|رپورٹ: آصف لاشاری|
گذشتہ روز انڈس انسٹیٹیوٹ ڈیرہ غازی خان کے طلبہ نے فیسوں میں اضافے اور طلبہ کوجھانسہ دے کر جعلی الحاق شدہ ڈگریاں دینے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق انڈس انسٹیٹیوٹ جو کہ نون لیگی ممبر قومی اسمبلی حافظ عبدالکریم کاادارہ ہے اور ڈاکٹرنجیب حیدر و ڈاکٹر سبحان قاضی بھی ادارے کے دیگر سربراہان میں شامل ہیں۔ ادارے کی انتظامیہ نے پہلے ادارے کو این سی بی اے ای سے الحاق شدہ ظاہر کر رکھا تھا اور ماضی میں طلبہ کو این سی بی اے ای کی ڈگریاں بھی دی گئی تھیں جو جعلی ثابت ہوئیں اور متعلقہ ادارے نے ان ڈگریوں سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔ اس کے بعد طلبہ کو جی سی یو فیصل آباد سے الحاق کا جھانسہ دیا گیا اور اب جی سی یو کی انتظامیہ نے بھی اس کی تردید کر دی ہے۔
یاد رہے کہ پندرہ سو سے زائد طلبہ اس فراڈ کا شکار ہوئے ہیں اور بھاری بھرکم فیسیں بھرنے کے باوجود مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔ نیب سمیت کسی بھی صوبائی یا وفاقی ادارے نے اس معاملے کا نوٹس نہیں لیا۔ ادارے کی انتظامیہ مختلف جھانسے دے کر بلیک میلنگ کر رہی ہے اور طلبہ کو خاموشی اختیار کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے کے بعد امتحانات منسوخ کر دیے گئے تھے اور اس کے بعد سے کئی تاریخیں دی گئیں۔اب طلبہ کو امتحانی سلپ جاری کرنے کا کہا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ طلبہ سے اضافی فیس کا مطالبہ بھی کیاجارہا ہے۔ ادارے کی انتظامیہ اس فراڈ کے منظر عام پر آنے کے باوجود طلبہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہٹ دھرمی دکھا رہی ہے۔ پچھلے ہفتوں میں طلبہ اس ناانصافی اور استحصال کے خلاف کئی بار احتجاج کر چکے ہیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے اور جلد از جلد متاثرہ طلبہ کو انصاف فراہم کیے جانے اور ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ایسا کسی ایک ادارے کے طلبہ کے ساتھ نہیں ہو رہا بلکہ ہر پرائیویٹ تعلیمی ادارے میں یہی صورت حال ہے اور طلبہ کو لوٹ کر تعلیم کے کاروبار سے سے کروڑوں روپے کمائے جارہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو صاحب دولت طبقات نے منافع بخش کاروبار میں بدل دیا ہے۔ طلبہ کو اس لوٹ مار کے خلاف منظم ہونا ہوگا اور اس نا انصافی کے خلاف جدوجہد کرنی ہوگی۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کو اپنے پلیٹ فارم پر دعوت دیتی ہے کہ وہ اس لوٹ مار کے خلاف جدوجہد میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ منظم جدوجہد سے ہی اس لوٹ مار کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔