|رپورٹ: پروگریسو یوتھ ا لائنس اسلام آباد|
18اکتوبر 2018ء کو قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے قائدین ہٹ میں پی وائی اے اسلام آباد کی طرف سے
ایک لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ اس لیکچر میں اسلام آباد کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں سے تعلق رکھنے والے 100سے زائد طلبہ نے حصہ لیا۔لیکچر پروگرام کا عنوان “مابعد جدیدیت پر مارکسی تنقید ” تھا اور مقرر صبغت وائیں تھے۔
پروگرام کے آغاز میں کامریڈ صبغت نے مابعد جدیدیت کے نظریات کو مختصرا بیان کیا اور پھر ان نظریات کے پیچھے چھپے ہوئے مقاصد پر سے پردہ اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فلسفہ (مابعد جدیدیت) کوئی نیا فلسفہ نہیں ہے جس طرح اسکے بارے میں کہا جاتا ہے، بلکہ درحقیقت یہ ہزاروں سال پرانی فلسفیانہ بحثوں پر کیا نیا رنگ و روغن ہے جس سے اسے نیا ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اسکے بعد کامریڈ صبغت نے یہ بتایا کہ کس طرح ہر عہد میں حکمران طبقے کو کسی نا کسی ایسے فلسفے کی ضرورت ہوتی ہے جو اسکی حکمرانی کو جائز قرار دے کر برقرار رکھنے کا جواز فراہم کرے۔موجودہ عہد میں بھی سرمایہ دار طبقے کو کسی ایسے فلسفے کی ضرورت ہے جو عام عوام کو پیغام دے کہ دنیا کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، جو جیسا ہے ویسا ہی رہے گا۔اسکے بعد مارکسی فلسفے (جدلیاتی مادیت) پر بات کی اور موجودہ عہد میں اس فلسفے کی اہمیت بیان کی۔اور یہ بتایا کہ موجودہ عہد میں یہ واحد فلسفہ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ دنیا کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔اسی وجہ سے یہ فلسفہ (جدلیاتی مادیت) حکمران طبقے کیلئے نا قابل برداشت ہے۔اسکے بعد کامریڈ صبغت نے جدلیاتی مادیت کے فلسفے پر بات کی اور حاضرین کے سامنے اس فلسفے کے اصول واضح کیے۔
لیکچر کے اختتام کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا۔ طلبہ کی جانب سے کئی سوالات کیے گئے جن کے جوابات تفصیل کیساتھ کامریڈ صبغت وائیں نے دیے۔