باغ، کشمیر: محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لیکچر پروگرام کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|

پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے 8 مارچ کو باغ میں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ایک لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں وومن یونیورسٹی کی طالبات اورگورنمنٹ گرلز کالج کی طالبات نے شرکت کی ۔ سٹیج سیکٹری کے فرائض کامریڈ صائمہ بتول نے سر انجام دیے۔ کامریڈ صائمہ نے8 مارچ کی تاریخی اہمیت پر بات کی اور پی وائی اے کا مختصر تعارف کروایا۔ کامریڈ صائمہ نے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کرنے کے لیے کامریڈ آمنہ کو دعوت دی۔ کامریڈ آمنہ نے سرمایادارنہ نظام اور اس کے طبقاتی کردار پر تفصیل سے بات کی اور کہا عمومی طور پر خاندان، ریاست اور عورت کی سماجی حیثیت کو ازلی اور ابدی کرار دیا جاتا ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ کامریڈ آمنہ نے قدیم اشتراکی نظام میں اور دیگر سماجی نظاموں میں عورت کے طبقاتی کردار کی وضاحت کی اور کہا کہ عورت نے ہمیشہ سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ انقلابات میں خواتین ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی آئی ہیں۔ کوئی بھی انقلاب خواتین کی شرکت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔ جس کی زندہ مثالیں 1789 کے انقلاب فرانس اور 1917 کے انقلاب روس میں ملتی ہیں۔ کامریڈ آمنہ نے فیمینسٹ نقطہ نظر پر بھی بات کی کہ وہ محض مردوں کو اپنے اوپر ہونے والے جبر کی وجہ سمجھتی ہیں جبکہ حکمران طبقے کی خواتین ہمارے طبقے کے مردوں پر ویسے ہی جبر کرتی ہیں جیسے مرد۔ اس لیے اگر ہمیں اپنے اوپر ہونے والے تمام تر جبر کا خاتمہ کرنا ہے تو مردوں کے شانہ بشانہ اپنے طبقے کے لیے اور حکمران طبقے کے خلاف لڑائی لڑنی ہو گی۔ اس کے بعد کامریڈ آمنہ نے موجودہ حالات میں خواتین کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام کے استحصال سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہورہی ہیں۔ ہم ایک ایسے وقت میں خواتین کا عالمی دن منا رہے ہیں جب سرمایہ داری کے موجودہ معاشی بحران نے تمام تر عالمی صورت حال کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ایک طرف بحران انتہاوں کو چھو رہا ہے تو دوسری طرف تحریکیں بھی معمول بنتی جا رہی ہیں۔ایسے میں خواتین کے اندر بھی غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔جس کا اظہار ہم امریکہ میں ٹرمپ کے خلاف احتجاجوں سے لے کر پاکستان اور کشمیر میں مختلف اداروں میں محنت کش خواتین کے احتجاجوں کی صورت میں نظر آ رہا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید بڑے پیمانے پر اس طرح کی تحریکیں جنم لیں گی جس کے لیے ہمیں خود کو منظم کرنا ہو گا۔ کامریڈ آمنہ نے این جی اوز کے بیہودہ دھندے کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ تحریک میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے حکمران طبقات نے مختلف این جی اوز کو لانچ کیا ہے جس کا مقصد کبھی بھی یہ نہیں کہ خواتین پر سے جبر کا خاتمہ کیا جائے بلکہ اس جبر کے نام پر کاروبار اور اپنی دولت میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور مکارانہ ہمدردری کے ذریعے تحریک کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس لیے ہمیں اس قسم کی بیہودگی سے بیچتے ہوئے حقیقی لڑائی کی طرف بڑھنا ہو گا جس میں طبقے کی آزادی بھی ہے اور ہماری بھی۔


اس کے بعد سوالات کا سیشن رکھا گیااور دیگر طالبات نے اپنے مسائل پر بات رکھی۔ اس کے بعد پی وائی اے کے بیانیہ سے متفق ہونے والوں کی ممبر شپ کی گئی۔7 خواتین نے PYA کی ممبر شپ لی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.