے پر منتخب عوامی کمیٹیوں کے زریعے سیکورٹی کے انتظامات کو سنبھالنا ہوگا۔

آدم پال نے خیبر پختونخوا میں بالخصوص اور بالعموم پورے پاکستان میں دہشت گردی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری، مہنگائی، غربت، تعلیمی محرومی، لاعلاجی، جمہوری حقوق پر پابندی، قومی جبر اور صنفی جبر جیسے مسائل کے خلاف تمام لوگوں کو ریاست کی جانب سے پھیلائی گئی قومی، مذہبی اور علاقائی و لسانی تقسیم کو رد کرتے ہوئے طبقاتی نظام کیخلاف مشترکہ طبقاتی جدوجہد کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا۔ جس میں کروڑوں مزدور، کسان، طلبہ، خواتین اور مظلوم قوم کے محروم عوام امیر و غریب کی تقسیم پر مبنی اس سرمایہ داری نظام کے خلاف انقلابی جدوجہد کر سکیں جو ایک قوم کا دوسرے قوم پر، ایک فرد کا دوسرے فرد پر، مرد کا عورت پر، طاقتور کا کمزور پر، سرمایہ دار کا مزدور پر، جاگیردار کا مزارع پر اور امیر کا غریب پر ظلم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ موجود تمام مسائل کی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر کے سوشلسٹ انقلاب برپا کرنا ہی نجات کا واحد رستہ ہے۔

پروگرام کے آخر میں یونیورسٹی کے اندر ایک پرامن ریلی نکالی گئی جس میں دہشت گردی اور دیگر تمام مسائل کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.