ملتان: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں ہونے والے حالیہ تصادم پر پی وائے اے کا اعلامیہ

|منجانب: پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|

بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں 21فروری2018ء بروز بدھ پشتون کونسل(فاٹا)اور ایک طلبہ تنظیم اے ایس ایف (عوامی راج سٹوڈنٹس فیڈریشن) کے درمیان تصادم ہوا۔ پروگریسو یوتھ الائنس فاٰٗیرنگ کے اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ تصادم کی وجہ بظاہر تو یہ بتائی جا رہی ہے کہ پشتون کونسل (فاٹا)اور اے ایس ایف کے درمیان پہلے سے ہی لڑائی چل رہی تھی ۔اس لڑائی کا آغاز کچھ دن پہلے ہوا جب اے ایس ایف کے کچھ لڑکوں نے پشتون لڑکوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد اے ایس ایف اور پشتون کونسل (ٖفاٹا) کے درمیان یہ معاہدہ ہوا کہ ان لڑکوں کو جنہوں نے پشتون لڑکوں کو مارا ہے صرف امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے گی اور وہ پشتون لڑکوں کے سامنے نہیں گھومیں گے۔ مگر بدھ کے دن وہ لڑکے دن کے وقت بھی یونیورسٹی میں پشتون لڑکوں کے سامنے گھومتے رہے اور شام کے وقت بھی پستول نکال کر ایک کینٹین پر پشتون لڑکوں کے سامنے بیٹھ گئے۔ اس کے جواب میں پشتون کونسل کے نمائندگان ان کے پاس گئے اور انہیں وہاں سے جانے کو کہا۔ جس پر وہاں لڑائی شروع ہو گئی۔

ہمیں اس لڑائی کی حقیقی وجوہات جاننے اور خاص طور پر یہ جاننے کیلئے کہ اس لڑائی سے کس کو فائدہ ہوگا اور کس کو نقصان ہمیں اسے تمام تر پہلووں سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے یونیورسٹی کے اندر جاری انتظامیہ کی باہمی لڑائی کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔ یونیورسٹی کے اندر نتظامیہ کے بنیادی طور پر دو دھڑے ہیں اور اس وقت دونوں دھڑے اپنے اپنے مفادات کیلئے بر سر پیکار ہیں۔ ایک دھڑے کا نام بزوٹا (بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن ) کی نمائندگی کرتا ہے اور دوسرا یو ٹی اے (یونائیٹڈ ٹیچرز ایسوسی ایشن) ۔ جس طرح ہمیں معلوم ہے کہ پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں انتظامیہ اپنے مفادات کیلئے طلبہ کو استعمال کرتی ہے۔ اسی طرح یہاں پر بھی ’نام نہاد‘ طلبہ تنظیموں کو ذاتی مفادات کیلئے پالا جاتا ہے۔ اس وقت یونیورسٹی میں بزوٹا کی حکومت ہے، جو کچھ ہی عرصہ پہلے بنی ہے۔ یونیورسٹی کی تمام تر نام نہاد طلبہ تنظیمیں اس وقت بزوٹا کے ہاتھ میں ہیں۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے تمام تر نام نہاد تنظیموں نے ’اتحاد‘ کیاہے جس میں پی ایس ایف، جمیعت اور اے ایس ایف شامل ہیں۔ جبکہ دوسری جانب انتظامیہ کے دوسرے گروہ نے یونیورسٹی کی سیاست میں اپنا پلڑا بھاری رکھنے کیلئے تمام تر علاقائی کونسلز (جو خود کو ’غیر سیاسی‘ کہتی ہیں) کا اتحاد بنا کر زیڈ ایس ایف (زکرین سٹوڈنٹس فورم) نامی ایک فورم بنوایا ہے۔ جہاں ایک طرف نام نہاد طلبہ تنظیمیں، انتظامیہ کے ایک دھڑے کی جانب سے استعمال ہو رہی ہیں تو دوسرے دھڑے کی جانب سے اب کونسلوں کو بھی اسی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس پس منظر میں دیکھا جائے تو کہانی واضح ہو جاتی ہے۔ البتہ اس سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ لڑائی جان بوجھ کر کرائی گئی ہے ۔ ابھی تک اس لڑائی سے فائدہ یقیناًانتظامیہ کے ایک دھڑے کو ضرور ہوگا۔ اس طرح کی لڑائیاں آنے والے عرصے میں بھی ہمیں دیکھنے کو ملیں گی۔

یہاں سب سے اہم چیز جسے ہمیں سب سے زیادہ بحث میں لانے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ انتظامیہ ہمیشہ طلبہ کو آپس میں لڑواتی آئی ہے اور لڑواتی رہے گی تاکہ طلبہ میں اتحاد نہ بن سکے۔ اس سے انتظامیہ کو دو طرح کے فائدے ہونگے۔ ایک تو یہ کہ وہ بڑے آرام سے اپنی کرپشن جاری رکھے گی اور اسے طلبہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور سب سے اہم بات یہ کہ فیسوں میں شدید ترین اضافہ اور طلبہ پر جبر جاری رکھا جائے گا اور طلبہ اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے بڑے آرام سے یہ طلبہ دشمن پالیسی جاری رہے گی۔ آج طلبہ کو طبقاتی بنیادوں پر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا مگر یہ پلیٹ فارم درست نظریاتی بنیادوں پر استوار ہونا چاہیے۔ اس کا رائج الواقت کسی بھی سیاسی پارٹی سے تعلق طلبہ حقوق کی موت کے مترادف ہے۔ وگرنہ طلبہ پھر حکمران طبقات کے مفادات کے لئے استعمال ہونگے۔ کونسلز کے طلبہ کو بھی اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انتظامیہ ان کی ہمدرد نہیں بلکہ سب سے بڑی دشمن ہے۔ انتظامیہ ایک ایسا سانپ ہے جو بظاہر اپنا لگتا ہے مگر یہ بوقت ضرورت ڈستا رہے گا۔ کونسلز میں موجود عام طلبہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے اصل ہمدرد عام طلبہ ہیں نہ کہ انتظامیہ۔ ان کی سب سے بڑی طاقت طلبہ اتحاد ہے نہ کہ انتظامیہ۔ وقتی طور پر شاید انتظامیہ آپ کے دو چار کام کر کے آپ کو اپنی لگ رہی ہو مگر مستقبل میں ایسا نہیں ہوگا۔ آپ کو بھی اسی طرح استعمال کیا جائے گا جس طرح نام نہاد تنظیموں کو کیا گیا ہے اور ابھی بھی کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقابلہ صرف اور صرف مارکسزم کے درست نظریات سے کیا جا سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.