|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
21 مارچ کے روز پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ پشتون کلچرل ڈے پر غنڈہ گرد اور بنیاد پرست تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے حملے کے خلاف 28مارچ کو احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں پشتون اور بلوچ طلبہ کے ساتھ ساتھ دیگر طلبہ نے بھی شرکت کی۔ ریلی کا آغاز برکت مارکیٹ سے ہوا۔ ریلی کے دوران طلبہ نے جمعیت اور پنجاب حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ کیمپس پل پر پہنچ کر طلبہ نے دھرنا دے دیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پنجاب یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول خراب کرنے والی دہشتگرد تنظیم جمعیت پر پابندی لگائی جائے اور یونیورسٹی پر قائم جبر اور خوف کی فضا کا خاتمہ کیا جائے۔ طلبہ کا یہ احتجاجی دھرنا قریباً دو گھنٹے جاری رہا اور طلبہ قیادت کی جانب سے پنجاب حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد طلبہ ریلی کی صورت میں فیصل آڈیٹوریم تک آئے اور پھر پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ 21مارچ کے روز حملہ کرنے والے جمعیت کے چند غنڈوں آج کیمپس کے اندر سے پکڑ کر وائس چانسلر کے حوالے کیا گیا جن کو کیمپس سے باہر لے جا کر چھوڑ دیا گیا اور ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
یہ واقعہ اور اس سے پہلے ہونے والے کئی واقعے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ جمعیت کو یونیورسٹی انتظامیہ، پولیس اور دیگر ریاستی اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے اور غنڈہ گردی کے ہر واقعے کے بعد ان بنیاد پرست غنڈوں کو ریاست اور انتظامیہ کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ کی اصل لڑائی یونیورسٹی انتظامیہ، ریاستی اداروں اور ان حکمرانوں کے خلاف بنتی ہے جن کی پشت پناہی سے جمعیت نا صرف تعلیمی اداروں میں موجود ہے بلکہ دہشت گردوں کو پناہ دینے کے ساتھ ساتھ طلبہ پر اپنا جبر اور خوف قائم کرنے کے لئے اس قسم کی دہشت گردی کی کاروائیاں کرتی ہے۔ اس صورتحال میں طلبہ کے منظم ہونے اور اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لئے طلبہ یونین کی بحالی انتہائی ضرور ی ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس یہ سمجھتا ہے کہ ترقی پسند نظریات پر طلبہ اتحاد ہی جمعیت کا مقابلہ کر سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فیسوں میں اضافے، تعلیمی اداروں کی نجکاری اور طلبہ کو درپیش دیگر مسائل کے حل کے لئے بھی جدوجہد کی جاسکتی ہے۔ اس لئے کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ ایک ٹھوس پروگرام اور لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے طلبہ کی وسیع تر پرتوں کو ساتھ جوڑا جائے تاکہ طلبہ حقوق کی جدوجہد آگے بڑھائی جا سکے۔
احتجاج کے دوران پروگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے شائع کیا گیا لیف لیٹ بھی طلبہ میں تقسیم کیا گیا