نیٹ فلِکس سیریز ری ویو: سکویڈ گیم (Squid Game)

سرمایہ داری کے گہرے ہوتے ہوئے معاشی بحران کے ساتھ مین سٹریم فلموں اور سیریز میں سماجی مسائل کی عکاسی کا رجحان عام ہوتا جا رہا ہے، جس کا مقصد بنیادی طور پر منافع کمانا ہی ہوتا ہے مگر حقیقت پسندی کے باعث انہیں کافی مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔ سال 2021ء میں نیٹ فلِکس کی مشہور ترین سیریز میں سے ایک ’سکویڈ گیم‘ بھی ہے جس نے تھوڑے ہی عرصے میں عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی۔ سیریز کی کہانی ویسے تو فرضی ہے مگر اس میں سرمایہ دارانہ مقابلے بازی کی کافی حقیقی منظر کشی دیکھنے کو ملتی ہے۔

کہانی میں جنوبی کوریا کو دکھایا گیا ہے جہاں مقروض افراد کو بڑی انعامی رقم جیتنے کے ایک مقابلے میں شامل کی جاتا ہے۔ ان افراد کو خفیہ مقام پر منتقل کیا جاتا ہے جہاں وہ مختلف کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں، جن میں ہارنے والوں کو وہاں کی سیکیورٹی گولی مار کر قتل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھلاڑیوں کے بیچ مقابلہ بازی اور اختلافات بڑھانے کے لیے مصنوعی طور پر خوراک اور پانی وغیرہ کی قلت بھی پیدا کی جاتی ہے جس کا نتیجہ مزید خون خرابے کی شکل میں نکلتا ہے۔

مقابلے میں جیتنے یا مرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا مگر جب کھلاڑیوں کو ووٹنگ کے ذریعے مقابلہ ترک کرنے کا موقع دیا جاتا ہے تو اکثریت کے سامنے معمول کی زندگی کی تکالیف اور سختیاں سامنے آ جاتی ہیں اور وہ واپس پرانی زندگی میں لوٹنے کی بجائے کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس صورت میں کم از کم ان کو جیت کر اپنے مسائل کے خاتمے کی امید تو ہوتی ہے۔ کھلاڑیوں پر نظر رکھنے کے لیے مسلح سیکیورٹی گارڈز کے دستے موجود ہوتے ہیں جن کے بیچ درجہ بندی ہوتی ہے اور وہ اپنی شناخت کو چھپانے کے لیے ہر وقت ماسک پہنے رہتے ہیں۔ وحشت کی انتہا اس حد تک ہوتی ہے کہ جو کھلاڑی مر جاتے ہیں انتظامیہ کے کچھ افراد ان کی لاشوں کے اعضاء خفیہ طور پر نکال کر فروخت کر دیتے ہیں۔


سیریز کے آخر میں پتہ چلتا ہے کہ یہ سارا کھیل چند غیر ملکی ارب پتی افراد اپنی تفریح کے لیے منعقد کراتے ہیں، جنہیں کھلاڑیوں کی اموات پر ذرہ برابر افسوس نہیں ہوتا اور وہ قہقہے لگاتے ہوئے اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس فرضی کہانی میں جنوبی کوریا کے حقیقی سماج کی عکاسی نظر آتی ہے جہاں گھریلو قرض 1.54 ٹریلین امریکی ڈالر ہے، نوجوانوں کے بیچ بیروزگاری کی شرح 9.5 فیصد ہے، جبکہ غربت کی شرح بھی انتہائی زیادہ ہے۔

مگر دوسری جانب محنت کش طبقہ بھی متحرک ہو رہا ہے۔ سکویڈ گیم ریلیز ہونے کے بعد محنت کشوں نے اپنے احتجاجوں اور ہڑتالوں میں سیریز میں دکھائے جانے والے یونیفارم کا استعمال شروع کیا ہے، جو اس بات کی عکاس ہے کہ وہ فرضی کرداروں کے ساتھ اپنی مشابہت سے واقف ہیں اور اپنے حالات تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے جنوبی کوریا کے اندر تمام ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیموں کو یکجا ہو کر اس استحصالی اور وحشیانہ نظام کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

سکوڈ گیم کے بارے میں ہماری انٹرنیشنل کی ویب سائٹ سے انگریزی میں آرٹیکل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.