کوئٹہ: بیوٹمز یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافہ، طلبہ کو منظم ہو کر لڑنا ہو گا!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کوئٹہ|

20 مارچ 2024ء کو بیوٹمز (BUITEMS) یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی ایڈمیشن لسٹ یونیورسٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کی گئی، جس میں ان دو ڈگریوں میں ایڈمیشن کے لیے 220 طلبہ کو نامزد کیا گیا۔ ایڈمیشن لسٹ میں ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے لیے جاری شدہ نئی فیسوں کے شیڈول کا بھی اعلان کیا گیا۔ اس لسٹ کے مطابق ایم ایس اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کو پہلے سمسٹر کے لیے 83,480 روپے فیس کی مد میں جمع کروانے ہوں گے جن میں پہلے سمسٹر کی فیس کے ساتھ داخلہ فیس بھی شامل ہے۔ اس کے بعد اگلے پانچ سمسٹرز کے لیے طلبہ کو ہر سمسٹر کی فیس کی مد میں 52,720 روپے جمع کروانے ہوں گے جو کہ پانچ سمسٹروں کی کُل 263,600 روپے کی خطیر رقم بنتی ہے۔ لیکن اس سب کے بعد پی ایچ ڈی کے طلبہ کو پی ایچ ڈی کے تھیسز کے پراسس کے لیے 50,000 علیحدہ سے جمع کروانے ہوں گے۔

بیوٹمز یونیورسٹی صوبہ بلوچستان کی دوسری بڑی یونیورسٹی کہلاتی ہے، جہاں سالانہ ہزاروں کی تعداد میں طلبہ اس جامعہ ہذا سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد بے روزگاری کی منڈی میں داخل ہوتے ہیں۔ طلبہ کی اکثریت بلوچستان میں اس ادارے کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کا ادارہ گردانتے ہوئے ڈگری کا تمغہ اپنے سینے پہ سجائے پھرتی ہے۔ مگر ایک طرف اتنی مہنگی تعلیم جس کو محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کسی بھی صورت میں حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں اور دوسری جانب اتنی مہنگی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی جب طلبہ محنت کی منڈی میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں شدید بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سے طلبہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں اور بعض اوقات انتہائی حرکت یعنی خودکشی کی حد تک چلے جاتے ہیں، جس کی حالیہ بہت زیادہ مثالیں موجود ہیں۔

گزشتہ سال اسی یونیورسٹی کے سابقہ وائس چانسلر نے اپنی کرپشن اور لوٹ مار کا دور پورا کیا جبکہ گزشتہ سال ہی عرصہ قبل اسی یونیورسٹی کے اساتذہ اپنی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پہ احتجاجوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ بقول اسٹاف ایسوسی ایشن، یونیورسٹی اس وقت پوری طرح دیوالیہ ہو چکی ہے جس کے لیے سابقہ وائس چانسلر اور پوری یونیورسٹی انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ دوسری طرف بلوچستان حکومت اور (Higher Education Comission) HEC، دونوں نے بیوٹمز یونیورسٹی کو تعلیمی فنڈ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

اس دوران نہ صرف طلبہ کے لیے موجود تمام اسکالرشپس کا خاتمہ کیا گیا ہے بلکہ فیسوں میں بھی دو گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ نتیجتاً کئی طلبہ اپنا تعلیمی سفر ترک کرنے پہ مجبور ہیں۔ دوسری جانب جامعہ ہذا کے تمام ملازمین پچھلے دو سالوں سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور دیگر بنیادی مسائل کے حوالے سے سراپا احتجاج ہیں۔ لیکن ان ملازمین کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی بجائے جامعہ ہذا کی نااہل انتظامیہ اس پورے معاشی دیوالیہ پن اور بحران کا بوجھ طلبہ اور محنت کش طبقے پر ہی ڈال رہی ہے جو کہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔

فیسوں میں حالیہ اضافہ بلوچستان کے طلبہ کے ساتھ ایک بہت بڑا کھلواڑ ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس نہ صرف اس کی شدید مذمت کرتا ہے بلکہ ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ فیسوں میں حالیہ اضافے کو فی الفور واپس لیا جائے اور جامعہ ہذا کے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے، طلبہ کی فیسوں اضافہ کرنے اور اساتذہ اور دیگر ملازمین کو ان کی تنخواہوں سے محروم رکھنے کی بجائے، کرپٹ یونیورسٹی انتظامیہ کی عیاشیوں کا خاتمہ کیا جائے، نااہل حکمران طبقے کی عیاشیوں کا خاتمہ کیا جائے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے یونیورسٹی کے لیے تعلیمی فنڈز کا مطالبہ کیا جائے۔

لیکن یہاں یونیورسٹی کے طلبہ کو ایک اور بات ذہن نشین کرنی ہو گی کہ فیسوں میں اضافے کے خاتمے اور باقی مطالبات کے حصول کے لیے انہیں متحد اور منظم ہو کر لڑنا ہو گا۔ ان کی اس جدوجہد میں پروگریسو یوتھ الائنس بیوٹمز یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ اسی طرح ہم بیوٹمز یونیورسٹی کی سٹاف ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، انہیں بھی طلبہ کے ساتھ مل کر اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے متحد اور منظم ہونا پڑے گا۔

یونیورسٹی انتظامیہ اور حکمران طبقے کے ساتھ طلبہ اور اساتذہ کی یہ لڑائی الگ الگ نہیں بلکہ مشترکہ لڑائی ہے اور اسے الگ الگ نہیں بلکہ مل کر ہی لڑا اور جیتا جا سکتا ہے۔ طلبہ کو طلبہ یونین کی بحالی کی طرف بڑھنا ہو گا۔ اگر یونیورسٹی انتظامیہ اور حکمران طبقہ طلبہ اور اساتذہ کے مسائل حل نہیں کرتا یا ان کے مطالبات منظور نہیں کرتا تو پروگریسو یوتھ الائنس تمام طلبہ اور بیوٹمز سٹاف ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر پورے پاکستان کے طلبہ کی حمایت حاصل کرتے ہوئے ملک گیر تحریک کا آغاز کرے گا۔ اسی طریقے سے یونیورسٹی انتظامیہ اور حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کیا جا سکتا ہے۔
طلبہ مزدور اتحاد، زندہ باد!
جینا ہے تو لڑنا ہو گا!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.