|پروگریسو یوتھ الائنس، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان|
14دسمبر کو پروگریسو یوتھ الائنس نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان میں ”ہم کمیونسٹ کیوں ہیں؟“ کے عنوان سے ایک سرکل کا انعقاد کیا۔ سرکل کے آغاز سے پہلے ہی انتظامیہ نے اپنی پالتو تنظیم اسلامی جمیعت طلبہ کے غنڈے بھیجے تاکہ شرکاء کو ہراساں کیا جائے اور سرکل نہ ہونے دیا جائے، جس کے خلاف سرکل کے شرکاء ڈٹ گئے۔ اس مذموم حرکت کی ناکامی کے بعد انتظامیہ خود سامنے آئی اور سیکورٹی افسران نے آکر سٹڈی سرکل کر نے منع کیا۔ لیکن انقلابیوں نے بے خوف ہوکر سٹڈی سرکل کے انعقاد کو کامیاب بنایا۔
یاد رہے کہ اسی یونیورسٹی میں جہاں ایک طرف طلبہ دشمن علاقائی، لسانی اور مذہبی غنڈہ گرد جتھوں کو یونیورسٹی میں ہر قسم کی سرگرمیوں، لڑائیوں، ہاسٹلوں کے کمروں پر قبضے اور ہراسمنٹ کی تو انتظامیہ کی سرپرستی میں کھلی چھوٹ ہے، وہیں دوسری طرف پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان کو ان طلبہ دشمن عناصر اور انتظامیہ کی بدمعاشی کے خلاف طلبہ میں انقلابی نظریات کے پرچار سے روکا جاتا ہے۔ اس عمل سے انتظامیہ اور اس ریاست کی طلبہ دشمنی عیاں ہو جاتی ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ پی وائے اے کے سرکلز کو انتظامیہ اس وجہ سے روکنا چاہتی ہے کہ یہاں طلبہ کے اصل مسائل پر بحث ہوتی ہے، طلبہ یونین کی پر عائد پابندی، ہراسمنٹ، مہنگی تعلیم، بے روزگاری، بڑھتی ہوئی فیسوں، انتظامیہ کی غنڈہ گردی، پروفیسروں کی مکاری کے خاتمے اور ان تمام جرائم کی جڑ یعنی سرمایہ دارانہ نظام سے نجات کی بات ہوتی ہے اور عملی جدوجہد کی جاتی ہے۔ جس سے ہر ایک یونیورسٹی کی کرپٹ انتظامیہ اور ریاستی ادارے خوفزدہ ہوتے ہیں۔
اس بات کا اظہار صاف ظاہر ہے کہ وہ اپنے منہ سے تو نہیں کریں گے اس لیے ہمارے اوپر دیگر الزامات لگائے گئے۔ جب سرکل کو سبوتاژ کرنے کا جواز گھڑا جا رہا تھا تو مشال کے قاتلوں کے ٹولے کے ایک لونڈے نے کہا کہ یہ سرکل اسلام کے خلاف ہے۔ جس پر وہاں ہمارے سرکل میں شریک طلبہ کی طرف سے خوب پھبتیاں کسی گئیں۔ گویا بڑھتی ہوئی فیسوں کے خلاف بات نہ کرنا عین اسلامی ہے، ہراسانی کی حمایت کرنا عین اسلامی ہے، انتظامیہ اور ریاست کی بی ٹیم بنے رہنا عین اسلامی ہے۔ درحقیقت ان لونڈوں کا مقصد اسلام یا طلبہ کے مسائل کی جدوجہد کرنا نہیں بلکہ انتظامیہ کی چاپلوسی کرنا ہوتا ہے اور وہی کرنے وہ آئے ہوئے تھے۔
انتظامیہ اور سیکورٹی کی یہ بوکھلاہٹ درحقیقت پاکستانی ریاست کی بوکھلاہٹ ہے۔ آج پاکستان کے امیر ترین افراد پر مشتمل ریاست محنت کش عوام اور طلبہ کی تحریک سے خوفزدہ ہے کہ کہیں مہنگائی، بھوک، ننگ اور بیروزگاری کے شکار کروڑوں محنت کش عوام ان کی اس دولت کو چھیننے کا آغاز ہی نہ کر دیں، جو دولت انہوں نے محنت کشوں کی محنت کو لوٹ کر کمائی ہے۔
لیکن یہ تمام ہتھکنڈے ہمیں یہ سٹڈی سرکل کرنے سے نہیں روک پائے۔ پی وائے کے کارکنان نے بغیر کسی خوف کے وہاں سرکل کیا۔ جس میں شرکاء کو بتایا گیا کہ ہم کمیونسٹ کیوں ہیں؟ کمیونسٹ کون ہوتا ہے؟ اور انکو بھی دعوت دی گئی کہ مہنگی تعلیم، جنسی ہراسانی، انتظامیہ گردی، بیروزگاری اور طبقاتی نظام تعلیم کے خلاف لڑنے کے لیے مارکسزم کے انقلابی نظریات سے خود کو لیس کریں اور کمیونسٹ سماج کی جدوجہد کو تیز کریں۔ کیونکہ صرف کمیونسٹ نظریات ہی موجودہ تمام مسائل اور عوام دشمن سرمایہ دارانہ نظام سے نجات کا درست راستہ فراہم کرتے ہیں۔
کمیونسٹ درحقیقت سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام میں مٹھی بھر سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی دولت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اور کروڑوں غریب محنت کش عوام بھوک اور بیروزگاری کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ آج پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کی وجہ بھی یہی سرمایہ دارانہ نظام ہے۔
اس سرکل کو سبوتاژ کرنے والوں کو کامیاب سٹڈی سرکل کا انعقاد کر کے پی وائے اے نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ ہم رکنے والے نہیں، ہم ڈرنے والے نہیں، ہم تمہاری ہر ایک کاوش کو ناکام کر کے تمہارے طلبہ دشمن کردار کو نہ صرف سب کے سامنے لاتے رہیں گے بلکہ اس سرزمین پر سوشلسٹ انقلاب کر کے تمہارے طلبہ دشمن، تعلیم دشمن، مزدور دشمن اور انسان دشمن غلیظ کردار کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ کریں گے۔
تمہاری یہ سبوتاژ کی کاوشیں تمہارے خوف کا اظہار ہیں۔ اور یہ ابھی اور بڑھے گا، کیونکہ کمیونسٹ آگئے ہیں!
ہم بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سمیت پورے ملک کے طلبہ اور نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کا حصہ بنیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
جینا ہے تو لڑنا ہوگا!
انقلاب انقلاب۔۔۔ سوشلسٹ انقلاب!