گوجرانوالہ: پروگریسو یوتھ الائنس کے زیرِ اہتمام احتجاج کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|

19دسمبر بروز ہفتہ کو پروگریسو یوتھ الائنس کے زیرِ اہتمام پورے ملک میں مہنگی تعلیم، مہنگے علاج، بے روزگاری، طلبہ یونین کی بندش، جنسی ہراسمنٹ اور دیگر مسائل کے خلاف احتجاجی ریلیوں اور احتجاجوں کا انعقا د کیا گیا۔ اسی سلسلے میں گوجرانوالہ میں بھی گوجرانوالہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں نہ صرف طلبہ شامل تھے بلکہ محنت کشوں نے بھی شمولیت کی۔ احتجاج میں مفت تعلیم، مفت علاج، بے روزگاری کے خاتمے، طلبہ یونین کی بحالی، نجکاری کے خلاف اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کے لیے نعرے لگائے گئے۔

نعروں کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکن گل زادہ صافی نے نیوز رپورٹر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح سے تعلیم اور علاج کو کاروبار بنا دیا گیا ہے۔ مفت تعلیم اور مفت علاج پاکستان کے ہر شہری کا حق ہے، خیرات نہیں۔ اگر ریاست اپنے شہریوں کو حقوق فراہم نہیں کر سکتی تو یہ ٹیکس کس بات کا لیتی ہے؟ اس کے بعد گوجرانوالہ سے پروگریسو یوتھ الائنس کی آرگنائزر سحر وائیں نے بات رکھتے ہوئے کہا کہ آج پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے پاکستان کے 30 شہروں میں ”سٹوڈنٹس ڈے آف ایکشن“ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران فیسوں میں اضافہ کیا گیا۔ تعلیمی اداروں کو فیس بٹورنے کے لیے تھوڑے عرصے کے لیے کھولا گیا اور جب فیسیں حاصل کر لیں تو انہیں فوراََ بند کر دیا گیا اور ساتھ ہی طلبہ کو سہولیات دئیے بغیر آن لائن کلاسوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا مطالبہ ہے کہ آن لائن کلاسوں کے نام پر بٹوری ہوئی فیسیں واپس کی جائیں اور طلبہ کو انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی سہولت دی جائے۔ اسی کے ساتھ مہنگے علاج پر بھی بات رکھی کہ کس طرح سے علاج غریب طبقے کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کے ساتھ ہراسمنٹ کے بھرتے ہوئے کیسز پر بھی با ت رکھی اور کہا کہ اس کے حل کے لیے تعلیمی اداروں ں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں بنائی جائیں۔ سحر نے اپنی بات پروگریسو یوتھ الائنس کے اہم مطالبے پر ختم کی کہ طلبہ یونین پر پابندی ہٹا کر اِسے فوراََ بحال کیا جائے۔

اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کی کارکن سلمیٰ نے پاکستان میں بے روزگاری کے بھڑتے ہوئے سیلاب پر بات کی کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد طلبہ کے لیے روزگار کے مواقع دن بدِن معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ نہ حکومت نوکریاں دے رہی ہے اور نہ ہی بے روزگاری الاؤنس۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام بے روز گار افراد کو روزگار فراہم کیا جائے یا بے روزگاری الاؤنس دیا جائے۔ اسی کے ساتھ ہم دیکھتے ہیں کہ اس ملک میں ہمارے حکمران سب کچھ بیچ رہے ہیں۔ یہاں پر تعلیم بیچی جاتی ہے، روزگار بیچا جاتا ہے اور علاج تک بیچا جا رہا ہے۔ اس سال بہت سے ہسپتالوں، تعلیمی اداروں اور بہت سے دیگر عوامی ادارے جو عوام کے پیسوں سے بنائے گئے ہیں اور عوام کی امانت ہیں، ان کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ اداروں کی نجکاری ہونے کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.