گوجرانوالہ: پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ کا امتحان کے انعقاد میں تاخیر کے خلاف احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|

پنجاب یونیورسٹی کے لاء ڈیپارٹمنٹ کے امتحانا ت کا سلسلہ 9 ستمبرسے شروع ہوا ہے۔ 12 ستمبر کو ایل ایل بی پارٹ ون کا اسلامیات کا فرسٹ ٹائم پیپر تھا۔ ”The college of Law” میں پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ اور پرئیمیر لاء کالج کے طلبہ کا سینٹر بنا جس میں ایک سو پچاس طلبہ تھے۔ طلبہ بر وقت کلاس روم میں پہنچ چکے تھے۔ پیپر 9 بجے شروع ہوناتھا اور اس کا رپورٹینگ ٹائم 8 بجے تھا۔

جب سوا 9 بجے تک پیپر شروع نہیں کرایا گیا تو ان کو بتایا گیا کہ ابھی تک سپر نٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپر نٹنڈ نٹ نہیں آئے اس لئے پیپر نہیں لیا جا سکتا اور اس کے علاوہ ممتحن بھی صرف دو ہی موجود تھے۔ ساڑھے 10 بجے ان کو بتایا گیا کہ بیس منٹ کے بعد پیپر شروع کرا دیا جائے گا اور اسی طرح وقت گزرتا گیا۔ طلبہ شدید گرمی میں انتظار کرتے رہے۔ 11 بجے طلبہ کو بتایاگیا کہ انکا پیپر نہیں لیا جائیگا۔ اور طلبہ کو دھکے دے کر باہر نکالا گیا۔ اس کے بعد کالج کے گیٹ کو تالے لگا دیے گئے۔

انتظامیہ کی اس بد ماشی سے طلبہ کوغصہ آیا او ر پی یو جی سی اور پرئیمیر لاء کالج کے طلبہ نے مل کر احتجاج کیا اور سڑک بلاک کر دی۔ اور کالج انتطامیہ کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔ طلبہ کا مطالبہ یہ تھا کہ ان کو بتایا جائے کہ ان کا پیپر کیوں نہیں لیا گیا اور اب یہ پیپر کب ہوگا؟ تقریباََ ایک گھنٹا سڑک بلاک کرنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری آگئی، جس میں ایس۔ایچ۔او اور ایس۔پی بھی شامل تھے۔ انہوں نے فوراََ کالج کھلوایا اور اندر چلے گئے۔

طلبہ کے اس بھرپور احتجاج کے پریشر میں آکر انتظامیہ نے پیپر کی اگلی تاریخ کا اعلان کیا۔ جو کہ 23 ستمبر ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کو اسی دن احتجاج کے ذریعے انتظامیہ کو مجبور کر کے پیپر کی اگلی تاریخ کا اعلان کروانے کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہے اور انتظامیہ کی غفلت اور امتحانات لینے کے عدم انتظامات کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

ہم سجھتے ہیں کہ زمین بوس موجودہ نظام تعلیم کا بحران سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے ہی ہے، جسنے طلبہ کو مسلسل اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کے خلاف جدوجہد ہی واحد رستہ ہے، جس سے باقی مسائل بھی حل کرائے جا سکتے ہیں۔

جدوجہد کے زریعے ہی دیگر مسائل مثلاََ بھاری بھرکم فیسیں، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیاں، طلبہ یونین پر پابندی، ہراسمنٹ، ٹرانسپورٹ اور ہاسٹلز کی سہولیات کی کمی، انظامیہ کے تحقیر آمیز رویے اور امتحانات کے فرسودہ طریقہ کار جیسے بے شمار مسائل کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس زمین بوس نظام تعلیم کے خلاف طلبہ کو متحد ہو کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ اور تعلیمی اداروں میں طلبہ کی کمیٹیاں تشکیل دینی ہونگی۔ ان کمیٹیوں کو دوسرے اداروں اور دوسرے شہروں کی طلبہ کمیٹیوں سے جوڑنا ہوگا۔ ملک گیر سطح پر تمام مسائل کے خلاف تحریک کا آغاز کرنا ہوگا۔

ہم ملک کے تمام طلبہ کو دعوت دیتے ہیں کہ اس جدوجہد کا حصہ بننے کے لئے ہمارا ساتھ دیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.