لاہور: یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے مین کیمپس کو قرنطینہ سنٹر بنانے کا فیصلہ نامنظور

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

کورونا وائرس کی وباء پھیلنے سے اس پاکستانی حکمران طبقے کی عوام دشمن اور طلبہ دشمن ترجیحات کھل کر سامنے آنے لگی ہیں۔ جہاں اس وقت مکمل لاک ڈاؤن اس وبا کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے وہیں ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکمران طبقہ ان سرمایہ داروں کے سرمائے کو فوری قومی تحویل میں لے کے غریب عوام اور محنت کش طبقے کو ریلیف دینے کی بجائے ان کو منافعوں کے لیے اس آگ میں دھکیل رہا ہے اور وہیں ہمیں ہمیشہ کی طرح اس حکمران طبقے کا طلبہ اور تعلیم دشمن چہرہ بھی نظر آ رہا ہے۔ پورے ملک میں اس وقت تعلیمی اداروں کو اس وباء سے تحفظ کے لیے بند کیا گیا۔ لیکن ریاست طلبہ کو متبادل نظامِ تعلیم دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ لوگ پورے ملک کے پبلک سکول، کالج اور یونیورسٹیوں کو پہلے دن سے کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے قرنطینہ سنٹرز میں تبدیل کر رہے ہیں جیسے یہ جو چند یونیورسٹیاں اور کالج ہیں، یہ بنائے ہی اسی مقصد کے لیے گئے ہوں اور ان کی اہمیت اس سے زیادہ کچھ نہ ہو۔ جبکہ دوسری طرف ہر کونے میں بنے بڑے بڑے بنگلے، فارم ہاؤسز اور عیاشیوں کے لیے عوام کے پیسے سے بنی حکومتی عمارتیں اور شہر سے باہر DHA اور بحریہ ٹاؤن کی کوٹھیاں خالی پڑی ہیں۔

قرنطینہ سنٹرز میں تبدیل کیے گئے اداروں کی فہرست میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بھی شامل ہو چکا ہے۔ جس کے دو کیمپس پہلے ہی قرنطینہ بن چکے ہیں اور اب انتظامیہ یو ای ٹی کے مین کیمپس جو لاہور شہر کے بالکل اندر واقع ہے اور جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بشمول ٹیچرز، سٹاف اور ورکرز مستقل طور پر رہتے ہیں، کو بھی قرنطینہ سنٹر میں تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ رہائشیوں اور اساتذہ سمیت غیر ملکی طلبہ بھی اس عمل کی مذمّت کر رہے ہیں۔ اس طرح کے شرمناک اقدامات سے صاف طور پر واضح ہے کہ یہ حکمران طبقہ عوام دشمن ہے جو اس بحران کا ملبہ بھی عوام پر ڈال رہا ہے اور دوسری طرف سرمایہ داروں، ججوں، جرنیلوں، بیوروکریٹوں اور دیگر طبقہ امراء سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی عیاشیاں ابھی تک جاری ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس اس عمل کی شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ تعلیمی اداروں کی بجائے امیروں کی عیاش گاہوں، کمرشل پلازوں، وزیروں مشیروں کی رہائش گاہوں اور ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاون سمیت دیگر ہاوسنگ کالونیوں میں خالی پڑی عمارتوں کو قرنطینہ سنٹرز میں تبدیل کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.