| رپورٹ: سنگین باچا |
پشاور یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ کئی مہینوں سے اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لئے تحریک چلائے ہوئے ہیں۔ ان کے مطالبات کو تسلیم کرنے کا عندیہ کچھ دن پہلے یونیورسٹی انتظامیہ نے دیا ہے، تاہم عملی اقدامات تک انتظامیہ کی نیت مشکوک ہے اور قوی امکان یہی ہے کہ تحریک کو ٹھنڈا کرنے کے لئے مطالبات تسلیم کرنے کا ’’وعدہ‘‘ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل 2 دسمبر 2015 کو پشاور یونیوسٹی میں ’’متحدہ طلبہ محاذ‘‘ (MTM) کے پلیٹ فارم سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور اس کے بعد چیئرمین کے دفتر کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج دھرنادیا۔ ریلی کی قیادت MTM کے رہنما عابد نے کی۔ MTM مختلف طلبہ تنظیموں (پختون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن) شامل ہے اور26 سٹوڈنٹس سوسائیٹیزکے طلبہ کا اتحاد ہے جس کے مطالبات کچھ یوں ہیں:
1) فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے
2) یونٹ شفٹنگ کی بحالی
3) پسماندہ علاقوں کے طلبہ کے لئے سکالرشپ یقینی بنایا جائے
4) ڈراپ آؤٹ سسٹم کو ختم کیا جائے
5) ڈراپ آؤٹ طلبہ کو فوراً بحال کیا جائے
6) طلبا اور طالبات کے لئے ہاسٹل فی الفور قائم کیا جائے
MTM اور پشاور یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ تحریک پشاور یونیورسٹی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پورے پختونخواہ کے تعلیمی اداروں میں اس کو پھیلایا جائے گا۔
پروگریسو یوتھ الائنس (PYA) کے وفدنے اس سلسلے میں پشاور یونیورسٹی کا خصوصی دورہ کیا اور MTM کی قیادت سے ملاقات کی۔ PYA کی طرف سے پشاور یونیورسٹی کے طلبہ کو مکمل یکجہتی اور ان کی آواز کو پورے پاکستان کے نوجوانوں تک پھیلانے کا یقین دلایا گیا ۔MTM کی قیادت نے بھی PYA کے مطالبات کو سراہا اور ساتھ مل کر طلبہ حقوق کی لڑائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔اس موقع پر ایک مشترکہ لیف لیٹ کی اشاعت، کارنر میٹنگز کے انعقاد اور پشاور یونیورسٹی میں سیمینار کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا گیا ۔