|رپورٹ: جلیل منگلا|
روس انقلاب کی 99 ویں سالگرہ کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) اور پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیر اہتمام مقامی گیسٹ ہاؤس میں تقریب منعقد کی گئی جس میں نوجوانوں، کسانوں اور مزدورں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تقریب کی صدارت ریڈ ورکرز فرنٹ بہاولپور کے رہنما ڈاکٹر یاسر نے کی۔ اکتوبر1917 ء کے روس انقلا ب نے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا کہ اکثریت یعنی مزدور طبقے نے مارکسی خطوط پر انقلا ب بر پا کر دیا جس نے کم وبیش پوری دنیا پر اثرات مرتب کئے۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس کی مخالفت یا حق میں سب سے زیادہ لکھا اور بولا گیا۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے محنت کش طبقے کی زندگیوں میں انقلاب برپا کردیا۔ وہ روس جو کہ انتہائی پسماندگی میں تھا، انقلا ب کے فورا بعد دنیا کے اکیس سامراجی ملکوں نے روس پر فوج کشی جس میں بچا کھچا انفراسٹرکچر بھی تباہ ہو گیا۔ لاکھوں لوگ اس جنگ کا شکار ہو ئے اس کے باوجود چند دہائیوں میں سویت یو نین ایک پسماندہ معیشت سے ترقی کر کے دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن گیا۔ ان خیالات کا اظہار ریڈ ورکرز فرنٹ کے راہنما ڈاکٹر آفتاب اشرف نے اس پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
عالمی سرمایہ داری کے موجودہ بحران پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر آفتاب اشرف کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ امریکی الیکشن میں ٹرمپ کی جیت نے عشروں سے چلے آرہے اسٹیٹس کو کو پاش پاش کر دیا ہے جو اس بات کا واضح اظہار ہے کہ سر مایہ داری مزید انسانی سماج کو ترقی نہیں دے سکتی۔ ٹرمپ کی جیت پر دنیا تو حیران ہو سکتی مگر مارکس وادیوں نے پہلے ہی یہ تجزیہ دے دیا تھا کہ اگر بریگزٹ ہو سکتا ہے تو ٹرمپ کا جیتنا کوئی حیران کن نہیں کیو نکہ اس گلے سڑے سرمایہ دارانہ نظام میں اس طرح کے واقعات معمو ل بن جائینگے کیو نکہ ہم اس وقت نئے عہد میں داخل ہو چکے ہیں۔ ہم نے اس بدلتے عہد میں یورپ کی بہت سی ریاستوں کو دیوالیہ پن کے قریب دیکھا۔ یونان، برازیل، اٹلی کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔ عرب انقلابات میں ریاستیں کئی دنوں تک ہوا میں معلق رہیں جو مارکسی قیادت نہ ہو نے کی وجہ سے ضائع ہوگئے مگر ابھی تک وہ ریاستیں ہچکو لے کھا رہی ہیں۔ ترکی جو کہ تمام بحرانوں کی زد سے بچا ہوا تھا وہ ریاست بھی بغاوت کا شکار ہوگئی اس کو کچلنے کے باجود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ اسی طرح سعودی ریاست تیزی سے کھائی کی طرف جارہی ہے اور بے رحم کٹو تیاں شروع کردی ہیں۔ اسی طرح چین میں مسلسل مزدور ہڑتالیں کررہے ہیں۔ مشرق بعید میں جنوبی کو ریا سے لیکر تھائی لینڈ تک تمام ریاستیں عدم استحکام کا شکار ہیں۔ اسی طرح بر صغیر میں چند ماہ قبل اٹھارہ کروڑسے زیادہ مزدوروں نے عام ہڑتال کرتے ہوئے انڈین ریاست کو ہوا میں معلق کردیا اور پا کستان میں بھی کسان، مزدور، طلبہ، ڈاکٹر اور دیگر ادارروں کے محنت کش مسلسل اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
بحث کوآگے بڑھاتے ہو ئے پی وائی اے کے سرگرم کارکن فضیل اصغر نے موجودہ اور مستقبل میں بننے والے انقلا بی صورت حال کا تفصیل سے جائزہ لیا او ر پی وائے اے کے نوجوان کارکن عادل نے سوشلزم کے سماج پر اثرات کے بارے میں تفصیلی بات رکھی۔ بعد ازاں انعم پتافی نے موجودہ حالات مارکس وادیوں کی ذمہ داریوں اور طاہرہ جلیل نے محنت کش طبقے کے استحصال کے حوالے سے بات رکھی۔ ڈاکٹر آفتاب نے تمام بحث کو سمیٹتے ہوئیے موضوع سے متعلق اٹھائے گئے سولات کا جواب دیا اور کہا کہ معروض دوبارہ انقلاب روس سے قبل کی صورتحال کی جانب بڑھ رہا ہے اور آنے والے عرصے میں محنت کش طبقے کودوبارہ اس طرح کے مواقع ملیں گے کیو نکہ ریاست کمزور ہو نے کے بعد انہدام کی طرف بڑھیں گی جس میں محنت کش طبقہ اپنا کلیدی کردار ادا کرے گا اور ہم بالشویکوں کی ذمہ داری ہو گی کہ اس کو سوشلسٹ انقلاب کی طرف موڑیں۔