Analysis

مشال خان کی شہادت کے چالیس دن: جدوجہد جاری رہے گی!

مشال خان کی شہادت کے چالیس دن: جدوجہد جاری رہے گی!

May 23, 2017 at 8:28 PM

مشعل کے والد اقبال لالا کا کہنا تھا کہ ریاست، حکمرانوں کے ہاتھ میں تھاما ہوا ایک ڈنڈا ہے جس سے وہ محنت کشوں، کسانوں اور طلبہ پر اپنا جبر برقرار رکھتے ہیں۔ آج تک کبھی بھی محنت کشوں کو اس ریاست سے انصاف نہیں ملا۔ آج مزدوروں، کسانوں اور طلبہ کو مل کر اس ڈنڈے کو ان حکمرانوں سے چھیننا ہوگا اور آزادی حاصل کرنا ہوگی

مشعل خان کا بہیمانہ قتل: جینا ہے تو لڑنا ہو گا!

مشعل خان کا بہیمانہ قتل: جینا ہے تو لڑنا ہو گا!

May 20, 2017 at 11:16 AM

کہنے کو تو یہ سیکیورٹی گارڈز، پولیس، فوج اور رینجرز کو تعلیمی اداروں کو دہشت گردی سے بچانے کے لئے موجود ہیں مگر مشعل کے قتل نے ان کی اصلیت کا پردہ چاک کردیا ہے اور ان اداروں کا حقیقی کردار سامنے لے آیا ہے۔ ان قانونی غنڈوں کامقصد ہی طلبہ پر جبر کرنا، فیسوں میں اضافے یادیگر مسائل کے خلاف آواز اٹھانے والے کو خاموش کروا دینا ہے۔

پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن: ماضی کا مزار!

پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن: ماضی کا مزار!

May 4, 2017 at 1:17 PM

پشتون ایس ایف کے تمام ادارے اور یونٹس محض فرسودہ گروہ کی مانند ہیں جس کے اندر کوئی سیاسی، علمی اور شعوری بحث نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ پشتون ایس ایف کے تاریخی زوال کی نشانی ہے

اے پی ایس کے بچوں کا قاتل یا قومی ہیرو؟

اے پی ایس کے بچوں کا قاتل یا قومی ہیرو؟

April 28, 2017 at 6:02 PM

یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ مشعل خان قتل کے بعد آنے والا عوامی ردعمل اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت کی لہر کے نتیجے میں ریاست بری الذمہ ہونے کے لئے احسان اللہ احسان جیسے پالتو کتوں کا سہارا لے رہی ہے

لاہور میں ہونے والے وائس چانسلرز اجلاس کے اعلامیے کی شدید مذمت کرتے ہیں!

لاہور میں ہونے والے وائس چانسلرز اجلاس کے اعلامیے کی شدید مذمت کرتے ہیں!

April 24, 2017 at 7:51 PM

اس اجلاس میں حکومت سے تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا مضحکہ خیز مطالبہ کیا گیا۔ طلبہ تنظیموں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے جبکہ ریاستی پشت پناہی اور انہی وائس چانسلرزاور یونیورسٹی انتظامیہ کی سرپرستی سے دہشت گرد تنظیمیں تعلیمی اداروں پر مسلط کی گئی ہیں

مشعل خان

کیا مشال خان کی شہادت رائیگاں چلی گئی؟

April 20, 2017 at 9:32 PM

مشال خان کی شہادت نے کمزور اور متذبذب طلبا تحریک کو ایک نئی معیاری جست لگائی ہے۔ اس نے دکھایا ہے کہ فیسوں میں اضافے سے لے کر دیگر مسائل کے حل کے لیے جرات مندی اور ثابت قدمی کے ساتھ آج بھی لڑا جا سکتا ہے