|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، نوابشاہ|
کرونا وبا اور موجودہ معاشی بحران میں جب محنت کش طبقے کو خوراک کے لالے پڑے ہوئے ہیں، ریاست اور اس کے ادارے محنت کش طبقے کو سہولیات دینا تو درکنار یہ لوگ اپنی لوٹ مار کو مزید تیز کر رہے ہیں، اور اپنی عیاشیوں کو برقرار رکھنے کی خاطر بحران کا سارا بوجھ محنت کش طبقے پر ڈال رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے بھی تعلیمی بحران کو دور کرنے کے لیے مسلسل طلبہ کی فیسیں بڑھا کر ان کے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں قائدِ عوام انجینئرنگ یونیورسٹی نوابشام کی انتظامیہ کی جانب سے بھی طلبہ کی فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
قائدِ عوام انجینئرنگ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں چالیس فیصد سے زائد کا اضافہ کیا گیا۔ جس میں ہاسٹل فیس کو 15 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار کیا گیا، جن شعبوں کی 30 ہزار کے قریب فیس تھی انہیں بڑھا کر 48 ہزار کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایسے حالات میں کہ جب کرونا وبا، لاک ڈاؤن اور معاشی بحران کے سبب طلبہ کو پہلے ہی شدید معاشی دشواریاں پیش ہیں، تب فیسوں میں اضافہ سراسر تعلیم دشمن عمل ہے اور یہ محنت کش طبقے کے طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے پورے عرصے میں ایک تو طلبہ کو سہولیات فراہم کیے بغیر ان کی آن لائن کلاسوں کا اجراء کیا گیا اور ان سے فیسیں بھی بٹوری گئیں۔ اس سب کے بعد بھی طلبہ کی فیسوں میں اضافہ کرنے کا عمل قائدِ عوام انجینئرنگ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی طلبہ دشمنی کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس فیسوں میں اضافے اور دیگر تمام طلبہ دشمن اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے نیز ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ فیسوں میں کیے گئے اضافے کو فی الفور واپس لے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تعلیمی ادارے نہیں بلکہ تعلیم کے نام پر منافع خوری اور کاروبار کے مرکز ہے جو نوجوانوں کو ڈگری بطور تعلیمی اخراجات کی رسید کے دیتے ہیں۔ ہم طلبہ کو یہ باور کرواتے ہیں کہ طلبہ کی طاقت ان کی ایکتا میں ہے۔ اس تمام جبر سے نجات طلبہ کی ایک ملک گیر منظم جدوجہد میں ہے۔ جس کے ذریعے نہ صرف ہم اپنے مفت تعلیم کے بنیادی حق کو چھین سکتے ہیں بلکہ طلبہ کے بنیادی حقوق کے دفاع کے ادارے یعنی طلبہ یونین کو بھی بحال کرایا جا سکتا ہے۔