کشمور: اغوا گردی اور وڈیرہ شاہی مردہ باد، کشمور کے غیور عوام جاگ اٹھے!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمور|


گزشتہ تین دن سے سندھ کے شہر کشمور میں اغوا برائے تاوان کے خلاف اور ڈاکوؤں کی جانب سے اغوا کیے جانے والے لوگوں کی بازیابی کے لیے شہر میں مکمل شٹربند ہڑتال جاری ہے۔ کشمور شہر میں ایک لمبے عرصے سے بدمعاش ڈاکوؤں کا راج ہے جن کو پیپلز پارٹی کی جانب سے منتخب شدہ مقامی سرداروں، وڈیروں، پولیس اور فوج کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ شہریوں کو تاوان کے لئے اغوا کرنا اور تاوان نہ ملنے کی صورت میں ان کا قتل عام ایک معمول بن گیا تھا۔ شاید ہی کوئی ایسا دن کشمور میں گزرتا ہو جب کسی قتل یا اغوا کی خبر نہ آئی ہو۔ اس ظلم اور لوٹ کھسوٹ کے خلاف مقامی لوگوں میں غم و غصّہ ایک لاوے کی طرح پھٹنے کو تیار تھا۔

حالیہ عیدالاضحی کے دن پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے کشمور میں بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کر کے شہریوں کی بازیابی کا مطالبہ کی بھی گیا تھا جس کو مقامی لوگوں نے خوب سراہا۔ حالیہ تحریک اور شٹربند ہڑتال کی جانب ایک معیاری تبدیلی اس وقت رونما ہوئی جب شہر سے ہندو مذہب کے لوگوں کو اٹھایا گیا۔ گزشتہ تین دن سے کشمور کے عوام نے ضلع بھر میں ہڑتال کر کے سندھ و بلوچستان کے سرحدی راستوں کو بند کر دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے سندھ کے مختلف شہروں میں بھی کشمور کے حق میں چھوٹے چھوٹے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جو ابھی تک جاری ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں نے کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص اور دیگر شہروں سے وفود کی شکل میں ان احتجاجوں میں بھرپور شرکت کر کے یکجہتی کا اظہار کیا۔

پروگریسو یوتھ الائنس کشمور میں ڈاکو راج اور ان کی پشت پناہی کرنے والی قوتوں کی پُرزور مذمت کرتی ہے اور کشمور کی غیور عوام کی مزاحمت کو لال سلام پیش کرتے ہوئے کشمور میں جاری ہڑتال کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتی ہے

اور ساتھ ہی پروگریسو یوتھ الائنس یہ بھی واضح کرتی ہے کہ پولیس، فوج، پارلیمینٹ اور عدلیہ سمیت ریاست کے تمام ادارے پیروں، وڈیروں، سرداروں، جاگیرداروں، ججوں، جرنیلوں اور سرمایہ داروں کی ملکیت اور ان کے نظام کے دفاع کے لیے بنائے گئے ہیں۔ دو قومی نظریہ پر مبنی بنائی گئی یہ مصنوعی ریاست عوام پر جبر کرنے اور ان کا خون نچوڑنے کے لئے بنائی گئی تھی۔ لہٰذا اس سرمایہ دارانہ ریاست سے امیدیں رکھنا ایک حماقت ہی ہو گی۔ اسی لیے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے محنت کش اور عوام منظم ہو کر منتخب شدہ ایکشن کمیٹیاں تشکیل دیں اور تمام تر انتظامی امور کو اپنے ہاتھوں میں لے سرمایہ دارانہ نظام اور طبقاتی نظام کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے۔ انہی عوامی کمیٹیوں کے ذریعے اس ڈاکو گردی کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ ان تمام مسائل کا حل محنت کش عوام کی منظم جدوجہد میں پنہاں ہے۔


عوامی مزاحمت زندہ باد!
سوشلسٹ انقلاب زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.