|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ڈیرہ غازی خان|
مورخہ 23 اگست کو تربت میں نوجوان طالب علم حیات بلوچ کے ریاستی ادارے ایف سی (فرنٹیئر کور) کے ہاتھوں قتل کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے اور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ مظاہرے کا انعقاد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔ احتجاجی مظاہرے اور ریلی کے اندر شرکاء کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ ریلی کا آغاز کالج چوک سے ہوا اور پاسپورٹ آفس سے ہوتے ہوئے دوبارہ کالج چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کے دوران حیات بلوچ کے ریاستی ادارے کے ہاتھوں قتل کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین نے اپنے نعروں کے اندر حیات بلوچ کے لیے انصاف اور اس کے قاتلوں کے لیے سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔ ریلی کے دوران بلوچستان کے اندر ماورائے عدالت اقداماتِ قتل، جبری گمشدگیوں، بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار کے خلاف اور بلوچستان کے اندر ہونے والی ریاستی بربریت کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔ اسی طرح ڈی جی خان بیلٹ میں پولیس کی سرپرستی میں غنڈہ گردی کو پروان چڑھانے اور بلوچ نوجوانوں کو اس پولیس گردی کی آگ میں جھونکنے کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔ مظاہرین نے ڈیرہ غازی خان میں دو بے گناہ نوجوانوں عبداللہ اور حیدر کے پولیس کے ہاتھوں قتل کے خلاف بھی نعرے لگائے اور سانحہ کوٹمبارک کے مقتولین کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے رہے۔
ریلی کے آخر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی راہنما سعدیہ بلوچ نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوان جب بھی علم اور امن کی طرف بڑھتے ہیں اور قلم کا راستہ اختیار کرتے ہیں، ریاستی ادارے انہیں دوبارہ دہشت گردی کے راستے پر دھکیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اب بلوچ نوجوان قلم اور سیاسی جدوجہد کا راستہ ترک نہیں کریں گے۔ سعدیہ بلوچ نے عبداللہ اور حیدر سمیت ڈی جی خان میں پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے نوجوانوں کے لیے بھی انصاف کا مطالبہ کیا۔ سعدیہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ڈی جی سیمنٹ فیکٹری سے ملحقہ قبائلی علاقہ جات میں گینگ وار اور غنڈہ گردی کو فیکٹری انتظامیہ نے پروان چڑھایا تاکہ خوف و ہراس کی فضا پیدا کر کے مزدوروں کا بدترین استحصال جاری رکھا جا سکے۔
سعدیہ بلوچ نے بلوچستان میں جاری قتل و غارت کو فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا اور ملوث اہلکاروں اور اداروں کو آئین کے مطابق سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ سعدیہ بلوچ کے بعد اظہر بلوچ اور امانت تالپور نے گفتگو کی اور متحد ہو کر جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پروگریسو یوتھ الائنس کے وفد نے بھی اس احتجاجی مظاہرے اور ریلی میں بھرپور حصہ لیا۔ پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے منتظمین سے اظہارِ یکجہتی کیا اور ریاستی بربریت کے خلاف جدوجہد میں ساتھ دینے کے عزم کا اعلان کیا۔ آخر میں موم بتیاں جلا کر حیات بلوچ کی یاد میں کچھ دیر کے لیے خاموشی اختیار کی گئی اور جدوجہد کو جاری رکھنا کا عزم کیا گیا۔