گلگت بلتستان: قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے احتجاجی تحریک کا آغاز!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت بلتستان|

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کو قائم ہوئے دو دہائیاں گزر چکی ہیں، اس عرصے میں یونیورسٹی کو انٹرنیشنل معیار کے مطابق بنانے کے نام پر اب تک اربوں روپے بے ہنگم اور ناقص تعمیرات پہ جھونک دیئے گئے ہیں۔ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی کیمپس پتھروں، مٹی اور ریت کا ڈھیر نظر آتا ہے۔ یونیورسٹی کی عمارت انتہائی خستہ حال ہے۔ 20 سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی مکمل کلاس رومز، ہاسٹل اور واش رومز کی شدید قلت ہے۔ کلاس رومز کی کمی کی وجہ سے کلاسز باقائدگی سے نہیں ہو پارہیں، ہاسٹل کے کمروں میں گنجائش سے زیادہ طلبہ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ صاف پانی کیلئے فلٹریشن کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا، خراب پانی پینے کے باعث طلبہ میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

8 ہزار سے زیادہ طلبہ اس یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں لیکن یونیورسٹی کی جانب سے ٹرانسپورٹ کی سہولت ناکافی ہے۔ دور دراز کے علاقوں مثلاً ہیراموش سے رحیم آباد اور سئی جگلوٹ سے سیشکیوٹ کے طلبہ پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے کئی گھنٹوں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ یونیورسٹی طلبہ کیلئے ٹرانسپورٹ ایک انتہائی سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ بے حس یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کیلئے بسیں خریدنے کی بجائے انتظامی افسران کے لئے سالہا سال سے نئی گاڑیاں خرید رہی ہے۔ حالانکہ طلبہ کے لئے ٹرانسپورٹ مہیا کرنا یونیورسٹی انتظامیہ کی اولین ذمہ داری ہے مگر نا اہل انتظامیہ اسے یونیورسٹی کا نہیں بلکہ اپنا مسئلہ قرار دیتی ہے۔ ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی کی وجہ سے طلبہ کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی طرح طلبہ کو رہائش کا بھی سنگین مسئلہ درپیش ہے۔ طلبہ کو انتہائی ناقص پرائیویٹ ہاسٹلوں کے مہنگے کرائے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ یونیورسٹی میں پارکنک کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ طلبہ کو بائیک وغیرہ باہر سڑک پہ کھڑی کرنا پڑتی ہیں، جوکہ غیر محفوظ جگہ ہے، اس وجہ سے ہمیں آئے روز ایکسیڈنٹ ہوتے نظر آتے ہیں۔ ان گاڑیوں کیلئے کیمپس کے اندر مناسب جگہ مقرر کرنا نہایت ضروری بن چکاہے۔ کیفے ٹیریا میں طلبہ کیلئے بیٹھنے کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔ نیز کھانا غیر معیاری ہے اور اس کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ کیفے ٹیریا کا کھانا حاصل کرنا غریب طلبہ کی دسترس سے باہر ہے۔

ایک اور بڑا مسئلہ یونیورسٹی کے 8 ہزار سے زائد طلبا و طالبات کیلئے یونیورسٹی میں کسی حادثے کی صورت میں فوری علاج کی سہولت کا نہ ہونا ہے۔ یونیورسٹی میں اے-کلاس ڈسپنسری کے ساتھ تجربہ کار میل اور فیمیل ڈاکٹرز کی تعیناتی کی سخت ضرورت ہے۔

ان سب مسائل سے بڑھ کر فیسوں میں اضافہ ایک معمول بن چکا ہے۔ سالانہ 20 سے 30 فیصد فیسوں میں اضافے کی وجہ سے محنت کش طبقے اور مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے طلبہ کیلئے تعلیم جاری رکھنا عملاً ناممکن ہوچکا ہے۔

اسی طرح یونیورسٹی میں ہراسمنٹ ایک بہت ہی سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ آئے روز اس میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بنائی گئی نام نہاد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی میں وہی پروفیسر و سپروائزر موجود ہیں جو خود ہراسمنٹ میں ملوث ہوتے ہیں۔

ان تمام مسائل کے خلاف طلبہ میں پائی جانے والی بے چینی اور غم و غصے میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ طلبہ مزاحمت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ طلبہ کی بغاوت اور جدوجہد کو مد نظر رکھتے ہوئے اور طلبہ کو اپنے حقوق کیلئے اُٹھائی جانے والی آواز کو دبانے کیلئے پہلے ایک نام نہاد سکیورٹی ایجنسی قائم کر کے یونیورسٹی بجٹ پہ غیر ضروری بوجھ بڑھا دیا اور اب مزید سکیورٹی سخت کرنے کے نام پہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کو یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس وجہ سے کیمپس اب ایک ملٹری کنٹونمنٹ کا منظر پیش کر رہا ہے جو کہ ایک یونیورسٹی کی آزاد علمی ماحول کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔

طلبہ کو درپیش ان بڑھتے مسائل کو بعض طلبہ شاید ناقابل حل سمجھتے ہوں مگر ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام مسائل کا حل موجود ہے اور وہ حل خود طلبہ کی مستقل مزاجی سے متحدہ جدوجہد میں ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ درپیش ان گمبھیر مسائل کو حل کرانا کسی ایک مقامی، علاقائی یا مذہبی تنظیم کے بس کی بات نہیں۔ درحقیقت یہ نام نہاد تنظیمیں اور گروہ ہیں ہی طلبہ دشمن۔ یہ انتظامیہ کی ایما پر کام کرتے ہیں۔ ان کا کام طلبہ اتحاد کو توڑنا اور طلبہ سیاست کو بدنام کرنا ہے۔

یونیورسٹی کے حالات کے پیش نظر پروگریسو یوتھ الائنس ان تمام مسائل کے خلاف جدوجہد کے لیے کمر بستہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے طلبہ کو متحد ہو کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ پروگریسو یوتھ الائنس قراقرم یونیورسٹی کے یونٹ کی طرف سے کمپیئن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

مطالبات و پروگرام:

1۔ فیسوں میں اضافے کو رد کرتے ہوئے فیسوں کے مکمل خاتمے کیلئے جدوجہد کرنا۔

2۔ نئے ہاسٹلز، مختلف ڈپارٹمنٹس میں نئے کلاس رومز، اور جدید سہولیات سے لیس طلبہ لائبریری کے فی الفور قیام، اور تیز ترین فری انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کیلئے جدوجہد کرنا۔

3۔ یونیورسٹی کیفے ٹیریا میں توسیع کرانے اور سٹوڈنٹس کی ضروریات کے مطابق رعایتی ریٹس پہ معیاری کھانے کی فراہمی کیلئے کوشش کرنا۔

4۔ سٹوڈنٹس کیلئے ہر ڈپارٹمنٹ میں صاف پانی کے فلٹریشن پلانٹس، معیاری واش رومز کی تنصیب، اور کیمپس کے اندر طلبہ کی موٹر سائیکلوں وغیرہ کیلئے مخصوص جگہ مختص کرانے کیلئے جدوجہد کرنا۔

5۔ طلباء و طالبات کو درپیش ٹرانسپورٹ مسائل کو فوری طور پہ حل کرنے کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ اور جی بی حکومت پہ مسلسل دباؤ ڈالنا۔

6۔ تعلیم کے بجٹ میں 10 گنا اضافہ کر کے مفت تعلیم کیساتھ ساتھ قابل ٹیچنگ سٹاف کی بھرتیوں سمیت وزیٹنگ لیکچرارز کو مستقل کرانے کیلئے جدوجہد کرنا۔

7۔ کے آئی یو سمیت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ حقوق کے تحفظ، اور تعلیمی ادارے کی انتظامی، مالی اور تعلیمی پالیسیز بنانے میں طلبہ کی نمائندگی یقینی بنانے کیلئے طلبہ یونین کی فی الفور بحالی اور انتخابات نہایت ضروری ہیں۔ لہٰذا طلبہ یونین کی بحالی کیلئے منظم جدوجہد کرنا۔

8۔ ہراسمنٹ کے خاتمے کیلئے طلبہ پر مشتمل اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کرنا۔

9۔ غیر ضروری سکیورٹی ایجنسی اور رینجرز، جو کہ یونیورسٹی بجٹ پہ بوجھ ہے، کو فی الفور ہٹانے کیلئے جدوجہد کرنا۔

10۔ تمام مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور سوشلسٹ انقلاب کیلئے جدوجہد کرنا۔

ساتھیو! جدوجہد کے ذریعے ہی مسائل حل کروائے جاسکتے ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس ملک گیر سطح پر طلبہ و نوجوانوں کو منظم کر رہا ہے۔ اس ملک کے بوسیدہ نظام تعلیم، فیسوں میں اضافے، تعلیمی بجٹ میں مسلسل کٹوتیوں، طلبہ یونین پر عائد پابندی، ہراسمنٹ، ہاسٹل و ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی قلت، بڑھتی بے روزگاری اور دیگر مسائل کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ یقیناً جب طلبہ و نوجوان منظم ہو کر ملک گیر سطح پر جدوجہد کریں گے تو اپنے فوری مطالبات منوانے میں ضرور کامیاب ہوں گے، البتہ ان تمام مسائل کے مستقل حل کیلئے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ اور ایک سوشلسٹ نظام کا قیام ضروری ہے۔ لہٰذا تمام طلبہ اور نوجوانوں کو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی۔

ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ اس جدوجہد کا حصہ بنیں!

پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.