دولتپور: ”سوشلزم کیا ہے؟“ کے عنوان پر لیکچر پروگرام کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، دولتپور|

مورخہ 8 ستمبر بروز منگل دولتپور انالحق اکیڈمی میں بعنوان ”سوشلزم کیا ہے؟“ لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں طلبہ اور سیاسی و سماجی کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کامریڈ پارس جان نے اپنے لیکچر کا آغاز سماج اور نظام کی تبدیلی کی تاریخ سے کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ نظام کے چوکیداروں نے نظام کے خاتمے کو دنیا کے خاتمے کا نام دیا ہے۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ذرائع پیداوار کی ترقی کی راہ میں کوئی نظام رکاوٹ بنا ہے تو انقلاب برپا ہوتا ہے، جو فرسودہ نظام کے خاتمے کا سبب بنتا ہے اور پہلے سے جدید نظام ان کی جگہ لیتا ہے۔ تاریخ میں ہزاروں سال پر محیط غلام داری اور جاگیر داری کا خاتمہ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔

ہمیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ انقلابات تاریخی ضرورت ہیں جو ایک نظام کو دوسرے نظام میں تبدیل کرتے ہیں۔ یہی حال موجودہ نظام سرمایہ داری کا بھی ہے جو تاریخی ارتقا کے سبب ایک انقلاب کے ذریعے جاگیرداری کا خاتمہ کرکے وجود میں آیا۔ یہ نظام اپنے شباب یا جوانی کے دنوں میں ترقی کا سبب بنا۔ لیکن آج یہ نظام اپنی مدت پوری کر چکا ہے لہٰذا یہ بنی نوع انسان کو بنیادی سہولیات یعنی خوراک، روزگار، علاج اور تعلیم دینے کا اہل بھی نہیں رہا۔ اب اس نظام کا خاتمہ اور سوشلسٹ انقلاب کا ظہور بھی وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔

کامریڈ پارس نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں سوشلزم کے معنی سائنسی سوشلزم کے ہیں جس کے نظریات کارل مارکس نے پیش کیے تھے۔ سائنسی سوشلزم اس استحصال کے نظام کے تمام حربوں کو واضح کرتے ہوئے پیداوار اور ذرائع پیداوار پر محنت کش طبقے کے اختیار کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامیت کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سوشلزم کسی قسم کی سرحدوں اور حدود کا محتاج نہیں ہے بلکہ یہ ہر قسم کے قومی، مذہبی، صنفی، نسلی اور رنگ کے تفرقات سے بالا تر بین الاقوامی بھائی چارے کا پابند ہے۔ لیکچر کے اختتام پر سامعین کی جانب سے مختلف سوالات کیے گئے، جن کے جوابات دیتے ہوئے سامعین کو سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.