|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|
کرونا وباء کے دوران ہا ئیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے تمام سرکاری یونیورسٹیوں کے طلبہ کو یقین دلایا گیا تھا کہ لاک ڈاون کے تمام عرصے میں آن لائن کلاسز کا اجرا کیا جائے گا اور اسکے ساتھ ساتھ کسی بھی طالبعلم کو فیل نہیں کیا جائے گا۔ لیکن پاکستان کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں آن لائن کلاسز کا انتہائی ناقص انتظام کیا گیا تھا اور آن لائن کلاسزلینے کے لیے طلبہ کو بنیادی سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔
جہاں پورے پاکستان میں طلبہ کو آن لائن کلاسز لینے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا وہیں صوبہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں انٹرنیٹ کا بہتر نظام ہی موجود نہیں ہے۔ لیکن اسکے باوجود یونیورسٹیاں کھولنے کے بعد نہ صرف کورس کی تیاری کراے بغیر امتحانات لیئے گئے بلکہ اسکے ساتھ ساتھ طلبہ کو فیل بھی کیا گیا۔
لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز(LUAWMS) میں ڈاکٹر آف ویٹرنری میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے طلبہ کا امتحانی نتائج کے خلاف پچھلے 4 دنوں سے یونیورسٹی میں احتجاج جاری ہے۔ طلبہ نے امتحانات کے نتائج قبول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ احتجاج کے تیسرے روز یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ پر تشدد بھی کیا اور ان کو ٹرمینیشن کی دھمکی بھی دی۔
طلبہ کے مطابق کرونا وباء کے باعث کلاسز نہ ہونے اور آن لائن کلاسز کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہ ہونے کے باوجود تمام طلبہ نے پیپرز دیے، اور اب نتیجہ آنے پر کئی طلبہ کو فیل کردیا گیا ہے اور کئی طلبہ کو حد درجہ کم مارکس دیے گئے ہیں۔یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اساتذہ کا رویہ طلبہ کے ساتھ انتہائی غلط ہے جسکی وجہ سے تمام سٹوٹنٹس دماغی دباؤ کا شکارہیں۔ طلبہ جب بھی کسی سکالرشپ یا انتظامی معاملے پر پوچھ گچھ کرتے ہیں تو انکو دھتکارا جاتا ہے اور بدتمیزی کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔
طلبہ کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں منددجہ ذیل پوائنٹ شامل ہیں:
1۔ ایچ ای سی کی پالیسی کے تحت طلبہ کو امتحانی نتائج میں ریلیکسیشن دی جائے۔(Policy Guidance No.6)
2 ۔ اساتذہ کے رویہ پر ایکشن لیا جائے۔
3۔ ڈی وی ایم کے طلبہ کے لیے لائبریری اور تدریسی کلینک بنایا جائے۔
4۔ لاک ڈاؤن کے تمام عرصے میں کورس پریکٹیکلز نہ کرانے کے باوجود جن سٹوٹنٹس کو فیل کیا گیا ہے ا نہیں جلد از جلد پاس کیا جائے۔
تمام مطالبات کے منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔
پرو گریسو یوتھ الائنس یونیورسٹی انتظامیہ کے ان طلبہ دشمن اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور طلبہ کو یقین دلاتا ہے کہ ان کی اس لڑائی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ اسطرح کے بیشتر مسائل اس وقت پورے پاکستان کے طلبہ کو درپیش ہیں اور ان مسائل سے لڑنے کیلئے طلبہ کو پورے ملک کی سطح پر کمپیئن کا آغاز کرنا ہوگا۔ ہر یونیورسٹی کی سطح پر کمیٹیاں بنانا ہوں گی تاکہ ایک جڑت بناتے ہوئے ان مسائل کے مستقل حل کی طرف بڑھا جا سکے۔
طلبہ اتحاد زندہ باد!
طلبہ یونین بحال کرو!