گوجرانوالہ: کیمپس کو یونیورسٹی بنانے کےفیصلے پر، طلبہ کااحتجاج!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|

حکومت پنجاب نے گوجرانوالہ یونیورسٹی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس اور رچنا کالج کو ملا کر کر ایک نئی یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس سے طلبہ میں غم وغصے کی آگ بھڑک گئی اور طلبہ نے فوراً ایک واٹس ایپ گروپ بنایاجس میں کافی تعداد میں طلبہ جمع ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی طلبہ اور اساتذہ نے مل کر ٹویٹر ٹرینڈ چلایا جس کا ہیش ٹیگ’’سیو پی یو جی سی“ تھا اور ساتھ ہی 13 اگست کو فیکلٹی کی طرف سے احتجاج کی کال دی گئی۔ یہ گوجرانولہ کی تاریخ میں پہلا ایسا احتجاج ہے جس میں اساتذہ،طلبہ اور یونیورسٹی کے دیگر ملازمین اور عام شہریوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس کے علاؤہ پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس نے اظہارِ یکجہتی میں کل احتجاج کیا تھا۔

آج پی یو جی سی میں احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں فیکلٹی، یونیورسٹی کلرک،جونیئر سٹاف، طلبہ، وکلاء اور عام شہریوں نے بھرپور شرکت کی۔ طلبہ اور اساتذہ کا مطالبہ یہ تھا کہ گوجرانوالہ کے ساتھ جو اتنے سالوں سے وعدہ کیا گیا ہے کہ گوجرانوالہ کی ایک علیحدہ یونیورسٹی بنائی جائے گی اس کو پورا کیا جائے نہ کہ جو پنجاب یونیورسٹی کا سب کیمپس ہے (پی یو جی سی) اور یو ای ٹی کا سب کیمپس (رچنا کالج) کو ملا کر ایک یونیورسٹی بنایا جائے۔ اس پر طلبہ نے شدید غم و غصّے کا اظہار کیا اور طلبہ کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتی تب تک تمام طلبہ احتجاج کرتے رہیں گے۔ اس کے علاؤہ یہ بھی کہنا تھا کہ گوجرانوالہ یونیورسٹی طلبہ کا بنیادی حق ہے جس کو حکومت اس طرح سے نہیں چھین سکتی۔ دو مختلف یونیورسٹیوں کے کیمپسز کو ملا کر ایک یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ حکومت پنجاب کی طرف سے گوجرانوالہ کے شہریوں کولالی پوپ دیا گیا ہے جس کو عوام منظور نہیں کرتی۔1987 سے گوجرانوالہ میں یونیورسٹی بنانے کی بات کی جارہی ہے اس سلسلے میں کئی تحریکیں بھی چلائی جا چکیں ہیں۔ اس کے علاؤہ یونیورسٹی آف گوجرانوالہ کے نام 200 ایکڑ زمین 2005سے رتہ جھل سیالکوٹ بائی پاس میں موجود ہے وہاں یونیورسٹی بنائی جائے۔

طلبہ کے مطالبات درج ذیل ہیں:

1۔ گوجرانولہ میں الگ یونیورسٹی بنائی جائے۔
2۔ پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کے کیمپس کے سامنے فلائی اوور بنایاجائے۔
3۔ پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کے ہاسٹلز بنائے جائیں۔
4۔ یونیورسٹی کیمپس کی اپنی ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے۔
5۔ پنجاب یونیورسٹی اور یو ای ٹی کے کیمپس کو ملا کر یونیورسٹی بنانے کا جو نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے اسکو فوراً واپس لیا جائے۔

پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے بھی اس احتجاج میں شرکت کی۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے ان مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور یاد دہانی کرواتا ہے کہ ان مطالبات کے مانے جانے تک طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔طلبہ کے ان سب مسائل کا حل صرف اور صرف مزاحمت میں ہے۔ طلبہ کو چاہیے کہ منظم ہو کر اپنی اس جنگ کو جاری رکھیں اور باقی یونیورسٹیوں کے طلبا کو بھی اپنے ساتھ جوڑتے ہوئے ایک ملک گیر مہم کا آغاز کریں۔

طلبہ اتحاد زندہ باد!

ایک کا دکھ، سب کا دکھ!

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.