نوشہرو فیروز: مفت تعلیم، روزگار اور طلبہ یونین کی بحالی کیلئے، ”سٹی کنونشن“ کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، نوشہرو فیروز|

نوشہرو فیروز میں 28 فروری 2020 ء کو سٹی پریس کلب میں پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے مفت تعلیم، روزگار اور طلبہ یونین کی بحالی کیلئے، کامیاب ”سٹی کنونشن“ کا انعقاد کیا گیا۔ کنونشن میں سندھ یونیورسٹی کیمپس اور شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی کیمپس کے طلبہ نے شرکت کی۔

کنونشن میں سٹیج سیکریٹری کے فرائض تسلیم ٹگڑ اور نجم الدین نے سر انجام دئیے۔ تسلیم نے تقریب کی صدارت کے لیے عالمی مارکسی رحجان کے رہنما کامریڈ پارس جان اور دیگر مقررین جن میں ترقی پسند صحافی مسرور چانڈیو، پروگریسو یوتھ الائنس کے آرگنائزر امر فیاض، پروگریسو یوتھ الائنس پڈعیدن کے آرگنائزر صدام راجپر، سرمد سیال آرگنائزر سندھ یونیورسٹی شامل تھے، کو سٹیج پر بیٹھنے کی دعوت دی اور تقریب کا آغاز کیا۔

ابتدا میں علی کاشف نے تمام شرکا اور مہمانوں کو خوش آمدید کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تقریب کا مقصد روشن خیال نوجوانوں کو منظم کر کے ریاستی اور رجعتی عناصر کی جانب سے طلبہ سیاست کے حوالے سے کیے گئے پراپیگنڈے کے خلاف منظم لڑائی لڑیں۔ مختلف اداروں میں موجود طلبہ تحریکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر ایک ملک گیر تحریک چلائی جائے۔ اس کے بعد شہید بینظیر بھٹو کیمپس کے طالب علم علی مرتضیٰ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں اساتذہ طلبہ کیساتھ ایک ڈکٹیٹر کی طرح پیش آتے ہیں۔ سوال پوچھنے پر طلبہ کو امتحانی پرچوں میں فیل کیا جاتا ہے۔ نام نہاد اساتذہ کو طالب علم نہیں بلکہ طالب علم کی صورت میں فرمانبردار غلام چاہئیں۔ اس کے بعد راشد شر نے سرمایہ دارانہ نظام کے موجودہ بحران اور اسکے خلاف محنت کش طبقے اور نوجوانوں کی جدوجہد پر روشنی ڈالی اور سوشلسٹ حل کی ناگزیریت پر بات کی۔ اس کے بعد کامران ٹگڑ نے طلبہ کی طاقت پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس سندھ یونیورسٹی کے آرگنائزر سرمد سیال نے تعلیمی اداروں میں ہونے والی ہراسمنٹ اور اسکے خلاف طلبہ میں موجود غصے پر بات کی۔ اسکے بعد سرمد نے پاکستان میں طلبہ کو درپیش مسائل اور انکے خلاف انکی حالیہ جدوجہدوں پر تفصیلی بات کی اور اسکے ساتھ ساتھ طالبات کو درپیش تعلیمی مسائل پر بات کی۔ اپنی بات کا اختتام سرمد نے سرمایہ درانہ نظام کی موجودہ خستہ صورت حال اور اسکے خلاف نوجوانوں میں پنپنے والے غصے پر روشنی ڈال کر کیا۔ اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس پڈعیدن کے آرگنائزر صدام نے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کا سماجی تبدیلی میں ایک خاص کردار رہا ہے خواہ وہ ایوب کی آمریت ہو یا ضیاء کی، طلبہ نے اس میں ہمیشہ ترقی پسند کردار ادا کیا ہے۔ اس کے بعد ترقی پسند صحافی مسرور چانڈیو نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقتدار میں بیٹھے حکمران واقعی طلبہ کی منظم جدوجہد سے خوفزدہ ہیں، جس کے سبب انہوں نے طلبہ یونین پر پابندی لگائی۔ تقریب میں نوجوانوں کو دیکھ کر یہ یقین ہوا کہ ہمارا مستقبل ایک روشن مستقبل ہوگا۔ تجربات کی بنا پر ایک نصیحت کرونگا کہ خود کو اسلحہ کلچر اور غنڈہ گردی سے دور رکھیں جس کے سبب طلبہ سیاست پر داغ لگایا گیا۔ مزید مسرور چانڈیو کا کہنا تھا کہ میں ان نوجوانوں کی قیادت کو حقیقی قیادت سمجھتا ہوں لہٰذا میں ہر میدان پر آپ کے سنگ چلنے کی یقین دہانی کراتا ہوں۔ اس کے بعد امر فیاض نے موجودہ حکمران طبقے کے نوجوان طلبہ سے خوف کی وجوہات پر روشنی ڈالی اور اس غصے کو ذائل کرنے اور ان پر جبر کرنے کی تفصیلات پر بات کی۔

کنونشن کے اختتامی کلمات عالمی مارکسی رجحان کے کامریڈ پارس جان نے ادا کیے۔ انہوں نے طلبہ سیاست میں سائنسی شعور اور نظریات کی اہمیت پر تفصیلی بات کی اور عالمی سطح پر رونما ہونے والی تحریکوں اوران میں طلبہ کے کردار پر روشنی ڈالی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.