|رپورٹ: عرفان منصور، مرکزی انفارمیشن سیکرٹری، پی وائی اے|
پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے 26 اکتوبر کو ملک بھر میں خواتین پر جبر اور ہراسمنٹ کے خلاف، سرکاری سکولوں کی نجکاری کے خلاف جدوجہد پر خواتین اساتذہ پر تشدد کی مذمت اور بجلی بلوں کے خلاف کشمیری عوام کی تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر احتجاجوں، ریلیوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا گیا۔ اس”ملک گیر ڈے آف ایکشن“ میں پورے پاکستان میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں نے بھرپور شرکت کی۔
اس احتجاجی سلسلے میں کراچی یونیورسٹی میں ریلی نکالی گئی، کوئٹہ شہر میں اوپن مائیک گیدرنگ کا انعقاد کیا گیا اور احتجاج کیا گیا۔ لورالائی میں یونیورسٹی آف لورالائی میں اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا جبکہ تربت اور گوادر میں احتجاج منعقد کئے گئے۔
جام شورو میں سندھ یونیورسٹی میں ریلی نکالی گئی اور میرپور خاص میں جنسی ہراسانی کے ساتھ ساتھ سکولوں کی تعمیر اور لائبریری کے قیام کے مطالبات کے لیے ریلی نکالی گئی۔
بہاولپور پریس کلب میں بھی ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا اور ملتان میں انتظامیہ کے جبر کے باوجود بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ ڈیرہ غازی خان میں انتظامیہ کی دھونس دھمکیوں کے باوجود غازی یونیورسٹی کے سامنے ہراسمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اور تونسہ میں بھی احتجاج کیا گیا۔
لاہور میں جہاں ایک طرف پنجاب یونیورسٹی میں سیمینار اور احتجاج ہوا۔
وہیں دوسری طرف انقلابیوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے اطراف سے ریلی نکالی اور انارکلی تک نعروں کی گھن گھرج کے ساتھ عوام کو سوشلسٹ انقلاب کا پیغام دیتے چلے آئے۔
”آزاد“ کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں بھی ڈگری کالج کے باہر احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ پشاور میں پشاور یونیورسٹی اور چکدرہ (لوئر دیر) میں بھی جنسی ہراسانی اور صنفی جبر کے خلاف اس روز احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان کی طرف سے اس’ملک گیر ڈے آف ایکشن‘ کی تیاریوں کے سلسلے میں ہزاروں لیف لیٹس چھپوا کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں، ہاسٹلوں، دفاتر، کالجوں، سکولوں، عوامی جگہوں، بازاروں اور پنجاب کے اساتذہ کے احتجاجوں میں تقسیم کیے گئے۔
اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں میں ہراسمنٹ کے مکمل خاتمے، طلبہ کی منتخب اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کے قیام، فیسوں کے خاتمے اور طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے جیسے مطالبات پر مبنی سگنیچر کیمپئن کا بھی آغاز کیا گیا۔ جس میں ہر ایک شہر کے مختلف تعلیمی اداروں کے سینکڑوں طلبہ نے دستخط کر کے اپنے حق کے لیے جدوجہد کا حصہ بننے کے عزم کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں خواتین کے حقوق کی جدوجہد اور انقلابی سوشلزم کے حوالے سے سٹڈی سرکلز، رجسٹریشن کیمپس اور انقلابی لٹریچر پر مبنی بوک سٹالز کا بھی انعقاد کیا گیا۔
”ملک گیر ڈے آف ایکشن“کی تیاریوں میں جاری کیمپئن کو انتظامیہ نے جبر کر کے روکنے کی کوشش بھی کی۔ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں ہمارے لیف لیٹس سیکیورٹی نے پھاڑ ڈالے اور دھمکیاں بھی دیں۔ اس کے علاوہ پنجاب یونیورسٹی اور غازی یونیورسٹی میں ہمارے سیمینار اور احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان تمام ہتھکنڈوں کو پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے اپنے انقلابی جذبے کے ساتھ ناکام بنا دیا اور عوام کے سامنے ان اداروں کی عورت دشمنی کا اصل چہرہ بھی ننگا کردیا۔
پاکستان خواتین کے لیے ایک جہنم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس ملک میں زندگی کا ہر ایک شعبہ خواتین کے استحصال سے لبریز ہے۔ یونیورسٹیوں سے لیکر دفاتر تک، گھروں سے لیکر بازاروں تک، ہر جگہ ہراسمنٹ اور استحصال ایک معمول بن چکا ہے۔ جس کے خلاف خواتین میں بے پناہ غم و غصہ جنم لے چکا ہے۔
پنجاب میں سرکاری ملازمین کے حقوق کی جدوجہد اور کشمیر میں بجلی بلوں کے خلاف عوامی بغاوت اور بلوچستان میں ‘گوادر کو حق دو’ تحریک جیسی حالیہ احتجاجی تحریکوں میں خواتین کی شمولیت اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ آنے والے عرصے میں محنت کش خواتین اور محنت گھرانوں سے تعلق رکھنے والی طالبات کی کہیں بڑی تعداد اپنے حقوق کے حصول کے لیے میدان میں اترے گی۔ لیکن ایسے میں سوشلزم کے انقلابی نظریات کو سمجھنا انتہائی اہمیت اختیار کر چکے ہیں، جو کہ حقیقی طور پر خواتین کو صنفی، سماجی اور معاشی جبر سے آزادی دلوا سکتے ہیں۔
لہٰذا پاکستان کے اندر خواتین کے مسائل کے ایک انقلابی حل کے لیے منعقد کیا جانے والا یہ”ملک گیر ڈے آف ایکشن“ اس جدوجہد کا ایک آغاز ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس نے اس”ملک گیر ڈے آف ایکشن“ کے ذریعے خواتین طلبہ و محنت کشوں کی بڑی تعداد کو تمام مسائل سے نجات کے لیے سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کا حصہ بنایا ہے۔ اور ہم اس کیمپئن کو ایک تسلسل کے ساتھ جاری رکھیں گے۔
ہم یونیورسٹیوں میں ہر ایک کلاس میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کا آغاز کرچکے ہیں اور یہی عمل دفاتر اور کام کی جگہوں پر بھی دہرائیں گے۔ صرف ہراسمنٹ ہی نہیں خواتین پر معاشی و سماجی جبر کے خلاف بھی ہم مورچہ کھول کر سوشلسٹ انقلاب کا پیغام ہر ایک تک پہنچائیں گے۔
یہ”ملک گیر ڈے آف ایکشن“ ایک چنگاری تھی، جس نے طالبات اور خواتین کو یہ باور کرایا کہ استحصال کا خاتمہ خاموشی سے نہیں بلکہ بغاوت سے ہوگا۔ ہراسمنٹ کا خاتمہ انتظامیہ کی منشا سے نہیں بلکہ زور بازو سے ہوگا اور عورت کے استحصال کی تمام بنیادوں کا خاتمہ این جی اوز، فیمینزم یا سرمایہ دارانہ نظام میں نہیں بلکہ سوشلسٹ انقلاب سے ہوگا۔ یہ چنگاری جدوجہد کا پیغام تھی اور اب یہ چنگاری ایک شعلہ بن رہی ہے جو آگ کی طرح پھیلتی ہوئی پدرسری اور سرمایہ داری کو جلا کر بھسم کرے گی اور سوشلسٹ معاشرے کی تعمیر کی بنیاد بنے گی۔
ہم اپ کو دعوت دیتے ہیں کہ پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بن کر اس جدوجہد کا حصہ بنیں۔
پدر سری مردہ باد
سرمایہ داری مردہ باد
جنسی ہراسانی نامنظور
سوشلسٹ انقلاب ہی واحد حل ہے