|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج عباس پور کے طلبہ نے کل دن 10 بجے کے قریب عباسپور مین پل پر اس وقت دھرنا دیا جب ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے طلبہ اور لوکل سروس چلانے والے ملازمین کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ اپنایا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ پبلک سروس ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔ ایک طرف تو پبلک سروس ٹرانسپورٹ والے اپنی مرضی کے کرائے وصول کرتے ہیں اور دوسری طرف ٹریفک پولیس کے اہلکار گاڑیوں کو پل پر روک کر چیکنگ کرتے ہیں جس کی وجہ سے طلبہ و قت پہ کالج نہیں پہنچ پاتے اور لیٹ پہنچنے کی صورت میں ایک کلاس ضائع ہو جاتی ہے اوران کی پڑھائی کا نقصان ہو رہا ہے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کرونا وباء کی وجہ سے پچھلے ایک سال سے حکومت نے اور تعلیمی اداروں نے ان کی تعلیم کا ضیاع کرنے میں کوئی کثرنہیں چھوڑی کیونکہ آنلائن کلاسز کے لیے درکار وسائل طلبہ کی اکژیت کے پاس موجود ہی نہیں تھے۔ اب جبکہ فزیکل کلاسز شروع ہو گئی ہیں تو وہ بھی لینے کیلئے کئی قسم کے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں جو کسی بھی صورت برداشت نہیں کئے جاسکتے۔ طلبہ نے تقریباٌ ایک گھنٹے تک پل بند رکھا اور کالج انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ طلبہ نے کالج انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ان کے کالج کو بس مہیا کی جائے تاکہ وہ وقت پہ کالج پہنچ سکیں اور ان کے ٹرانسپورٹ کے مسائل حل ہوں۔ بعد ازاں کالج انتظامیہ نے طلبہ کو یقین دہانی کروائی کہ ان کی ٹرانسپورٹ کا مسئلہ جلد حل کر دیا جائے گا جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔ طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر انہیں کالج انتظامیہ یا ٹریفک پولیس کی طرف سے کوئی بھی مسئلہ ہوا تو وہ دوبارہ احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔پروگریسویوتھ الائنس طلبہ کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ فی الفور طلبہ کی ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کیا جائے۔
طلبہ اتحاد زندہ باد!
مزاحمت زندہ باد!