ملتان: بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں فاطمہ ہال کی طالبات کا ہاسٹل کے مسائل کے حل کیلئے احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس ملتان|

مورخہ 12 ستمبر 2018ء کو بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں فاطمہ ہال کی طالبات نے پانی اور وائی فائی کی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے احتجاج کیا۔ فاطمہ ہال کے علاوہ بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے تمام تر گرلز ہاسٹلوں میں پانی، بجلی، وائی فائی اور ہاسٹل میں ایک کمرے میں چار چار لڑکیوں کی بالجبر رہائش کے علاوہ اور بھی کئی مسائل موجود ہیں۔ فاطمہ ہال کی طالبات کے تمام تر مطالبات جائز ہیں اور پروگریسو یوتھ الائنس ان کے مطالبات کو جائز مانتے ہوئے انکی اس جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے۔ 

ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ گرلز ہاسٹل کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

ویسے اگر ہم بی زیڈ یو ملتان سے ہٹ کر بڑے پیمانے پر نظر دوڑائیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ پاکستان کی تقریبا ہر سرکاری یونیورسٹی میں طالبات کو انہی مسائل کا سامنا ہے۔ ہاسٹل کے مسائل کے علاوہ طالبات کو اساتذہ کی جانب سے حراسگی کا سامنا بھی ہر تعلیمی ادارے میں کرنا پڑتا ہے۔ ان تمام مسائل کے خلاف ملک بھر کی طالبات میں اس وقت شدید غصہ موجود ہے اور وقتا فوقتا وہ احتجاجوں کی صورت میں اسکا اظہار بھی کرتی ہیں مگر منظم نہ ہونے کی وجہ سے اور دیگر طلبہ کیساتھ جڑت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ان مسائل کا کوئی مستقل حل نہیں نکلتا اور بالآخر احتجاج کرنے والی طالبات کو مزید ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ مگر اس سے انہیں یہ نتیجہ نہیں نکالنا چاہیئے کہ احتجاج کرنا غلط تھا، احتجاج کرنا بالکل درست فیصلہ تھا۔ بہروں کو سنانے کیلئے دھماکے کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ انکے اس احتجاج میں دیگر طلبہ انکے ساتھ نہیں ہوتے اور اکیلے ہونے کی وجہ سے وہ جلدی انتظامیہ کے جبر کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لڑنے کیلئے سب طلبہ کا اکٹھا ہونا نہایت ضروری ہے۔

اکٹھا ہونے کیلئے طلبہ کو کسی پلیٹ فارم کی ضرورت ہوتی ہے، جو ایک دور میں اس ملک میں ہوا بھی کرتا تھا جسے سٹوڈنٹ یونین کہا جاتا ہے۔ سٹوڈنٹ یونین طلبہ کا آئینی حق ہے جس پر یہاں کے حکمران طبقے نے پابندی لگائی ہوئی ہے۔ اس پابندی کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ خوب کرپشن اور لوٹ مار کرتا رہے جبکہ طلبہ اکٹھے نہ ہونے کی وجہ سے اپنی آواز بلند نہ کر پائیں۔ پوری دنیا میں طلبہ کو یہ حق حاصل ہے۔ حکمرانوں نے بڑی ہوشیاری کے ساتھ طلبہ سیاست کو اپنی پالتو غنڈہ گرد تنظیموں کے ذریعے بدنام کیا ہے۔ آج طلبہ سیاست کا نام سنتے ہی عام طالب علم کے ذہن میں ڈنڈے، ون ٹو فائیو (125) اور بڑی بڑی مونچھوں والے کاٹن کے سوٹ پہنے لڑکیوں کو چھیڑتے اور عام طلبہ کو حراساں کرتے ہوئے غنڈے آتے ہیں۔ مگر اصل میں یہ طلبہ سیاست نہیں ہے۔ طلبہ سیاست کا مطلب طلبہ کا اکٹھے ہو کر اپنے حق کیلئے جدوجہد کرنا ہے۔

آج طلبہ کے تمام مسائل کا حل یہی ہے کہ وہ پورے ملک میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر منظم جدوجہد کریں۔ اسی صورت میں نہ صرف طلبہ کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکتا ہے بلکہ انتظامیہ کی غنڈہ گردی اور انکی پالتو غنڈہ گرد تنظیموں کا بھی خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس آج پورے ملک میں طلبہ کو ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے جہاں اکٹھا ہوا جاسکتا ہے۔

پی وائی اے کا ممبر بننے کیلئے اس لنک پر کلک کریں اور فارم بھریں۔

Join PYA

ایک کا دکھ, سب کا دکھ!

طلبہ یونین بحال کرو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.