|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق صرف ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کے لیے ہاسٹل کھولے جائیں گے اوراس کے لیے ان کوبھی ڈیپارٹمنٹ، ہاسٹل وارڈن اور سپروائزر سے اجازت لینی پڑے گی۔ باقی جو طلبہ امتحانات دینے آئیں گے انہیں نجی ہاسٹلوں میں رہنا پڑے گا جن کے اخراجات برداشت کرنا بھی بے حد مشکل ہے۔ ریاست کرونا کا بہانہ بنا کر ایسے اقدامات کر رہی ہے۔ سب سے پہلے ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ریاست کو کرونا کی فکر نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ملک میں ٹرانسپورٹ، مارکیٹیں، ہوٹل، فیکٹریاں اور دیگر تمام تر شعبہ ہائے زندگی بھی بند ہوتے لیکن ایسا نہیں ہے۔ ریاست دراصل طلبہ کے اندر پائے جانے والے غصے سے خوفزدہ ہے جو کسی بھی وقت تحریک کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
انتظامیہ کا طالبات مخالف رویہ بھی ایک بار پھر کھل کے سامنے آیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق طالبات کو بھی مندرجہ بالا عہدے اداروں سے اجازت لینی ہو گی اور ہم جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجبوری کا فائدہ اٹھانے میں کتنے ماہر ہیں۔ پھر کہا گیا ہے کہ طالبات کو یونیورسٹی سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہو گی یعنی جس گھٹن زدہ ماحول سے نکل کر ایک لڑکی پڑھنے آتی ہے اسے دوبارہ اسی میں قید کیا جائے گا۔ انتظامیہ میں بیٹھے پڑھے لکھے جاہلوں کی عقل کا اندازہ ان کے فیصلوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں میس بند ہو گا یعنی طلبہ کو کھانے کے لیے باہر جانا پڑے گا۔ پہلی بات یہ کہ جب طالبات کو باہر نکلنے کی اجازت ہی نہیں ہے تو باہر کیسے جائیں گی۔ عقل کے دشمن اپنا بنایا نوٹیفکیشن دوبارہ پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کرتے ہوں گے۔ دوسرا یہ کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ سے پچھلے سارے عرصے سے لے کر اب تک فیسیں وصول کی ہیں جن میں میس کی فیس بھی شامل ہے۔ اول تو انتظامیہ کو چاہیے کہ طلبہ کو میس فراہم کرے یا پھر جو سہولیات طلبہ نے استعمال نہیں کیں ان کی فیسیں واپس کی جائیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ فی الفور یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔ یہاں پر ایک اور بات قابلِ غور ہے کہ کچھ دن قبل ہی ایک احتجاج کی کال دی گئی تھی جو مذاکرات کی نظر ہو گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ان طلبہ دشمن اقدامات کو نہیں روکا جا سکتا بلکہ طلبہ کو متحد ہو کر ان کے خلاف لڑنا ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی ہم یقین دلاتے ہیں کہ طلبہ کے حقوق کی لڑائی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔