|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، راولاکوٹ|
19دسمبر، بروز ہفتہ پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے منعقد کیے جانے والے ملک گیر ”سٹوڈنٹس ڈے آف ایکشن“ کے موقع پر ملک بھر کے 30 شہروں میں مہنگی تعلیم، مہنگے علاج، بے روزگاری، غربت، جنسی ہراسانی، طلبہ یونین پر پابندی، قومی جبر اور دیگر مسائل کے خلاف ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ باقی تمام شہروں کی طرح راولاکوٹ میں بھی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی کا آغاز راولاکوٹ بوائز ڈگری سے کیا گیا جس کا اختتام کچہری چوک پر جلسے کی صورت میں ہوا۔ ریلی کے شرکاء نے مہنگائی، غربت، بے روزگاری، مہنگے علاج، طلبہ یونین پر پابندی، فیسوں میں اضافے کے خلاف اور اِس سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی۔
ریلی کے اختتام پر پروگریسو یوتھ الائنس کے رہنماؤں نے ریلی سے خطاب کیا۔ میزبان کے فرائض پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر کے رہنما قمر فاروق نے ادا کیے اور ریلی کے پہلے مقرر پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر کے رہنما صہیب حنیف نے ریلی کے اغراض و مقاصد کے علاوہ شرکاء کے سامنے حکمران طبقے اور سامراجی اداروں کی عوام دشمن پالیسیوں پر روشنی ڈالی اور مطالبہ کیا کہ نجکاری کے حملے ختم کیے جائیں، فیسوں میں کیا جانے والا اضافہ واپس لیا جائے، طلبہ یونین پر عائد پابندی کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور طلبہ یونین کے انتخابات کرائے جائیں۔ صہیب حنیف کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر کے رہنما اظہر ریاض نے ریلی کے شرکاء کے سامنے طلبہ یونین پر پابندی کے نقصانات کی وضاحت کی اور طلبہ یونین کی بحالی پر زور دیا۔ اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر اور میرپور یونیورسٹی کے رہنما افاق شبیر نے خطاب کیا اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد پر زور دیا اور کہا کہ یہ نظام عوام کی اکثریت کو کوئی بھی بنیادی سہولت دینے سے قاصر ہو چکا ہے ہمیں اس نظام کے خلاف جدوجہد کو تیز تر کرنا ہو گا۔
اس کے بعد آخری مقرر پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر کے چیئرمین عبید زوالفقار نے موجودہ صورتِ حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک طرف یہ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں کے لیے اربوں روپے خرچ کر رہا ہے لیکن دوسری طرف آبادی کی اکثریت سے ان کے زندہ رہنے کا حق بھی چھین رہا ہے۔ محنت کش عوام کے اوپر بحران کا سارا بوجھ منتقل کیا جا رہا ہے، مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ درحقیقت یہ سرمایہ دارانہ نظام ہے جس کی وجہ سے یہ سارا جبر ہو رہا ہے اور ہمیں اس نظام کو اکھاڑ پھینکنا ہو گا اور سوشلزم کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی اور ہمارے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے۔ اس کے بعد عبید زوالفقار نے کراچی سے جبری طور پر گمشدہ کیے جانے والے پروگریسو یوتھ الائنس، سندھ کے سرگرم رہنما امر فیاض کی بازیابی کا مطالبہ بھی کیا اور طلبہ کو دعوت دی کہ وہ پروگریسو یوتھ الائنس کے پلیٹ فارم میں شامل ہوں اور طلبہ کے مسائل کے حل کی جدوجہد کا حصہ بنیں۔