لاہور: فلم ”پنجر“ کی سکریننگ کاشاندار انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

14 اگست 2022ء کو تقسیمِ ہند کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر پروگریسو یوتھ الائنس،لاہور کی جانب سے’ہنر سے ہریالی کیفے سٹوڈیو‘ اچھرا میں فلم سکریننگ کا انعقاد کیا گیا۔ سکریننگ کیلئے ”پنجر“ فلم کا انتخاب کیا گیا جوکہ امرتا پریتم کے ناول پر مبنی ہے۔ جس میں 1947ء میں ہونے والے برِصغیر کے بٹوارے کی حقیقیت کو انتہائی خوبصورتی سے پردے پر دکھایا گیا ہے۔ یہ فلم عام افراد پر بٹوارے کے اثرات اور اس وقت کی سماجی زندگی،برصغیر میں خواتین کی سماجی حیثیت اور بٹوارے کے وقت لوگوں، بالخصوص خواتین پر ڈھائے جانے والے مظالم کا احاطہ کرتی ہے۔ اس فلم میں اداکارہ ارمیلا اور انتہائی قابل اداکار منوج باجپائی نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

اس فلم سکریننگ کے انعقاد کو کامیاب بنانے کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے لاہور کے مختلف مقامات پر بھرپور کیمپیئن کی گئی۔ پی وائی اے کے کارکنان نے،برکت مارکیٹ، فیض احمد فیض روڈ، وحدت روڈ،رحمان پورا، بخاری مارکیٹ، مسلم ٹاؤں،انارکلی بازار اوراچھرا بازار میں واقع شاپنگ سنٹرز، چائے خانوں اور ہاسٹلوں میں جاکر طلبہ، نوجوانوں اور مزدوروں میں دعوت نامے تقسیم کیے۔اس کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ کو بھی مدعو کیا گیا۔ اس پوری کیمپیئن میں پی وائی کے اس اقدام کو طلبہ اور محنت کشوں کی جانب سے خوب سراہا گیا۔ تعلیمی ادارے بند ہونے کے باوجود طلبہ کی بڑی تعداد نے اس پروگرام میں شرکت کی۔

فلم سکریننگ شام ساڑھے سات بجے شروع کی گئی۔شرکاء سات بجے سے پہلے ہنر سے ہریالی کیفے پر پہنچ گئے۔پی وائی اے کے کارکنان نے کیفے کو انقلابی نعروں کے بینرز سے سجایا اور نوجوانوں کیلئے انقلابی لٹریچر کا سٹال بھی لگایا گیا۔فلم کا دورانیہ تین گھنٹے تھا مگر فلم کی دلخراش اور پرسوز کہانی اور اداکاروں کی مظبوط اداکاری نے دیکھنے والوں کو آخری سین تک اپنے ساتھ جوڑے رکھا۔

فلم کے اختتام پر عالمی مارکسی رجحان کے راہنما آدم پال کو تقسیم ہند پر خیالات کا اظہار کرنے کیلئے بلایا گیا۔ سب سے پہلے تو آدم پال نے تمام حاظرین سے فلم کے متعلق رائے طلب کی جس پر سب نے کہا کہ ان کو فلم بہت پسند آئی۔ آدم پال نے کہا کہ برِ صغیر کی تقسیم انسانی تاریخ کا ہولناک واقع ہے جس میں لاکھوں لوگ لقمہ اجل بنے، عورتوں کی عزتوں کو پامال کیا گیا اور معصوم بچوں کا سفاکی سے قتل کیا گیا۔انہوں نے تقسیمِ ہند کی ہولناکیوں کا ذمہ دار برطانوی سامراج کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد لوگوں میں برطانوی سامراج کے خلاف بغاوتوں نے جنم لیا۔ جس میں 1905 ء میں بنگال کی تقسیم کے خلاف عوامی بغاوت جس کے باعث برطانوی سامراج کو 1911ء میں اس تقسیم کو منسوخ کرنا پڑا۔اور پھر 1946 ء میں رائل انڈین نیوی کے جہازیوں کی بغاوت تھی۔ برصغیر پر حکومت کرنے کے لیے برطانوی سامراج نے لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ عام لوگ ایک دوسرے نفرت نہیں کرتے تھے۔ مذہبی جذبات بھڑکانے اور لوگوں کو مشتعل کرنے میں برطانوی سامراج کا ہاتھ تھا۔

اس سارے عمل میں کانگرس اور دوسری جما عتوں نے برطانوی سامراج کا بھرپور سا تھ دیا اور سیاست میں مذہب کا استعمال کرکے لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کیا۔ انہوں نے موجودہ عہد میں پاکستان میں پھوٹنے والے دنگے فسادات، طالبانئزیشن اور قتل و غارت کا ذمہ دار بھی امریکی سامراج اور ان کی ایجنٹ پاکستانی ریاست کو قرار دیا۔ ان کے بقول نوابوں اور جاگیرداروں پر مشتمل مسلم لیگ برطانیہ کی ایما پر قائم ہوئی تھی۔درحقیقت مسلم لیگی رہنما ء برطانیہ کے ایجنٹ تھے اور یہ بات مسلم لیگ کی تاسیسی دستاویزات سے بھی ثابت ہوتی ہے۔انہوں نے گاندھی اور نہرو کی عوام دشمن کردار پر بھی بات کی۔ انہوں نے بھگت سنگھ کی جدوجہد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پورے برِصغیر میں صرف بھگت سنگھ اس بات پر کلئیر تھا کہ آزادی تب تک ممکن نہیں جب تک امیر و غریب کی تقسیم برقرار رہے گی اس لیے ہندو اور مسلمانوں کو مل کر نہ صرف برطانوی سامراج سے آزادی لینی ہوگی بلکہ اس ظلم اور جبر پر مبنی نظام کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ تا کہ برطانوی سامراج کے جانے کے بعد یہاں کے جاگیردار اور نواب ہم پر حکمرانی نہ کر سکیں۔ برِ صغیر کی حقیقی آزادی سوشلسٹ انڈیا کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ مگر برطانوی سامراج نے بھگت سنگھ کو 23 سال کی عمر میں پھانسی پر چڑھا دیا اور بھگت سنگھ اور آزادی کیلئے قربان ہونے والے لاکھوں لوگوں کا آزادی کا خواب آج بھی ادھورا ہے۔ اور 75 سال بعد آج بھی وہی زخم رس رہے ہیں۔ اس کا حل آج بھی وہی ہے جو تقسیم کے وقت تھا، جو بھگت سنگھ کہہ رہا تھا۔یعنی ایک سوشلسٹ انقلاب۔

پروگرام کے اختتام پر انقلابی نعرے لگائے گئے۔ طلبہ اور نوجوانوں نے پی وائی اے کے اس اقدام کو خوب سراہا اور مستقبل میں پی وائے اے کی جدوجہد کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔ا

جب تک جنتا بھوکی ہے۔۔یہ آزادی جھوٹی ہے۔۔!
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی ۔ ۔!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.