|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
اسلامی جمعیت طلبہ کے مسلح غنڈوں نے آج دوپہر پنجاب یونیورسٹی میں جاری پشتون کلچرل شو پر دھاوا بول دیا اور سٹالز کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی پنجاب یونیورسٹی کے پشتون طلبہ کی جانب سے آئی۔ای۔آر ڈیپارٹمنٹ کے باہر آج صبح پشتون کلچرل شو کا انعقاد کیا گیا تھاجس میں پشتون طلبہ روایتی موسیقی پر رقص کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پشتو میں شائع کی گئی مختلف کتابوں اور روایتی لباس کے مختلف اسٹالز لگائے گئے تھے۔ کلچرل شو کے انعقاد کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ سے پیشگی اجازت لی گئی تھی اور اس ضمن میں سیکیورٹی کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
آج دوپہر جب کلچرل شو آئی۔ای۔آر ڈیپارٹمنٹ کے باہر جاری تھا تو اسی دوران ’اسلامی‘ جمعیت طلبہ کے ڈنڈہ بردار غنڈوں نے کلچرل شو پر دھاوا بول دیا اور اسٹالز کو آگ لگا دی۔ ہمیشہ کی طرح یونیورسٹی سیکیورٹی موقع سے غائب ہوگئی۔ جمعیت کے غنڈوں نے کلچرل شو میں شریک طالبات کو خاص طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ موقع پر موجود طلبہ نے جمعیت کے غنڈوں کو بھرپور جواب دیا اور خوب دھلائی کی۔ اس دوران پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج شروع کردیا اور آنسو گیس کے شیل بھی معصوم طلبہ پر برسائے گئے۔ جمعیت کے ظلم کا نشانہ بننے والے معصوم طلبہ کسی طور بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے اور جمعیت کے غنڈوں کی خوب دھنائی کر رہے تھے۔ پولیس نے ہمیشہ کی طرح جمعیت کے غنڈوں کو آکر بچایا بلکہ جمعیت کے غنڈوں کی بجائے معصوم طلبہ پر لاٹھی چارج کیا۔
پروگریسو یوتھ الائنس جمعیت کی اس غنڈہ گردی کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کی ریاستی پشت پناہی بند کی جائے اور تعلیمی اداروں کو دہشت گردوں سے پاک کیا جائے۔ جمعیت کی تعلیمی اداروں میں موجودگی ریاستی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں۔ ایک طرف ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے مگر دوسری طرف پنجاب حکومت کی عین ناک کے نیچے اسلامی جمعیت طلبہ کے غنڈے دہشت گردی کی کاروئیوں میں ملوث ہیں اور معصوم طلبہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ملک بھر میں طلبہ یونین پر پابندی ہے مگر جمعیت کے غنڈے ہر تعلیمی ادارے میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ دہشت گرد اس ریاست کے سٹریٹجک اثاثے بن چکے ہیں جن کو وقتاً فوقتاً محنت کشوں اور نوجوانوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ جمعیت جیسی غنڈہ گرد تنظیموں سے نجات کے لئے طلبہ کو تمام نسلی، لسانی اور صوبائی تفریقیں مٹاتے ہوئے متحد اور منظم ہونا ہوگا۔ پروگریسو یوتھ الائنس یہ مطالبہ کرتا ہے کہ طلبہ یونین بحال کی جائیں اور فی الفور طلبہ یونینز کے الیکشن کروائے جائیں۔
جس طرح پہلے دہشت گردی کو جواز بناتے ہوئے لاہور میں احتجاجوں اور جلسے جلوسوں پر پابندی لگائی گئی تھی عین ممکن ہے کہ پنجاب حکومت اس واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کو رینجرز کے حوالے کردے اور اس کے بعد پوری یونیورسٹی فوجی بیرکوں کا منظر پیش کرے گی۔ رینجرز کی موجودگی سے جمعیت کے غنڈوں پر تو کوئی قدغن نہیں لگے گی اور لگائی بھی کیوں جائے یہ تو ریاست کے اپنے پالے ہوئے ہیں۔ اصل نشانہ عام طلبہ بنیں گے جن پر ریاستی جبر کی انتہا کردی جائے گی تاکہ وہ اپنے حقوق کے لئے کسی بھی قسم کی آواز نہ بلند کرسکیں۔ پچھلے عرصے میں سرکاری تعلیمی ادروں کی فیسوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور تعلیم کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں کا سارا بوجھ عام طلبہ پر ڈال دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام تعلیمی ادروں میں ہاسٹلز اور ٹرانسپورٹ کی شدید کمی ہے جس کے باعث طلبہ پر معاشی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ ان مسائل کے خلاف کسی بھی وقت ملک میں طلبہ تحریک بن سکتی ہے جس کے تصور سے ہی ان حکمرانوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔ یہ اس تحریک کا خوف ہی ہے جس کے باعث تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کے نام پر فوج اور رینجرز کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ جمعیت کو چھوٹ دی جارہی ہے تاکہ خوف و ہراس پھیلا کر طلبہ کو اپنے مسائل کے حل کے لئے متحد ہونے سے روکا جائے۔ طلبہ کو بھی اس بات کا ادراک حاصل کرنا ہوگا کہ لسانی یا نسلی بنیادوں پر نہ تو جمعیت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اپنے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔ ریاست کی اپنی پالی ہوئی جمعیت جیسی غنڈہ گرد تنظیموں کی اس قسم کی کاروائیوں کی بنیاد پر ہی ریاست نے طلبہ سیاست پر پابندی لگا رکھی ہے اور طلبہ پر شدید معاشی حملے کر رہی ہے۔ طلبہ کو اس کا ادراک حاصل کرتے ہوئے اپنے حقوق کے حصول کے لئے درست پروگرام اور نظریات پر منظم ہونا ہوگا۔ جدوجہد کے سوا کوئی رستہ نہیں۔