فیسوں میں کمی اور تجمل حسین کی رہائی کے لئے پورے گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان!

| رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گلگت بلتستان|

تجمل حسین ایک سیاسی کارکن ہیں جو محنت کشوں، طلبہ اور سماج کی مظلوم پرتوں کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ 31 اگست 2023ء کو قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت کے طلبہ نے فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا جس میں تجمل حسین بھی شامل تھے۔ صرف اس احتجاج میں شرکت کرنے کی پاداش میں تجمل کو گرفتار کر لیا گیا اور تقریباً دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی تاحال گرفتاری کا آرڈر تک نہیں جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اس احتجاج میں شرکت کی پاداش میں مزید 7 طالب علموں کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

پچھلے عرصے میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت بلتستان کی فیسوں میں 50 فیصد سے بھی زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ فیسوں میں اس ظالمانہ اضافے کے خلاف طلبہ میں شدید غم و غصہ موجود ہے۔31 اگست کو طلبہ کی جانب سے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ اس احتجاج سے خوفزدہ ہوکر یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسوں کے مسئلے کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو دھمکیاں دیں اور طلبہ کو یونیورسٹی سے فارغ کرتے ہوئے یہ حکم نامہ بھی صادر کر دیا ہے کہ جو شخص بھی بڑھتی ہوئی فیسوں کے مسئلے کے خلاف طلبہ و طالبات کو متحد کرنے میں ملوث پایا گیا تو اسے بھی یونیورسٹی سے نکال دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں 7 طلبہ کو یونیورسٹی سے اس لیے فارغ کر دیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی فیسوں کے مسئلے کے خلاف طلبہ میں خوف و ہراس پھیلاتے ہوئے اُبھرتی ہوئی طلبہ تحریک کو کچلا جا سکے۔

اس تعلیمی ادارے میں غریبوں کے بچے پڑھتے ہیں۔ مہنگائی کی موجودہ صورت حال میں ان کے والدین کیلئے دو وقت کی روٹی پوری کرنا تک مشکل ہو چکا ہے، ایسے میں اتنی زیادہ فیسیں ادا کر پانا ناممکن ہے۔ لہٰذا طلبہ کا پُر امن احتجاج بالکل جائز تھا۔ مگر پر امن احتجاج کے جمہوری حق کا استعمال کرنے پر گرفتاری عمل میں لائی جانا اور تاحال گرفتاری کے آرڈر جاری نہ کرنا پورے نظام انصاف اور نام نہاد جمہوریت کا بھانڈا پھوٹ رہا ہے اور اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان میں آج بھی نوآبادیاتی نظام موجود ہے۔ جس میں بدترین ریاستی جبر اور مقامی افراد کے ساتھ نوآبادیاتی طرز پر غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ اب طلبہ کو بھی بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکا جا رہا ہے اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا جرم بن گیا ہے جبکہ جرائم پیشہ افراد اور ریاست کے دلال کھلم کھلا گھوم رہے ہیں۔ یہ واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ غریبوں کے منہ سے نہ صرف نوالہ چھینا جا رہا ہے بلکہ جب وہ اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو امیر اور طاقتور اشخاص ریاستی مدد کے ساتھ ان کی اغوا نما گرفتاری کروا دیتے ہیں۔

اس کے خلاف ہم پورے گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پہلا احتجاج 14 ستمبر 2023 کو گلگت پریس کلب کے سامنے شام 5:30 بجے منعقد کیا جائے گا۔

ہم گلگت بلتستان کے تمام محنت کش عوام، طلبہ، نوجوانوں اور ترقی پسند حلقوں سے تجمل حسین کی گرفتاری کے خلاف اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کی فیسوں میں کمی کیلئے احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کی درخواست کرتے ہیں۔ یہ صرف تجمل حسین یا اس وقت KIU میں زیر تعلیم طلبہ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے جی بی کے محنت کشوں اور غریبوں کی اولادوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کے اخراجات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے مجبوراً اسے فیسوں میں اضافہ کرنا پڑا۔ اگر ایسا ہے تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور انتظامیہ اپنی ماہانہ آمدن اور اخراجات کی تفصیلات تمام طلبہ کے سامنے اوپن کرے۔ اس طرح نہ صرف یونیورسٹی انتظامیہ اپنی پاک دامنی ثابت کر پائے گی بلکہ کرپشن پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔ اسی طرح کیمپس میں موجود غیر ضروری سیکورٹی جس میں رینجرز اور سیکورٹی ایجنسیاں شامل ہیں، کو بھی فی الفور یونیورسٹی سے نکال کر اخراجات میں باآسانی کمی لائی جا سکتی ہے۔

اگر فی الفور فیسوں میں کمی نہ کی گئ، تجمل حسین کو فی الفور رہا نہ کیا گیا اور معطل کیے گئے طلبہ سے معافی مانگ کر انہیں بحال نہ کیا گیا تو ہم صرف گلگت بلستان میں ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.